data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

میڈرڈ:یورپ بھر میں شدید اور جان لیوا گرمی کی لہر جاری ہے، جہاں اسپین سے برطانیہ تک درجہ حرارت 46 ڈگری سینٹی گریڈ (114.8 فارن ہائیٹ) سے بھی تجاوز کرگیا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق ماحولیاتی  ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو 2022 میں گرمی سے ہونے والی 61,672 اموات سے بھی زیادہ جانی نقصان ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کےمطابق اسپین کے علاقے کاتالونیا میں دو افراد ہلاک جبکہ 20 ہزار سے زائد افراد کو جنگلات میں لگنے والی تیز رفتار آگ کے باعث لاک ڈاؤن میں رکھا گیا ہے۔ اسپین اور انگلینڈ دونوں نے تاریخ کا گرم ترین جون ریکارڈ کیا ہے۔

بین الاقوامی رپورٹ کےمطابق شدید گرمی صرف یورپ تک محدود نہیں، امریکا میں بھی درجہ حرارت میں اضافے کے باعث ٹرمپ انتظامیہ کو بجلی کی ایمرجنسی نافذ کرنی پڑی، جاپان نے بھی 1898 کے بعد سب سے گرم جون ریکارڈ کیا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہیٹ ویوز سیلاب یا طوفان کی طرح نظر نہیں آتیں مگر ان کا اثر زیادہ جان لیوا ہو سکتا ہے، برطانیہ میں صرف 4 دن (19-22 جون) کے دوران 570 اموات کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے جبکہ اسپین میں 380 اضافی اموات کا تعلق شدید گرمی سے جوڑا جا رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق سب سے زیادہ متاثر بزرگ، حاملہ خواتین، بیمار افراد اور معاشرتی تنہائی کے شکار لوگ ہوتے ہیں۔ گرمی کے باعث دل، گردے اور نظام تنفس کی بیماریاں جان لیوا ثابت ہو سکتی ہیں۔

ماہرین نے خبردار کیا کہ جب درجہ حرارت 35 ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ جائے تو پنکھے مؤثر نہیں رہتے اور 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ ہونے پر نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتے ہیں، ایسے میں جلد کو پانی سے تر رکھنا، سایہ دار جگہوں پر رہنا اور زیادہ سے زیادہ پانی پینا مؤثر تدابیر ہیں۔

ماحولیاتی سائنسدانوں کے مطابق یورپ عالمی اوسط کے مقابلے میں دو گنا تیزی سے گرم ہو رہا ہے، جس کی وجہ آرکٹک سمندر کی برف کا تیزی سے پگھلنا، آلودگی میں کمی کے باعث بڑھتی سورج کی شعاعیں، اور زمین کی ساخت بتائی جا رہی ہے۔

رائل نیدرلینڈز میٹ آفس کی ماہر وکی تھامسن کے مطابق یہ صورتحال نئی معمول نہیں بلکہ ایک خطرناک پیش خیمہ ہے، اگر گرین ہاؤس گیسز میں کمی نہ کی گئی تو ہیٹ ویوز مزید شدید اور طویل ہوتی جائیں گی۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم ایک ایسے موسمیاتی بحران میں داخل ہو چکے ہیں جس کے اثرات محض مستقبل کے خدشات نہیں بلکہ آج کی حقیقت ہیں۔ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو انسانی جانوں کا ضیاع بڑھتا رہے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے باعث

پڑھیں:

ہونیاں اور انہونیاں

پاکستان میں نظام انصاف میں معاشرے سے زیادہ تقسیم نظر آرہی ہے۔ اب صرف باہمی اختلاف نہیں بلکہ عدم برداشت والا تاثر ابھر رہا ہے۔ اسے ملکی نظام انصاف کی کوئی خوشنما شکل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اس سے لوگوں کا نظام انصاف پر اعتماد جو پہلے ہی ڈگمگاہٹ کا شکار ہے، مزید ڈگمگانے کے خدشات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتاہے۔

پاکستان کے لوگ پہلے ہی سیاستدانوں کی لڑائیوں سے تنگ ہیں۔ اگر نظام انصاف کے بارے میں وہ یہی تاثر لیتے ہیں، تو یہ کوئی اچھا شگون نہیں ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں تو جو کچھ چل رہا ہے، یہ سب کچھ چونکا دینے والا ہے۔ حال میں جو تین واقعات ہوئے ہیں، ان پر ججز پر بحث و مباحثہ شروع ہے جو اچھی روایت نہیں ہے۔ ہمارے لیے تو عدلیہ کا احترام لازم ہے۔ ججز کے لیے ایسا ہی ہے۔ عوام میں یہ تاثر نہیں پیدا ہونا چاہیے کہ ججز اور وکلا تو کچھ بھی کرسکتے ہیں لیکن عوام ایسا نہیں کرسکتے۔

سب سے پہلے ایمان مزاری اور اسلام آباد ہا ئی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کا معاملہ دیکھ لیں۔ کھلی عدالت میں ایک معاملہ ہوا۔ ججز صاحب نے اگلے دن معذرت مانگ لی۔ یہ معاملہ غصہ میں ہوئی گفتگو سے زیادہ کچھ نہیں تھا۔

میری رائے ہے کہ ایمان مزاری کو معذرت قبول کرلینی چاہیے تھی۔ محترم جج صاحب نے انھیں بیٹی بھی کہا۔ لیکن ایمان مزاری نے اس واقعہ پر سیاست کرنی شروع کر دی جو زیادہ افسوسناک بات ہے۔

ایمان مزاری نے اسلام آباد ہا ئی کورٹ میں جج ثمن رفعت کو چیف جسٹس صاحب کے خلاف ہراسگی کی درخواست دے دی، اس درخواست پر فورا ً تین جج صاحبان پر مشتمل کمیٹی بنا دی۔ یوں صورتحال کس رخ پر جارہی ہے، وہ ہم سب کے سامنے ہے۔

اس سے پہلے اسلام ا ٓباد ہائی کورٹ کے رولز بنانے پر بھی قانونی لڑائی سب کے سامنے تھی۔ سپریم کورٹ میں بھی صورتحال سب کے سامنے ہے۔

 اسلام آباد ہائی کورٹ کے ایک ڈبل بنچ نے جسٹس طارق جہانگیری کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔ ان کی ڈگری کا معاملہ ہے۔ میں سمجھتا ہوں جج کی ڈگری ایک حساس معاملہ ہوتی ہے۔

حال ہی میں ایک رکن قومی اسمبلی جمشید دستی کی ڈگری جعلی نکلی ہے تو الیکشن کمیشن نے اسے ڈس کوالیفائی کر دیا ہے۔ یہ قانونی پہلو بھی درست ہے کہ کسی بھی جج کے خلاف کاروائی کرنے کا واحد فورم سپریم جیوڈیشل کونسل ہے۔

بہرحال قانونی نکات اور تشریحات کے معاملات قانون دان ہی بہتر سمجھ سکتے ہیں اور ججز ہی ان پر فیصلہ کرنے کا اختیار رکھتے ہیں۔

 پاکستان میں خط میں تو ساتھی ججز کوچارج شیٹ کرنے کا طریقہ تو عام ہو چکا ہے۔ اس حوالے سے میڈیا میں خبریں بھی آتی رہی ہیں۔ بہر حال رٹ پٹیشن میں کسی جج صاحب کو کام کرنے سے روکنے کا اپنی نوعیت کا یہ پہلا معاملہ ہے۔

لیکن میرا خیال ہے کہ آئین وقانون میں جعلی ڈگری کے ایشو پر کسی جج کوکام سے روکنے کی کوئی ممانعت بھی نہیں ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ آئین اس کی اجازت دیتا ہے۔ اس لیے مجھے فیصلہ میں کوئی قانونی رکاوٹ نظر نہیں ہے۔ لیکن پھر بھی یہ ایک پنڈورا بکس کھول دے گا۔

پاکستان میں سیاسی تقسیم بہت گہری ہے اور حالیہ چند برسوں میں اس تقسیم میں نفرت ‘عدم برداشت اس قدر بڑھی ہے کہ معاملہ دشمنی کی حدود میں داخل ہو چکا ہے۔ خصوصاً پی ٹی آئی نے جس انداز میں مہم جوئیانہ سیاست کا آغاز کیا ‘اس کا اثر پاکستان کے تمام مکتبہ ہائے فکر پر پڑا ہے۔

پاکستان میں نظام انصاف کے حوالے سے باتیں ہوتی رہتی ہیں تاہم یہ باتیں زیادہ تر سیاسی و عوامی حلقے کرتے تھے ‘زیادہ سے زیادہ وکلا حضرات ذرا کھل کر بات کرتے تھے لیکن نظام انصاف کے اندر اختلافات اور تقسیم کی باتیں باہر کم ہی آتی تھیں لیکن حالیہ کچھ عرصے سے جہاں بہت سی چیزوں میں بدلاؤ آیا ہے ‘یہاں بھی صورت حال میں تبدیلی آئی ہے۔

اب پاکستان کے عام شہری کو بھی بہت سے معاملات سے آگاہی مل رہی ہے کیونکہ بحث و مباحثہ مین اسٹریم میڈیا میںہی نہیں بلکہ سوشل میڈیا تک پہنچ چکے ہیں۔ سوشل میڈیا کے بارے میں تو آپ کو پتہ ہے کہ چھوٹی سی بات بھی کتنی بڑی بن جاتی ہے اور گلی محلوں تک پھیل جاتی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ہونیاں اور انہونیاں
  • پاکستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں’ شدید انسانی بحران’ ہے، عالمی برادری امداد فراہم کرے، اقوام متحدہ
  • پابندیوں لگانے کی صورت میں یورپ کو سخت جواب دینگے، تل ابیب
  • پاکستان میں 6 ہزارسے زیادہ ادویاتی پودے پائے جاتے ہیں، ماہرین
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کے لیے نئی منصوبہ بندی
  • سیلاب سے  ایم 5 موٹروے 5 مقامات پر متاثر ،ٹریفک بند
  • پاکستان کی معاشی ترقی کی شرح صفر ہو جانے کا خدشہ
  • متحدہ عرب امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی
  • امارات میں عوام کو شدید گرمی سے بچانے کیلئے نئی منصوبہ بندی کرلی گئی
  • پھل کھائیں یا جوس پئیں؟ ماہرین نے فائدے اور نقصانات بتا دیے