افغانستان کے ہندوکش خطے میں 6.3 شدت کا زلزلہ‘ 20 سے زایدافراد جاں بحق‘ 320 زخمی
اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-01-15
مزار شریف /کابل (مانیٹرنگ ڈیسک /صباح نیوز) افغانستان کے ہندوکش خطے میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں جس کے نتیجے میں 20 سے زاید افراد جاں بحق اور 320 زخمی ہوگئے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق زلزلے کے جھٹکے افغانستان کے شہر مزار شریف سمیت دیگر شہروں میں بھی محسوس کیے گئے، مختلف حادثات میں20 سے زاید افراد جاں بحق جبکہ 150 زخمی ہو گئے، مکانات کو بھی شدید نقصان پہنچا، حکام نے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔ فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مزار شریف میں زلزلے کے وقت شہری خوفزدہ ہو کر گھروں سے باہر نکل آئے، لوگ آدھی رات میں گھروں سے نکل کر کھلے مقامات کی طرف دوڑنے لگے کیونکہ انہیں خدشہ تھا کہ ان کے مکانات گر سکتے ہیں۔امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زلزلے کی شدت 6.
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
افغانستان کے ہندوکش خطے میں رات کو آنے والے 6.3 شدت کے زلزلے نے خوف و ہراس پھیلا دیا۔
جرمن جیو فزیکل ریسرچ سینٹر کے مطابق زلزلے کی گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی جبکہ اس کا مرکز شمالی افغانستان کے قصبے خُلم سے 30 کلومیٹر دور تھا۔
زلزلے کے شدید جھٹکوں نے شمالی افغانستان کے متعدد علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ مزار شریف سے عمارتوں میں دراڑیں پڑنے اور معمولی نقصان کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔
مقامی میڈیا کے مطابق شہری گھروں سے نکل کر کھلی جگہوں میں دعائیں مانگتے رہے۔
زلزلے کے جھٹکے ترکمانستان، تاجکستان، ازبکستان اور ایران تک محسوس کیے گئے، جبکہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا اور وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی عمارتیں لرز اٹھیں۔ بھارت کے شمال مغربی سرحدی علاقے بھی زلزلے کی زد میں آئے۔
ریکٹر اسکیل پر 6.3 شدت کا یہ زلزلہ علاقے کے لیے خطرے کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق ہندوکش ریجن میں زلزلہ خیز سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں، جس سے بڑے زلزلے کے خدشات بھی جنم لے رہے ہیں۔
اب تک کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاعات نہیں ملیں، تاہم ریسکیو ٹیمیں الرٹ کر دی گئی ہیں اور مزار شریف سمیت متاثرہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کا عمل جاری ہے۔