اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 11 جولائی 2025ء) چند روز قبل امریکہ کی جانب سے شام پر عائد اپنی پابندیاں اٹھانے کا اعلان کیا گیا تھا اور اب اقوام متحدہ کے پابندیوں سے متعلق شعبے نے بھی شام کی عبوری حکومت کی قیادت کرنے والی تنظیم تحریر الشام اور القاعدہ کے درمیان حالیہ عرصے میں فعال تعلق کی نفی کر دی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یہ تازہ پیش رفت شام پر اقوام متحدہ کی پابندیوں کے خاتمے کی راہ ہم وار کر سکتی ہے۔

ہیئت تحریر الشام، ماضی میں شام میں القاعدہ کی شاخ تھی۔ تاہم اس تنظیم نے 2016ء میں القاعدہ سے روابط ختم کر لیے تھے۔ یہ گروپ پہلے ''جبہۃ النصرہ‘‘ کے نام سے جانا جاتا تھا۔ گزشتہ برس دسمبر میں تحریر الشام نے برق رفتار پیش قدمی کے ساتھ دمشق سمیت شام بھر کے زیادہ تر حصے پر قبضہ کر لیا تھا اور ایک طویل عرصے تک حکمران رہنے والے صدر بشار الاسد ملک سے فرار پر مجبور ہو گئے تھے۔

(جاری ہے)

تب سے تحریر الشام کے سربراہ احمد الشرع شام کے عبوری صدر ہیں۔ اقوام متحدہ کی پابندیوں کا ممکنہ خاتمہ

یہ رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب سفارت کاروں کو توقع ہے کہ امریکہ ہیئت تحریر الشام اور صدر الشرع پر عائد اقوام متحدہ کی پابندیاں ختم کرانے کی کوشش کرے گا۔ الشرع نے کہا ہے کہ وہ ایک ''انکلوسیو اور جمہوری شام‘‘ کے خواہاں ہیں۔

اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق، ''کئی افراد جو مقامی سطح پر کمان کرتے ہیں، وہ الشرع اور وزیر داخلہ انس خطاب سے کہیں زیادہ سخت گیر نظریات رکھتے ہیں، جبکہ الشرع اور خطاب کو عمومی طور پر زیادہ عملی اور کم نظریاتی سمجھا جاتا ہے۔‘‘

تحریر الشام پر مئی 2014 سے اقوام متحدہ کی عالمی پابندیاں عائد ہیں، جن میں اثاثے منجمد کرنا اور اسلحے کی برآمد پر پابندی شامل ہیں۔

اس تنظیم کے کئی اراکین کو سفری پابندیوں اور اثاثوں کے انجماد کا سامنا بھی ہے، جن میں خود احمد الشرع بھی شامل ہیں جو جولائی 2013 سے اقوام متحدہ کی پابندیوں کی فہرست میں ہیں۔ امریکی پالیسی میں بڑی تبدیلی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مئی میں اعلان کیا کہامریکہ شام پر سے اپنی پابندیاں ختم کرے گا، اسی تناظر میں انہوں نے جون کے آخر میں ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے تھے۔

رواں ہفتے امریکہ نے تحریرالشام کو ''غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں‘‘کی فہرست سے بھی نکال دیا ہے۔

امریکی انتظامیہ کاکہنا ہے کہ تحریر الشام پر عائد امریکی پابندیوں کا خاتمہ صدر ٹرمپ کے ایک جمہوری اور پرامن شام کے تصور کی جانب ایک قدم ہے۔

چین اور روس کی تشویش

سفارت کاروں، انسانی حقوق کی تنظیموں اور خطے کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پابندیاں اٹھانے سے شام کی تباہ حال معیشت کی بحالی، آمرانہ رجحانات میں کمی اور انتہا پسند گروہوں کی کشش کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

لیکن تحریر الشام پر عائد عالمی پابندیوں کے خاتمے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کو صدر بشارالاسد کے حامی روس اور چین کی حمایت درکار ہوگی۔

چین اور روس دونوں کو ان غیر ملکی جنگجوؤں پر تشویش ہے جو گزشتہ 13 سالہ خانہ جنگی کے دوران تحریر الشام میں شامل ہوئے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین کے مطابق شام میں تقریباً 5,000 غیر ملکی جنگجو موجود ہیں۔

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر فو کونگ نے سلامتی کونسل میں کہا، ''چین اس تازہ پیش رفت پر شدید تشویش رکھتا ہے۔ شام کی عبوری قیادت کو سنجیدگی سے انسداد دہشت گردی کے اقدامات پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘

ادارت: افسر اعوان

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کی تحریر الشام کی پابندیوں

پڑھیں:

اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ کا انکشاف

غزہ / جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (OHCHR) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں مئی سے اب تک خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 798 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ 

رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی افواج نے امدادی مراکز یا قافلوں کے قریب نشانہ بنایا۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کی ترجمان روینا شمدا سانی نے بتایا کہ "7 جولائی تک ہمارے پاس 798 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 615 افراد امدادی مراکز کے آس پاس جبکہ 183 افراد امدادی قافلوں کے راستے میں شہید ہوئے۔"

ادھر رفح شہر کے شمال مغرب میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی گولیوں سے 10 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔ خان یونس کے علاقے السطر میں اسرائیلی گولہ باری سے مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے۔

جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) نے بھی غزہ میں جاری ظلم پر شدید ردعمل دیا ہے۔ کوالالمپور میں مشرقی ایشیا کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن نے اسرائیل کو دنیا کے سب سے طویل اور غیرقانونی قبضے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

ان کا کہنا تھا: "اسرائیل گزشتہ 80 برسوں سے استثنیٰ کے باعث بے خوف ہو چکا ہے اور کھلے عام نسل کشی کر رہا ہے، حتیٰ کہ بچوں کو بھوکا مارنا بھی اب اس کی حکمتِ عملی بن چکا ہے۔"

 

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ کا انکشاف
  • اقوام متحدہ نے 130 دنوں کے بعد غزہ میں 75 ہزار لیٹر ایندھن پہنچا دیا
  • امریکا نے اقوام متحدہ کی فلسطین نمائندہ فرانچیسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • یمن کے طویل بحران پر گہری تشویش ہے: پاکستان
  • اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
  • سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے نظربند کشمیری قیادت کی رہائی کیلئے کردار ادا کرنے کی اپیل
  • برسی سربرنیکا قتل عام: دنیا نفرت اور تقسیم کے خلاف متحد ہو، گوتیرش
  • اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کی افغانستان کے خلاف قرارداد کیا روس کے ردعمل میں منظور کی گئی؟
  • اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کو فروغ دینے کی چین کی تجویز پر  متفقہ طور پر قرارداد منظور