اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا، اقوام متحدہ کا انکشاف WhatsAppFacebookTwitter 0 11 July, 2025 سب نیوز
غزہ / جنیوا(آئی پی ایس) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (OHCHR) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں مئی سے اب تک خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 798 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی افواج نے امدادی مراکز یا قافلوں کے قریب نشانہ بنایا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی ترجمان روینا شمدا سانی نے بتایا کہ “7 جولائی تک ہمارے پاس 798 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 615 افراد امدادی مراکز کے آس پاس جبکہ 183 افراد امدادی قافلوں کے راستے میں شہید ہوئے۔”
ادھر رفح شہر کے شمال مغرب میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی گولیوں سے 10 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔ خان یونس کے علاقے السطر میں اسرائیلی گولہ باری سے مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) نے بھی غزہ میں جاری ظلم پر شدید ردعمل دیا ہے۔ کوالالمپور میں مشرقی ایشیا کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن نے اسرائیل کو دنیا کے سب سے طویل اور غیرقانونی قبضے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ان کا کہنا تھا: “اسرائیل گزشتہ 80 برسوں سے استثنیٰ کے باعث بے خوف ہو چکا ہے اور کھلے عام نسل کشی کر رہا ہے، حتیٰ کہ بچوں کو بھوکا مارنا بھی اب اس کی حکمتِ عملی بن چکا ہے۔”
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرآگئے میری موت کا تماشا دیکھنے مشرقی ایشیائی تعاون کی مجموعی صورت حال اچھی ہے، چینی وزیر خارجہ بھارت کیساتھ ملٹری لیول سیز فائر جاری ہے مگر بھارتی سیاسی قیادت سے یہ برداشت نہیں ہورہا، اسحاق ڈار شاہ محمود ،سرفراز چیمہ اور محمود الرشید کی 9 مئی کیس میں بریت کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا گیا عافیہ صدیقی کیس؛ وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کیخلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کا عندیہ غزہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے دوران مستقل امن پر بات چیت ہوگی، نیتن یاہو ابھی جنگ جاری ہے، ہم اسرائیل کے ساتھ کھڑے ہیں: امریکاCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ
پڑھیں:
برسی سربرنیکا قتل عام: دنیا نفرت اور تقسیم کے خلاف متحد ہو، گوتیرش
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 09 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو نفرت، تقسیم اور انسانوں پر ظلم ڈھانے کے واقعات سے انکار کے خلاف متحد ہو کر کھڑا ہونا ہو گا۔
سربرنیکا قتل عام کے متاثرین کی یاد میں منائے جانے والے عالمی دن پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا ہے کہ نسل کشی کے تمام متاثرین کی تکالیف کا احساس کر کے ہی باہمی مفاہمت، اعتماد اور پائیدار امن کا قیام ممکن ہے۔
دنیا کو یقینی بنانا ہو گا کہ اس قتل عام کے متاثرین کی آوازیں سنی جائیں اور ایسے واقعات سے انکار، انہیں توڑ موڑ کر پیش کرنے اور تاریخ میں تبدیلی کی کوششوں کو روکا جائے۔اس دن کی مناسبت سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منعقدہ تقریب کے موقع پر سیکرٹری جنرل کی جانب سے بات کرتے ہوئے ان کے دفتر کے سربراہ کورٹینی ریٹری نے اس قتل عام میں ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت اور ان کے خاندانوں کی ہمت کو سلام پیش کیا۔
(جاری ہے)
ان کا کہنا تھا کہ یہ سربرنیکا قتل عام کے متاثرین کو یاد کرنے اور ان واقعات میں زندہ بچ جانے والوں کی قوت، وقار اور مضبوطی کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔
اس تقریب میں سربرنیکا قتل عام میں زندہ بچ جانے والے لوگوں اور اقوام متحدہ کے حکام نے شرکت کی جنہوں نے متاثرین کو مدد و تعاون مہیا کرنے اور پائیدار امن کو فروغ دینے کا عزم کیا۔
1995 میں بوسنیائی سرب فوج کے ہاتھوں سربرنیکا میں 8,372 مسلمان بوسنیائی مردوں اور لڑکوں کو قتل کیا گیا تھا۔ ان واقعات کے دوران ہزاروں لوگوں کو جان بچانے کے لیے نقل مکانی کرنا پڑی اور سربرنیکا میں پوری کی پوری آبادیوں کو تاراج کر دیا گیا۔
اس دوران نیدرلینڈز سے تعلق رکھنے والے اقوام متحدہ کے چند امن کار دستے بڑی تعداد میں بوسنیائی سرب فوج کو روکنے میں ناکام رہے۔
عالمی عدالت انصاف (آئی سی جے) اور سابق یوگوسلاویہ سے متعلق بین الاقوامی فوجداری ٹریبونل (آئی سی ٹی وائی) نے ان واقعات کو نسل کشی قرار دیا تھا۔2024 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 11 جولائی کو 1995 کے سربرنیکا قتل عام کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن منانے کا اعلان کیا تھا۔
تقریب میں اقوام متحدہ کے حکام نے نسل کشی کے واقعات سے انکار اور جنگی جرائم میں ملوث افراد کو بطور ہیرو پیش کرنے کی کوششوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ایسے بیانیے تقسیم کو ہوا دیتے اور مفاہمت کی راہ میں رکاوٹ پیدا کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر فائلیمن یانگ کا کہنا تھا کہ تعلیم ایسے مظالم کی تاریخ کو یاد رکھنے اور ان کا اعادہ روکنے کا اہم ترین ذریعہ ہے۔
کورٹینی ریٹری نے کہا کہ ماضی سے سبق حاصل کرنا بہت ضروری ہے کیونکہ سربرنیکا قتل عام کا سبب بننے والے عوامل آج بھی موجود ہیں۔ ان واقعات کے بعد دنیا نے عہد کیا تھا کہ دوبارہ ایسے واقعات کو ہونے نہیں دیا جائے گا لیکن آج پھر اظہار نفرت عروج پر ہے جس سے تفریق، انتہاپسندی اور تشدد کو ہوا مل رہی ہے۔