اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کے اعلیٰ حکام نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ادارے کی خصوصی اطلاع کار فرانچسکا البانیزے پر امریکی حکومت کی پابندیوں کو باعث تشویش قرار دیتے ہوئے انہیں واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ کسی معاملے پر شدید ترین اختلافات کے باوجود رکن ممالک کو اقوام متحدہ کے حکام کے خلاف تادیبی اقدامات نہیں کرنا چاہئیں۔

ایسے فیصلوں سے حقوق کے وسیع تر بین الاقوامی نظام کو نقصان پہنچے گا۔ Tweet URL

ان کا کہنا ہے کہ اختلافی امور کو تعمیری طور سے بات چیت کے ذریعے حل کرنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے مقرر کردہ حکام اور عالمی فوجداری عدالت میں کام کرنے والوں کو ہدف بنانے اور انہیں دھمکیاں دینے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔

امریکہ کے وزیر خارجہ مارکو روبیو نے آج صدارتی انتظامی حکم نامے کے تحت فرانچسکا البانیزے پر پابندیوں کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کی رضامندی کے بغیر دونوں ممالک کے شہریوں کے خلاف تفتیش کرنے، ان کی گرفتاری، انہیں حراست میں رکھنے یا ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی کوششوں میں براہ راست شریک ہیں جو کہ ان ممالک کی قومی خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

یاد رہے کہ امریکہ اور اسرائیل روم معاہدے کے فریق نہیں ہیں جو 'آئی سی سی' کے قیام کی بنیاد ہے۔

انتقام نہیں، تعاون

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے صدر جورگ لاؤبر نے بھی امریکہ کے اس تادیبی اقدام پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے کہا ہے کہ خصوصی اطلاع کار ادارے کی ذمہ داریوں کی تکمیل میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ ان کے ساتھ مکمل تعاون کریں اور انہیں دھمکانے یا ان کے خلاف انتقامی کارروائی پر مبنی اقدامات سے باز رہیں۔غیرجانبدار خصوصی اطلاع کار

خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے خصوصی طریقہ ہائے کار کے تحت مقرر کیے جاتے ہیں۔ یہ اطلاع کار یا ماہرین دنیا بھر میں انسانی حقوق سے متعلق مسائل کی نگرانی کرتے اور اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔

ان کا اقوام متحدہ کے عملے سے تعلق نہیں ہوتا اور وہ اپنے کام کا کوئی معاوضہ بھی وصول نہیں کرتے۔

یہ اطلاع کار جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور نیویارک میں جنرل اسمبلی کو اپنی رپورٹ دیتے ہیں۔

انہیں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے علاوہ ایران، شمالی کوریا، افغانستان اور دیگر ممالک میں انسانی حقوق کی صورتحال سے آگاہی دینے کی ذمہ داری بھی سونپی گئی ہے۔ مجموعی طور پر یہ اطلاع کار 14 ممالک میں 46 ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے خصوصی اطلاع کار اقوام متحدہ کے اقوام متحدہ کی کے خلاف

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی ہندوتوا بھارتی حکومت کیطرف سے اگست 2019ء میں 370 اور 35 اے دفعات کی منسوخی کے بعد بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں بڑے پیمانے پر تیزی آئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فورسز نے اگست 2019ء سے اب تک مقبوضہ علاقے میں کئی خواتین سمیت 1 ہزار 43 افراد کو شہید کیا۔ شہید ہونے والوں میں اکثر نوجوان تھے۔ اس عرصے کے دوران 2 ہزار 6 سو 56 سے زائد افرار کو زخمی جبکہ 29 ہزار 9 سو 97 سے زائد کو شہریوں کو گرفتار کیا گیا۔ دریں اثنا بھارتی فورسز نے اپنی ریاستی دہشت گردی کی مسلسل کارروائیوں میں گزشتہ ماہ(اکتوبر) میں 2 کشمیریوں کو ایک جعلی مقابلے میں شہید کیا۔بھارتی فوجیوں، پولیس، پیرا ملٹری اہلکاروں اور بدنام زمانہ تحقیقاتی اداروں نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے)، سٹیٹ انویسٹی گیشن ایجنسی (ایس آئی اے) کی ٹیموں نے محاصرے اور تلاشی کی 244 کارروائیوں اور گھروں پر چھاپوں کے دوران 42 شہریوں کو گرفتار کیا، جن میں زیادہ تر سیاسی کارکن، نوجوان اور طلباء شامل ہیں۔

گرفتار کیے جانے والوں میں سے بیشتر کے خلاف ”پبلک سیفٹی ایکٹ اور یو اے پی اے“ جیسے کالے قوانین کے تحت مقدمات درج کیے گئے۔ اس عرصے کے دوران 20 کشمیریوں کے مکان، اراضی اور دیگر املاک ضبط کی گئیں جبکہ دو کشمیری مسلم ملازمین کو نوکریوں سے برطرف کیا گیا۔ بھارتی فورسز اہلکاروں نے اکتوبر میں دو کشمیری خواتین کو بے حرمتی کا نشانہ بنایا۔ ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد شاہ ڈار، سید شاہد شاہ،، ایڈوکیٹ میاں عبدالقیوم، مشتاق الاسلام، ڈاکٹر حمید فیاض، شاہد الاسلام، بلال صدیقی، مولوی بشیر عرفانی، ظفر اکبر بٹ، نور محمد فیاض، عبدالاحد پرہ، ڈاکٹر محمد قاسم فکتو، ڈاکٹر محمد شفیع شریعتی، رفیق احمد گنائی، فردوس احمد شاہ، سلیم ننا جی، محمد یاسین بٹ، فیاض حسین جعفری، عمر عادل ڈار، انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز اور صحافی عرفان مجید سمیت 3 ہزار سے زائد کشمیری جھوٹے مقدمات میں جیلوں اور عقوبت خانوں میں بند ہیں جہاں انہیں طبی سمیت تمام بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔

سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے وادی کشمیر میں بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں پر اقوام متحدہ اور دیگر عالمی طاقتوں کی خاموشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا دنیا جنوبی ایشیا میں ایک اور فلسطین جیسی صورتحال پیدا ہونے کا انتظار کر رہی ہے۔ بی جے پی کی ہندو انتہا پسند بھارتی حکومت بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازعہ علاقے میں انسانی حقوق اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین پامالی کررہی ہے جس کا واحد مقصد کشمیریوں کی آزادی کی آواز کو دبانا ہے۔ سیاسی ماہرین اور تجزیہ کاروں نے خبردار کیا کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے جنوبی ایشاء کو مسلسل ایک غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے اور کشمیری بھی سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور عالمی طاقتوں کو چاہیے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں نہتے لوگوں پر جاری بھارتی جبر و تشدد کا نوٹس لیں اور تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارتی حکومت پر دباﺅ ڈالے۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں
  • امریکہ ،وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر پابندیاں عائد
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • وائٹ ہاؤس میں صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد
  • مقبوضہ کشمیر، 05 اگست 2019ء سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں تیزی آئی
  • وائٹ ہاؤس نے صحافیوں کے داخلے پر نئی پابندیاں عائد کردیں
  • خواتین کے سرطان کے 40 فیصد کیسز چھاتی کے سرطان پر مشتمل ہیں
  • اقوامِ متحدہ نے امریکی سمندری حملوں کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا