چیف جسٹس کی زیرِ صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس، بنیادی حقوق کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہ کرنے کا عزم
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹو
چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرِ صدارت قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں تمام ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے لاپتہ افراد کے معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ عدلیہ بنیادی حقوق کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گی، لاپتہ افراد کے معاملے پر ادارہ جاتی رسپانس کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی گئی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ لاپتہ افراد سے متعلق اعلیٰ سطح کی کمیٹی معاملے پر ایگزیکٹو کے تحفظات پر بھی غور کرے گی۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی اجلاس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے تحفظ فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق ہائی کورٹس میں جوڈیشل افسران کو بیرونی مداخلت سے تحفظ کے ڈھانچہ کا قیام عمل میں لایا جائے گا، بیرونی مداخلت کی شکایات متعلقہ فورم پر کی جائے گی۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جوڈیشل افسران کی بیرونی مداخلت کی شکایات کا مقررہ ٹائم فریم میں ازالہ کیا جائے گا۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے ہائی کورٹس کو ہدایت کی کہ وہ رپورٹنگ اور شکایات کے ازالے کے لیے مربوط نظام وضع کریں۔
یہ بھی پڑھیے وقت لگے گا سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا: چیف جسٹس یحییٰ آفریدیاجلاس میں تجارتی مقدمات کے فوری حل کے لیے کمرشل لیٹگیشن کوریڈور کے قیام اور فوری انصاف کے عزم کے تحت ڈبل ڈاکٹ کورٹ رجیم آزمائشی طور پر نافذ کرنے کی منظوری دی گئی۔
اعلامیے کے مطابق مالیاتی و ٹیکس معاملات سے متعلق آئینی درخواستیں ہائی کورٹس میں ڈویژن بینچز کے ذریعے سنی جائیں گی۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے اجلاس میں فوجداری مقدمات کے التواء کو کم کرنے کے لیے ماڈل کریمنل ٹرائل کورٹس کا فریم ورک منظور کر لیا، ضلعی عدلیہ میں یکسانیت اور اعلیٰ معیار کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی، کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) رحمت حسین ہوں گے جبکہ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، رجسٹرارز ہائی کورٹس اور فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے ڈائریکٹر جنرل کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
اعلامیے کے مطابق ججز کے لیے وکلاء کی بھرتی کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس کی تیاری کی منظوری دی گئی، کمیٹی نے پنجاب پولیس کے انسپکٹر جنرل کی اصلاحات پر مبنی تفصیلی پریزنٹیشن کو سراہا۔
قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے زیرِ سماعت قیدیوں اور سرکاری گواہوں کی حاضری کے لیے ویڈیو لنک کے ایس او پیز جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق جوڈیشل اکیڈمیز پولیس افسران کے لیے تربیت کا انعقاد کریں گی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اعلامیے کے مطابق بیرونی مداخلت کے معاملے پر ہائی کورٹس چیف جسٹس کے لیے
پڑھیں:
اردو یونیورسٹی سینٹ اجلاس موخر کرنے کیلئے خالد مقبول کا ایوان صدر کو خط
وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بےضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر کرنے کے لیے ایوان صدر کو خط تحریر کر دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ 17 ستمبر کو وفاقی اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس بلایا جا رہا ہے جسے تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک ملتوی کیا جائے۔
یونیورسٹی کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ موجودہ وائس چانسلر کے دور میں اساتذہ و ملازمین شدید مالی مشکلات کا شکار ہیں۔
تنخواہوں کی ادائیگی میں 2 ماہ کی تاخیر ہو رہی ہے، ہاؤس سیلنگ الاؤنس 12 ماہ سے بند ہے، 4 ماہ سے پینشن ادا نہیں ہوئی جبکہ 2019 کے بعد سے ریٹائرمنٹ کے بقایاجات بھی ادا نہیں کیے گئے۔
اس کے برعکس، وائس چانسلر نے اپنی تنخواہ غیر قانونی طور پر ایچ ای سی کے طے شدہ پیمانے سے دگنی مقرر کر رکھی ہے جس کی صدرِ پاکستان سے منظوری نہیں لی گئی۔