حمیرا کی طبعی موت نہیں، قتل ہوا تھا؛ پولیس کو دی گئی درخواست کا ڈراپ سین ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
اداکارہ حمیرا اصغر کی 8 سے 10 ماہ پرانی لاش ان کے فلیٹ سے تین روز قبل ملی تھی اور آج تدفین بھی کردی گئی۔
اداکارہ حمیرا کی اندوہناک موت کے حوالے سے متضاد دعوے سامنے آ رہے ہیں۔ کبھی ان کی موت کو طبعی تو کبھی قتل قرار دیا جا رہا ہے۔
اس حوالے سے گزشتہ روز ایک شخص نے بھی عدالت میں مقدمہ درج کرانے کے لیے درخواست جمع کرائی تھی جس میں اداکارہ کے قتل ہونے کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
شاہزیب سہیل نامی شہری نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ حمیرا کے والدین کا اس سے قطع تعلق کرنا حیران کن بات ہے۔
درخواست میں کہا گیا تھا کہ پولیس نے بھی واقعہ کو تشویش ناک بتایا ہے۔ ایک معروف شوبز شخصیت ہونے کی وجہ سے یہ سماج سے جڑا اہم کیس بن گیا ہے۔
شہری نے استدعا کی کہ اس بہیمانہ موت پر اداکارہ کے اہل خانہ کو بھی شامل تفتیش کیا جائے، یہ طبعی موت نہیں بلکہ قتل ہے۔ جس کی تحقیقات کرائی جائیں۔
تاہم آج پولیس نے بتایا کہ شکایت کنندہ کا موبائل نمبر جعلی ہے وہ ایک دیہاتی خاتون کے نام ہے جنھیں اس نمبر کے بارے میں کچھ پتا نہیں۔
پولیس حکام کا مزید کہنا تھا کہ درخواست گزار کا اب تک کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا ہے اور ان کی فراہم کردہ ذاتی معلومات جھوٹی ہیں۔
پولیس حکام نے یہ نہیں بتایا کہ اب اس درخواست پر کسی قسم کی کارروائی کی جائے گی یا دراخوست کو رد کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پوسٹ مارٹم کی ابتدائی رپورٹ میں تاحال موت کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تشدد یا زہر دینے کے شواہد بھی نہیں ملے۔
یاد رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش کراچی کے علاقے ڈیفنس سے ان کے فلیٹ سے ملی تھی جہاں وہ 2018 سے کرائے پر اکیلی رہ رہی تھیں۔
اداکارہ کا ستمبر 2024 سے کسی کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں تھا اور مالک مکان نے بھی فلیٹ خالی کروانے کے لیے عدالت سے رجوع کر رکھا تھا۔
عدالت کے حکم پر جب بیلف فلیٹ خالی کروانے پہنچا تو بارہا دستک کے باجود دروازہ نہیں کھولا گیا۔ جس پر دروازہ توڑنا پڑا۔
جیسے ہی درواز ٹوٹا بدبو کا ایک بھپکا محسوس ہوا اور اداکارہ کی گلی سڑی لاش فرش پر پڑی ہوئی ملی۔ جو تقریباً 8 ماہ پرانی تھی۔
ابتدا میں ان کے اہل خانہ نے لاش وصول کرنے سے انکار کردیا تھا تاہم بعد میں پولیس کی درخواست پر ان کے بہنوئی اور بھائی لاش لینے کراچی پہنچے تھے۔
اداکارہ حمیرا اصغر ڈرائنگ اور آرٹ میں اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں۔ اُن کے انسٹاگرام پر فالوورز کی تعداد 7 لاکھ سے زائد تھی۔
اداکارہ شوبز کی دنیا میں نام کمانے کے لیے لاہور سے کراچی 2018 میں منتقل ہوئی تھیں۔ انھوں نے تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) سے شہرت حاصل کی۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اداکارہ حمیرا
پڑھیں:
ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی موت، والد کا لاش لینے آنے سے انکار
کراچی کے پوش علاقے ڈیفنس فیز 6 میں واقع ایک فلیٹ سے ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی انتہائی مسخ شدہ لاش برآمد ہونے کا سنسنی خیز واقعہ سامنے آیا ہے۔ لاش گذری تھانے کی حدود میں واقع ایک رہائشی فلیٹ سے ملی، جس پر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے لاش کو قبضے میں لے کر جناح اسپتال منتقل کیا، جہاں اس کا پوسٹ مارٹم مکمل کیا گیا۔
اسپتال ذرائع کے مطابق اداکارہ کی لاش نہایت خراب حالت میں تھی، جسمانی اعضاء بری طرح گل سڑ چکے تھے اور چہرہ پہچاننے کے قابل نہ رہا۔ پوسٹ مارٹم کے دوران لاش سے کیمیکل سیمپل حاصل کیے گئے ہیں تاکہ موت کی اصل وجہ کا تعین کیا جا سکے۔ حتمی وجہ موت کا اعلان فارنزک رپورٹ آنے کے بعد ہی ممکن ہوگا۔
اداکارہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد سرد خانے منتقل کر دی گئی ہے، جبکہ پولیس نے واقعے کی تمام ممکنہ پہلوؤں سے تفتیش شروع کر دی ہے۔
ایس ایچ او گذری فاروق سنجرانی کے مطابق متوفیہ اداکارہ کے اہل خانہ سے رابطے کی کوششیں کی گئیں۔ حمیرا اصغر کے والد سے بات ہوئی ہے تاہم انہوں نے کراچی آنے سے انکار کر دیا ہے۔ والد کا کہنا ہے کہ انہوں نے کافی عرصہ قبل حمیرا سے قطع تعلق کر لیا تھا۔ پولیس نے مزید پیش رفت کرتے ہوئے اداکارہ کے بھائی کا نمبر حاصل کیا اور اس سے رابطے کیا۔
پولیس کے مطابق بھائی نے والد سے بات کرائی تو والد نے کہا حمیرا سے کوئی تعلق نہیں۔
فاروق سنجرانی کے مطابق حمیرا کے والد کو سمجھایا ہے کہ لاش وصول کریں، تاہم، والد نے دوبارہ پولیس نے رابطہ نہیں کیا۔
اداکارہ حمیرا اصغر کا تعلق شوبز انڈسٹری سے تھا اور وہ مختلف ماڈلنگ و ڈراما پروجیکٹس میں کام کر چکی تھیں۔ ان کی تنہا موت، لاش کی افسوسناک حالت اور ورثاء کی بےرُخی نے واقعے کو مزید پراسرار بنا دیا ہے، جس کی تفصیلات تفتیش مکمل ہونے پر ہی سامنے آئیں گی۔
Post Views: 3