امریکا نے یوکرین کو اسلحہ کی ترسیل دوبارہ شروع کر دی ہے، جسے پینٹاگون کی طرف سے عارضی طور پر روک دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:روس کا یوکرین پر اب تک کا سب سے بڑا فضائی حملہ، 728 ڈرون اور 13 میزائل فائر

انٹرنیشنل میڈیا کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب 155 ملی میٹر آرٹلری شیلز اور جدید GMLRS راکٹ یوکرین کو فراہم کیے جا رہے ہیں۔ اس اقدام کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی پہلی بار اپنی صدارتی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے 300 ملین ڈالر مالیت کے ہتھیار براہِ راست پینٹاگون کے ذخائر سے یوکرین بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق اس نئے پیکج میں پیٹریاٹ میزائل سسٹمز اور درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے راکٹس شامل ہو سکتے ہیں۔

یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ دنوں میں پینٹاگون نے ذخائر کی کمی کے باعث کچھ اسلحہ کی ترسیل روک دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان

وزیرِ دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے مبینہ طور پر یہ فیصلہ صدر ٹرمپ سے مشورہ کیے بغیر کیا تھا، جس پر صدر نے اندرونی طور پر ناپسندیدگی کا اظہار بھی کیا۔

وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے کہا کہ اسلحے کی فراہمی میں کوئی ’وقفہ‘ نہیں تھا بلکہ صرف حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا تھا تاکہ امداد امریکی دفاعی ترجیحات سے ہم آہنگ ہو۔

سیکرٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو نے بھی وضاحت دی کہ اس معاملے کو ’غلط انداز میں پیش کیا گیا‘۔

صدر ٹرمپ نے اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران صدر جو بائیڈن کی یوکرین کو بغیر شرائط دی جانے والی امداد پر تنقید کرتے ہوئے یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو ’دنیا کا سب سے بڑا سیلز مین‘ قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا یوکرین کیخلاف روس کی مدد کے لیے 20 ہزار فوجی بھیج رہا ہے، یوکرینی انٹیلجنس رپورٹ

یوکرین کے لیے اسلحہ کی سپلائی اس لیے بھی اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ یوکرینی افواج روسی دباؤ کا سامنا کر رہی ہیں اور نئے بھرتی ہونے والے سپاہیوں کی کمی کا شکار ہیں۔

دوسری جانب روس مسلسل مغربی ہتھیاروں کی فراہمی کی مذمت کرتا رہا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گزشتہ ماہ ایک بار پھر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ مغربی ممالک جو یوکرین کو ہتھیار فراہم کر رہے ہیں، وہ دراصل جنگ میں براہِ راست فریق بن چکے ہیں۔

امریکی جرمن تھنک ٹینک ’کئیل انسٹیٹیوٹ‘ کے مطابق امریکا اب تک یوکرین کو تقریباً 115 ارب ڈالر کی فوجی اور مالی امداد دے چکا ہے۔

تازہ ترین فیصلے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ، اگرچہ امداد کے طریقہ کار پر نظرثانی کر رہی ہے، لیکن یوکرین کی فوجی ضروریات پوری کرنے کے لیے اب بھی سرگرم ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پیوٹن ٹرمپ انتظامیہ روس زیلنسکی یوکرین.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا پیوٹن ٹرمپ انتظامیہ زیلنسکی یوکرین یوکرین کو اسلحہ کی کے لیے

پڑھیں:

‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر یوکرین کے بارے میں ’بکواس‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ امریکا یوکرین کو مزید دفاعی ہتھیار فراہم کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا یوکرین کیخلاف روس کی مدد کے لیے 20 ہزار فوجی بھیج رہا ہے، یوکرینی انٹیلجنس رپورٹ

انترنیشنل میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس میں کابینہ اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ہمیں پیوٹن کی طرف سے بہت سی بکواس سننے کو ملتی ہے، اگر سچ جاننا چاہتے ہو۔ وہ ہر وقت خوش اخلاقی سے بات کرتا ہے، لیکن اس کا کوئی مطلب نہیں نکلتا۔

ٹرمپ نے کہا کہ وہ پیوٹن سے گزشتہ ہفتے ہونے والی فون کال سے ’بہت مایوس‘ ہیں کیونکہ یوکرین میں امن کے لیے کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔

انہوں نے امریکی سینیٹ کی جانب سے روس پر مزید پابندیاں لگانے کے مجوزہ بل کے بارے میں کہا کہ میں اس پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہوں۔

یہ بیان ایسے وقت پر آیا جب ایک روز قبل ہی ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ یوکرین کو مزید اسلحہ بھیجنے کی منظوری دے چکے ہیں، حالانکہ ایک ہفتہ پہلے واشنگٹن نے کچھ ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کا اعلان کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:روس کا یوکرین پر بڑا فضائی حملہ، یوکرینی ایف 16 جہاز تباہ، پائلٹ بھی ہلاک

امریکا فوری طور پر یوکرین کو 10 پیٹریاٹ میزائل شکن سسٹمز بھیجے گا۔ ساتھ ہی، ٹرمپ نے اپنے وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ کو ہدایت دی ہے کہ امریکی دفاعی کمپنیوں پر اسلحہ کی پیداوار بڑھانے کے لیے دباؤ ڈالیں۔

روس کی طرف سے ٹرمپ کے ان سخت الفاظ پر فوری ردعمل سامنے نہیں آیا، لیکن کریملن نے یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی کو جنگ کے طول پکڑنے کا سبب قرار دیا ہے۔

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ یہ اقدامات امن کے لیے کی جانے والی کوششوں سے میل نہیں کھاتے۔

واضح رہے کہ یوکرینی حکام واشنگٹن کی جانب سے مسلسل متضاد بیانات پر الجھن کا شکار ہیں۔ ہتھیاروں کی فراہمی میں کسی بھی تعطل سے یوکرین کو شدید مشکلات پیش آ سکتی ہیں، خاص طور پر اس وقت جب روس بڑے پیمانے پر میزائل اور ڈرون حملے کر رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا پیوٹن روس یوکرین یوکرین جنگ

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ انتظامیہ نے یوکرین کو اسلحہ کی ترسیل شروع کر دی
  • ٹرمپ کے بیان کے بعد شدت: روس کا یوکرین پر 728 ڈرونز کے ساتھ سب سے بڑا حملہ
  • ٹرمپ کے بیان کے بعد روسی ردِعمل: 728 ڈرونز کے ساتھ یوکرین پر سب سے بڑا فضائی حملہ کردیا
  • صدر ٹرمپ کے سخت بیانات پر روس کا تحمل، بات چیت جاری رکھنے کا عندیہ
  • ٹرمپ کو کراراجواب ‘روس نے یوکرین پر میزائلوں کی بارش کر دی
  • ٹرمپ کی پیوٹن پر سخت تنقید، روس پر مزید پابندیوں کا عندیہ دے دیا
  • ‘یوکرین کے بارے میں بکواس کر رہا ہے‘، ٹرمپ روسی صدر پر برہم، مزید ہتھیار بھیجنے کا اعلان
  • جیکب آباد ،سرکاری ملازمین کی بیگمات نے مستحق خواتین امداد ہڑپ کرلی
  • صدر ٹرمپ کی پیوٹن پر سخت تنقید، روس پر مزید سخت پابندیوں کا عندیہ دے دیا