کراچی (نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے پاکستان میں آبادی کے اضافے پر کہا ہے کہ ہم ہر سال نیوزی لینڈ جتنی آبادی اپنے ملک میں شامل کر رہے ہیں۔

نجی ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ایک بار پھر پاکستان میں آبادی میں اضافے کی شرح پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں ہر سال 61 لاکھ بچے پیدا ہوتے ہیں۔ یعنی ہم اپنے ملک میں ہر سال ایک نیوزی لینڈ جتنی آبادی شامل کر رہے ہیں۔

وزیر صحت نے کہا کہ خطے میں اوسط شرح افزائش 2 فیصد جب کہ پاکستان کا فرٹیلٹی ریٹ 3.

6 فیصد کے ساتھ خطے میں بلند ترین سطح پر ہے۔ ہم ہیلتھ کیئر نہیں سِک کیئر پر کام کر رہے ہیں۔ چین اور بھارت نے آبادی پر قابو پایا، ہمیں بھی اس حوالے سے سنجیدگی سے اقدامات کرنے ہوں گے۔

مصطفیٰ کمال نے مزید کہا کہ تیزی سے بڑھتی آبادی کے باعث پاکستان کا انفرااسٹرکچر متاثر ہو رہا ہے۔ ہر سال زچگی کے دوران 11 ہزار مائیں جان کی بازی ہار جاتی ہیں۔ پاکستان میں 2 کروڑ 22 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہیں۔ ہیپاٹائٹس کیسز میں پاکستان دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی پینے سے ہوتی ہیں۔ قوم کے پاس سیوریج کے پانی کو ٹریٹ کرنے کا شعور ہی نہیں۔ اس وقت ہر گلی میں بھی اسپتال بنا دیں، تب بھی کمی پوری نہیں ہو سکتی۔ ہمارا صحت کا موجودہ نظام الٹ چل رہا ہے، اس پر مکمل نظر ثانی کی ضرورت ہے اور بیماریوں سے بچاؤ پر توجہ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزیر صحت نے این ایف سی ایوارڈ کی آبادی کے بنیاد پر تقسیم کا شیئر 50 فیصد تک محدود کیا جائے کیونکہ اس کی وجہ سے بلوچستان پیچھے رہ جاتا ہے۔

مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ وزیر اعظم 21 جولائی کو ہیلتھ کے فیس لیس سسٹم کا افتتاح کریں گے۔ اس سسٹم کے تحت پاکستان میں وہیل چیئر سے لے کر ایم آر آئی مشین تک کی امپورٹ بغیر انسانی رابطے کے ہوسکے گی۔
مزید پڑھیں:پاک بحریہ کے افسران اور اہلکاروں کو عسکری اعزازات تفویض، چیف آف دی نیول اسٹاف کی خصوصی شرکت

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: پاکستان میں کر رہے ہیں کمال نے ہر سال

پڑھیں:

پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیں: مصطفیٰ کمال

—فائل فوٹو

وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیں، اگر پانی صاف کردیں تو بیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے لیکن ہماری توجہ اسپتال بنانے اور دوا دینے پر ہے لیکن بیماری سے بچاؤ پر نہیں ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا ہے کہ اسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ کم کریں گے، اسپتال کے فضلہ کو ٹھکانے لگانے سے ہم بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔

 مصطفیٰ کمال نے کہا کہ اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، اسپتالوں کا فضلہ مناسب طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے کی وجہ سے ہزاروں لوگ روزانہ بیمار ہو رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چھوٹے چھوٹے بچوں کو کینسر جیسے موذی امراض لاحق ہیں، جن سے بچاؤ صرف صاف ماحول اور مؤثر ویسٹ مینجمنٹ کے ذریعے ہی ممکن ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کی آبادی 3 کروڑ 53 لاکھ ہوگئی
  • پاکستان کی آبادی میں تیزی سے اضافہ، بڑھتی غربت خاموش تباہی
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں 11جولائی کوآبادی کا عالمی دن منایا گیا
  • پاکستان میں شرح پیدائش کم کرنا ترجیح ہے، مصطفی کمال
  • صحت کے شعبہ میں بہتری کےلئے اقدامات کئے جارہے ہیں ، بیماریوں سے بچائو کےلئے احتیاط ضروری ہے، وفاقی وزیر صحت سید مصطفیٰ کمال کاعالمی یوم آبادی کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب
  • 6 سو سال قبل معدوم ہونے والے پرندے ‘موا’ کو دوبارہ ‘زندہ’ کرنے کے منصوبے کا آغاز
  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیں: مصطفیٰ کمال
  • ترسیلات زر کا نیا ریکارڈ: جون میں 3.4 ارب ڈالر، سالانہ بنیاد پر 26.6 فیصد اضافہ
  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے استعمال سے پیدا ہوتی ہیں، وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال