اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، ان کیخلاف یہ اقدام اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران فلسطینیوں کے خلاف مظالم کی دستاویز بندی کرنے پر کیا گیا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بدھ کے روز ان پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے فرانچیسکا البانیز پر امریکا اور اسرائیل کے خلاف ’سیاسی و اقتصادی جنگ‘ شروع کرنے کا الزام عائد کیا۔
فرانچیسکا البانیز، جو اقوام متحدہ میں مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے خصوصی نمائندہ ہیں، اسرائیل کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خلاف آواز بلند کرنے والی عالمی سطح پر ایک نمایاں شخصیت ہیں، اسرائیل اور اس کے حامی کئی برسوں سے البانیز کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے کوشاں رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
میڈیا رپورٹس کے مطابق فرانچیسکا البانیز نے امریکی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے کام کو جاری رکھنے پر مرکوز ہیں۔ ’مافیاز طرز کی دھمکیوں پر کوئی تبصرہ نہیں، میں رکن ریاستوں کو ان کی ذمہ داری یاد دلا رہی ہوں کہ نسل کشی کو روکیں اور اس میں ملوث افراد کو سزا دیں اور ان کو بھی جو اس سے منافع کما رہے ہیں۔‘
اسی دن، انہوں نے یورپی حکومتوں پر تنقید کی کہ وہ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو، جن پر غزہ میں جنگی جرائم کے الزام میں بین الاقوامی فوجداری عدالت یعنی آئی سی سی نے وارنٹ جاری کر رکھا ہے، اپنی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت دے رہی ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اطالوی، فرانسیسی اور یونانی عوام کو جاننے کا حق ہے کہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ان سب کو کمزور اور غیر محفوظ بناتی ہے۔
مزید پڑھیں:
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ فرانچیسکا البانیز کا اسرائیلی حکام کے خلاف میں کارروائی کی کوششیں ان پابندیوں کی قانونی بنیاد ہیں۔ یاد رہے کہ ٹرمپ نے فروری میں ایک صدارتی حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت ان آئی سی سی اہلکاروں پر پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں جو اسرائیل کو نشانہ بناتے ہیں۔
گزشتہ ماہ ٹرمپ انتظامیہ نے آئی سی سی کے 4 ججوں پر بھی پابندیاں لگائی تھیں، گزشتہ روز مارک روبیو نے فرانچیسکا البانیز پر یہود مخالف تعصب کا ا الزام بھی عائد کیا۔ ان کے مطابق البانیز نے بغیر کسی قانونی جواز کے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور سابق وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کرنے کی سفارش کی تھی۔
یاد رہے کہ آئی سی سی نے نیتن یاہو اور گیلنٹ پر انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا الزام عائد کیا ہے کہ انہوں نے فلسطینیوں کو زندہ رہنے کے لیے ضروری اشیا جیسے خوراک، پانی اور ادویات وغیرہ سے محروم کیا۔
مزید پڑھیں:
مارکو روبیو نے فرنچیسکا البانیز کی اس رپورٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں انہوں نے امریکا سمیت بین الاقوامی کمپنیوں کے اسرائیل کے غزہ پر حملے میں کردار کو اجاگر کیا تھا، جسے وہ نسل کشی قرار دیتی ہیں۔
روبیو کا کہنا تھا کہ ہم اس سیاسی و اقتصادی جنگ کو برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے قومی مفادات اور خودمختاری کے لیے خطرہ ہیں۔
ٹرمپ کے حکم کے تحت پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد کے امریکا میں موجود اثاثے منجمد کیے جاتے ہیں، اور انہیں اور ان کے قریبی اہل خانہ کو ملک میں داخل ہونے سے روک دیا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں:
سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی کی سربراہ نینسی اوکیل نے ان پابندیوں کو “تباہ کن” قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک اقوام متحدہ کی ماہر پر پابندیاں عائد کر کے امریکا آمریتوں کی مانند رویہ اپنا رہا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل ایگنیس کالامارڈ نے بھی اس اقدام پر افسوس کا اظہار کیا۔ ’ہم یاد دلاتے ہیں کہ خصوصی نمائندے آزاد ماہرین ہوتے ہیں، انہیں حکومتوں کو خوش کرنے یا مقبول بننے کے لیے نہیں بلکہ اپنی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے مقرر کیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ فرانچیسکا البانیز بین الاقوامی قانون کی روشنی میں اسرائیل کے غیر قانونی قبضے، نسل پرستی اور نسل کشی کی مسلسل دستاویز بندی کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی دنیا بھر کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ البانیز پر پابندیوں کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن اقدام کریں اور اقوام متحدہ کے ماہرین کی آزادی کا تحفظ کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسانیت کے خلاف جرائم سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی فرانچیسکا البانیز نسل کشی نیتن یاہو نینسی اوکیل وزیر دفاع یواو گیلنٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسانیت کے خلاف جرائم سینٹر فار انٹرنیشنل پالیسی فرانچیسکا البانیز نیتن یاہو وزیر دفاع فرانچیسکا البانیز بین الاقوامی اقوام متحدہ البانیز پر نیتن یاہو انہوں نے روبیو نے کے خلاف عائد کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ٹرمپ اسرائیل کو ایران پر مزید حملوں کی اجازت دے سکتے ہیں، اسرائیلی حکام پُرامید
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اگر ایران نے جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم نکالنے کی کوشش کی، تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو دوبارہ حملے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی حکام پُرامید ہیں کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو ایران پر مزید حملوں کی اجازت دے سکتے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق ایران نے یورینیم افزودگی شروع کی تو اسرائیل پھر حملہ کرے گا، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ٹرمپ سے ایران پر مزید حملوں کی حکمت عملی پر گفتگو بھی کریں گے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اگر ایران نے جوہری تنصیبات سے افزودہ یورینیم نکالنے کی کوشش کی، تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اسرائیل کو دوبارہ حملے کی اجازت دے سکتے ہیں۔ ایران کے نطنز، فردو اور اصفہان میں تین جوہری مقامات کو حالیہ اسرائیلی و امریکی حملوں میں شدید نقصان پہنچا ہے، جہاں 60 فیصد افزودہ یورینیم کا ذخیرہ موجود ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق فی الحال ان جگہوں تک ایران کی رسائی ممکن نہیں۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دورہ امریکا سے پہلے ہی اسرائیلی وزیر برائے اسٹریٹجک امور رون ڈرمر نے امریکی نائب صدر، وزیر خارجہ اور دیگر عہدیداروں سے ملاقاتیں کیں۔ ملاقاتوں میں ایران پر فیصلہ کن کارروائی کیلئے امریکی فیصلہ سازوں کو اسرائیل کا واضح پیغام پہنچا دیا کہ اگر ایران افزودہ یورینیم کی ذخیرہ گاہوں تک دوبارہ رسائی کی کوشش کرے گا تو اسرائیل فوری حملے کرے گا۔
پیر کو اسرائیل کی جانب سے ایران پر دوبارہ حملہ کرنے کے منصوبہ کے پیش نظر ایرانی فوج کو ہائی الرٹ کر دیا گیا۔ ایرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ دوبارہ حملے کے معاملے پر اسرائیل کے ساتھ دکھائی دیتے ہیں، نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات دھوکا ہے اور سب پہلے سے طے شدہ ہے۔ ایرانی ٹی وی کا کہنا ہے کہ ایران نے ممکنہ خطرات کے حوالے سے بھرپور تیاریاں کرلیں ہیں جبکہ ایرانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے حملہ کیا تو جوابی کارروائی پہلے سے زیادہ سخت ہوگی۔