اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جولائی 2025ء) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے ڈینگی، چکن گونیا، زکا اور زرد بخار جیسی بیماریوں کے مصدقہ و مشتبہ مریضوں کی دیکھ بھال کرنے والے طبی کارکنوں کے لیے نئی رہنمائی جاری کی ہے جس سے انہیں بیماری کا پھیلاؤ روکنے اور مریضوں کو موت سے بچانے کے لیے بہترین نگہداشت مہیا کرنے میں مدد ملے گی۔

یہ چاروں بیماریاں ایڈیس مچھروں سے پھیلتی ہیں۔

کبھی انہیں گرم اور نیم گرم خطوں کے امراض ہی سمجھا جاتا تھا۔ لیکن موسمیاتی تبدیلی، بڑھتی آبادی، سفر اور شہروں کی جانب نقل مکانی کے نتیجے میں اب یہ نئے علاقوں میں بھی پھیلنے لگی ہیں اور صحت عامہ کے لیے بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہیں جن سے 5.

6 ارب لوگوں کو خطرہ ہے۔ Tweet URL

ادارے کی جاری کردہ ان ہدایات میں ایسی سفارشات بھی شامل ہیں جن کے ذریعے طبی عملے کو سنگین اور غیرسنگین درجے کے امراض میں مبتلا ایسے مریضوں کی بہتر نگہداشت میں مدد ملے گی جنہیں ہسپتالوں میں علاج معالجے کی ضرورت پڑتی ہے۔

(جاری ہے)

یہ رہنمائی طبی نظام میں ہر سطح پر لاگو کی جا سکتی ہے جس میں مقامی طور پر مریضوں کی نگہداشت، بنیادی طبی نگہداشت اور ہسپتالوں کے ہنگامی شعبہ جات اور وارڈ بھی شامل ہیں۔

ڈینگی، چکن گونیا، زکا اور زرد بخار کی تشخیص کرنا آسان نہیں ہوتا کیونکہ ان کی علامات ملی جلی ہوتی ہیں اور ان پر دیگر بیماریوں کا گمان بھی ہوتا ہے۔ بعض علاقوں میں یہ بیماریاں پھیلانے والے وائرس بیک وقت فعال ہوتے ہیں جس کے باعث ایسی جگہوں پر ان کی درست تشخیص اور بھی مشکل ہو جاتی ہے جہاں طبی معائنے کی جدید سہولیات محدود ہوں۔

'ڈبلیو ایچ او' نے کہا ہے کہ ان امراض کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے اور یہ نئے خطوں کا رخ کر رہے ہیں۔ ان حالات میں جدید ترین طریقوں اور حقائق کی بنیاد پر رہنمائی کے تحت ان بیماریوں کو پہچاننا اور ان کا علاج کرنا ضروری ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب 'ڈبلیو ایچ او' نے ان چاروں بیماریوں کے حوالے سے مشترکہ عالمگیر رہنمائی جاری کی ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے

پڑھیں:

لوگ آج بھی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، مصطفی کمال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (آن لائن) وفاقی وزیر صحت مصطفی کمال نے کہا ہے کہ لوگوں کی خدمت کا یہی واحد راستہ ہے کہ انہیں بیماری سے بچایا جائے، نہ کہ صرف علاج پر انحصار کیا جائے۔ ییلو ویہیکل ویسٹ منصوبے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج انڈس اسپتال کے تعاون سے ایک ایسا قدم اٹھایا گیا ہے جو براہ راست انسانوں کو بیماریوں سے بچانے کی طرف بڑھتا
ہوا عملی اقدام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے انفیکشن زدہ فضلے کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے ڈونرز کی مدد سے 15 اضلاع کو مخصوص یلو وینز فراہم کی جا رہی ہیں، جو ایک اہم سنگ میل ہے۔ یہ گاڑیاں اسپتالوں کے خطرناک فضلے کو مناسب طریقے سے منتقل کرنے میں مدد دیں گی، تاکہ بیماریوں کے پھیلاو¿ کو روکا جا سکے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، لیکن بدقسمتی سے ہم نے اپنی ترجیحات الٹ رکھی ہیں، ہم علاج پر توجہ دے رہے ہیں جبکہ بیماریوں سے بچاو¿ کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اینٹی ایجنگ ٹریٹمنٹس کیا واقعی جان لیوا بیماریوں کا سبب بن رہی ہیں؟
  • نیشنل ٹیرف کمیشن کا اپیلیٹ ٹریبیونل فوری فعال کرنے کی ہدایات جاری
  • حفیظ سینٹر میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا، عمارت میں کولنگ کا عمل جاری
  • لوگ آج بھی آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، مصطفی کمال
  • اے ٹی ایم کارڈز کے اجرا سے متعلق اسٹیٹ بینک کو کیا نئی ہدایات دی گئی ہیں؟
  • مون سون بارشوں کے حوالے سے ہر ہدایات پر عملدرآمد کیا جائے
  • کراچی سمیت ملک بھر کیلئے بجلی سستی، نوٹیفیکشن جاری
  • سکیورٹی خدشات؛ کوئٹہ جانے والی ٹرین منسوخ
  • پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے ہیں: مصطفیٰ کمال