data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اقوام متحدہ کی ماہرِ انسانی حقوق فرانسسکا البانیز نے امریکہ کی جانب سے ان پر عائد کی گئی پابندیوں کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں غزہ میں اسرائیلی نسل کشی کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

فرانسسکا البانیز فلسطینی علاقوں پر اقوامِ متحدہ کی خصوصی رپورٹر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں، انہوں نے قطری نشریاتی ادارے کو بتایا کہ وہ ان دباؤ کے ہتھکنڈوں سے خاموش نہیں ہوں گی، مجھے انصاف اور بین الاقوامی قانون کے احترام کی جستجو سے کوئی چیز نہیں روک سکتی۔

انہوں نے امریکی حکومت کے ان اقدامات کو مافیا کی دھمکیوں سے تشبیہ دی اور کہا کہ پابندیاں تب ہی مؤثر ہوتی ہیں جب لوگ خوف زدہ ہو کر خاموش ہو جائیں، مگر میں ان میں سے نہیں ہوں۔

دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے فرانسسکا البانیز پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف سیاسی و معاشی جنگ چلا رہی ہیں، اس کے جواب میں البانیز نے کہا کہ انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور نسل کشی پر تنقید ان کی ذمہ داری ہے اور وہ یہ سب کچھ بین الاقوامی قوانین کے تحفظ کے لیے کر رہی ہیں۔

البانیز کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری مظالم نہ صرف اسرائیل کی جارحانہ توسیع پسندانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں بلکہ ان کمپنیوں کا بھی کردار ہے جو فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور اسرائیل کے جنگی جرائم سے مالی فائدہ اٹھا رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے البانیز نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی تھی جس میں ان کمپنیوں کی نشاندہی کی گئی تھی جو فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی اور غزہ میں جاری نسل کشی میں اسرائیل کی معاونت کر رہی ہیں، یہ رپورٹ امریکہ اور اسرائیل کے حلقوں میں سخت ردعمل کا باعث بنی۔

فرانسسکا البانیز نے کہا کہ وہ ابھی یہ جائزہ لے رہی ہیں کہ امریکی پابندیوں کے ان پر عملی اثرات کیا ہوں گے تاہم ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنے مؤقف پر قائم رہیں گی اور حق گوئی سے پیچھے نہیں ہٹیں گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فرانسسکا البانیز البانیز نے رہی ہیں

پڑھیں:

نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جنگ بندی کے لیے دوسری ملاقات، غزہ میں 40 فلسطینی شہید

ایک ایسے وقت میں جب بین الاقوامی ثالث جنگ بندی کے معاہدے کو مکمل کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں، ہسپتال کے حکام نے  بتایا کہ غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 40 فلسطینی ہلاک ہو گئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے  کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی ہے۔ یہ ان کی دو دنوں میں دوسری ملاقات ہے۔
ٹرمپ جنگ بندی پر زور دے رہے ہیں جس سے غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔ اسرائیل اور حماس امریکی جنگ بندی کی ایک نئی تجویز پر غور کر رہے ہیں جس سے جنگ کو رکے گی، اسرائیلی یرغمالیوں کو رہائی ملے گی اور غزہ میں انتہائی ضروری امداد بھیجی جائے گی۔
دوسری جانب خان یونس کے ناصر ہسپتال نے بتایا کہ مرنے والوں میں 17 خواتین اور 10 بچے شامل ہیں۔ اور ایک حملے میں ایک ہی خاندان کے 10 افرادشہید ہوئے، جن میں تین بچے بھی شامل تھے۔
اسرائیلی فوج نے ان حملوں کے حوالے سے کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن یہ کہا ہے کہ اس نے گذشتہ روز غزہ میں 100 سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔
وسیع و عریض ساحلی علاقے المواصی میں، جہاں بہت سے لوگ بے گھر ہونے کے بعد عارضی خیموں میں رہ رہے ہیں، عبیر النجار نے کہا کہ انہیں مسلسل بمباری کے دوران اپنے خاندان کے لیے خوراک اور پانی حاصل کرنے کے لیے جدوجہد کرنا پڑی۔
’میں خدا سے دعا کرتی ہوں کہ (جنگ میں) ایک وقفہ آ جائے، اور یہ ایسا نہ ہو کہ وہ ہم سے ایک یا دو مہینے جھوٹ بولیں، پھر وہی کرنا شروع کریں جو وہ ہمارے ساتھ کر رہے ہیں۔ ہم مکمل جنگ بندی چاہتے ہیں۔‘
امانی ابو عمر کا کہنا تھا کہ پانی کا ٹرک ہر چار دن بعد آتا ہے، جو ان کے پانی کی کمی سے دوچار بچوں کے لیے کافی نہیں ہے۔ انہیں گرمی کی شدت سے جلد پر خارش کی شکایت تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ جنگ بندی کے لیے بے چین ہیں لیکن خدشہ ہے کہ انہیں دوبارہ مایوس کیا جائے گا۔
’ہم نے کئی مواقع پر جنگ بندی کی توقع کی تھی، لیکن سب لاحاصل رہا۔‘
غزہ میں جنگ کا آغاز حماس کی جانب سے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا۔ اس حملے میں 12 سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے جبکہ 251 افراد کو یرغمال بنا لیا گیا۔ اسرائیل کے جوابی حملے میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 57 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
امریکی صدر سے ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے منگل کو کیپیٹل میں صحافیوں کو بتایا کہ ان کا اور ٹرمپ کا حماس کو تباہ کرنے کی ضرورت پر ’اتفاق‘ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل اور امریکہ کے درمیان تعاون اور ہم آہنگی اس وقت اسرائیل کی 77 سالہ تاریخ میں سب سے بہتر ہے۔
دوسری ملاقات کے بعد اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ انہوں نے اور ٹرمپ نے دو ہفتے قبل ختم ہونے والی 12 روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی اور امریکی حملوں سے ایران پر ’عظیم فتح‘ پر بھی بات کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’یہاں امن کے دائرے کو بڑھانے اور ابراہیمی معاہدے کو وسعت دینے کے مواقع موجود ہیں۔

Post Views: 7

متعلقہ مضامین

  • بن گورین ائیرپورٹ کو ذوالفقار میزائل سے نشانہ بنایا گیا، یمن
  • بن گورین ائیرپورٹ کو ذولفقار میزائل سے نشانہ بنایا گیا، یمن
  • ایرانی تیل کی فروخت میں ملوث 22کمپنیوں پر امریکی پابندیاں
  • امریکا نے اقوام متحدہ کی فلسطین نمائندہ فرانچیسکا البانیز پر پابندیاں عائد کر دیں
  • اسرائیل کی چالاکی، غزہ جنگ بندی کے بدلے تعمیر نو کی شرائط پر قطر کو استعمال کرنے کی کوشش
  • اقوام متحدہ کی ماہر فرانچیسکا البانیز کو امریکی پابندیوں کا سامنا، اسرائیلی مظالم کی نشاندہی ’جرم‘ ٹھہری
  • (غزہ میں قیامت) اسرائیلی فضائی حملوں میں بچوں سمیت 105فلسطینی شہید(530 زخمی)
  • نیتن یاہو اور ٹرمپ کی جنگ بندی کے لیے دوسری ملاقات، غزہ میں 40 فلسطینی شہید
  • نیتن یاہو کی غزہ پر کسی بڑے پیشرفت کے بغیر امریکا سے واپسی؛ اعلامیہ بھی جاری نہیں ہوا