حکومت مضبوط بے شک نہ ہو لیکن مضبوط ہاتھوں میں ہے، ڈاکٹر رسول بخش رئیس
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سیاسی تجریہ کار ڈاکٹر رسول بخش رئیس کہتے ہیں سڑکوں پر لوگ نکلیں تو اسے تحریک نہیں، احتجاج کہتے ہیں۔ 5 اگست کو تحریک انصاف کی تحریک کے کیا مقاصد ہیں یہ تو ابھی چھوڑ دیں، لیکن ایک مقصد تو ان کو حاصل ہو رہا ہے کہ تحریک انصاف کسی نہ کسی لحاظ سے زندہ ہے۔ یہ نہیں کہہ سکتے کہ تحریک انصاف، ان کا منشور یا ان کی سیاست کو ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا حکومت خود کو منتخب کہتی ہے جبکہ تحریک انصاف والے کہتے ہیں کہ یہ حکومت منتخب نہیں ہے جس کی وجہ سے ملک میں ایک سیاسی تنازع موجود ہے۔ جب تک سیاسی تنازع حل نہیں ہوتا تحریک چلتی رہے گی۔ سیاسی تنازعات کو حل کرنے سے ہی حکومت مضبوط ہوتی ہے۔ دنیا نیوز کے پروگرام تھنک ٹینک میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رسول بخش رئیس نے مزید کہا حکومت مضبوط بے شک نہ ہو لیکن حکومت مضبوط ہاتھوں میں ہے اور وہ ہاتھ بہت مضبوط ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورہ چین کا امکان
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: حکومت مضبوط تحریک انصاف
پڑھیں:
پی ٹی آئی کی تحریک صرف بیانات کی حد تک ہے، کوئی تیاری نہیں‘ رانا ثنا ء اللہ
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 جولائی2025ء) وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی تحریک کے حوالے سے کوئی تیاری نہیں، ان کی تحریک صرف بیانات کی حد تک ہے، اگر انہوں نے سڑکوں پر انتشار پھیلانے کی کال دی تو بہت کم لوگ نکلیں گے، اگر کسی نے انتشار پھیلانے کی کوشش کی تو مقدمات ہوں گے۔ایک انٹرویو میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی ضد اور ہٹ دھرمی ہے، تحریک انصاف کی تحریک میں کوئی دم خم نظر نہیں آرہا، قاسم، سلیمان برطانوی شہری ہیں، ان کو کیسے اجازت دی جا سکتی ہے۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اگر وہ تحریک میں حصہ لیں گے تو انہیں کیا مشکلات ہوں گی تفصیل میں جانے کی ضرورت نہیں، بانی خود دیکھ لیں انہیں 20 سے 27 سال بھی جیل ہوسکتی ہے، بانی کو کیلکولیشن کو مدنظررکھتے ہوئے چلنا چاہئے۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو ملک کے حالات کو بھی دیکھنا چاہئے، نوازشریف نے دومرتبہ انتہائی حکمت عملی سے پارٹی کو بحرانوں سے نکالا، بانی کی آج بھی کوشش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ بات کرے، بانی آج بھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ چارٹر آف اکانومی کرنے کو تیار نہیں۔رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ میری بات نوٹ کر لیں اسٹیبلشمنٹ بھی اسے کچھ نہیں دے سکتی، اسٹیبلشمنٹ کے پاس بھی بانی کو دینے کے لیے کچھ نہیں ہے، راستہ تب ہی نکلے گا جب سیاسی جماعتیں ٹیبل پر بیٹھیں گی، ہمیشہ سیاسی جماعتوں نے بیٹھ کر ہی مسائل کا حل نکالا ہے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی بانی سے ملاقات کرنے کی باتوں میں بالکل صداقت نہیں ہے، نواز شریف سیاسی ڈائیلاگ کے حق میں ہیں، وزیراعظم نے اپوزیشن کو تین مرتبہ سیاسی ڈائیلاگ کی دعوت دی، وزیراعظم نے ڈائیلاگ کی دعوت نوازشریف کی منظوری سے ہی دی ہے۔ رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنا پاکستان کے لیے بڑا مشکل ہے، اسرائیل ہمارا دشمن ہے، اسرائیل نے کبھی پاکستان کو تسلیم نہیں کیا ہم کیسے کر لیں، اسرائیل نے فلسطین پر بہت ظلم کیا ہے، ہمیں اپنا وزن فلسطینیوں کے پلڑے میں ڈالنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کے تسلیم کرنے سے پریشر تو بڑھے گا، فلسطین کے باعزت مسئلے کے حل کے بغیرسعودی عرب بھی تسلیم نہیں کرے گا، سعودی عرب، ایران، ترکیہ، پاکستان کو اکٹھے ہی فیصلے کرنے چاہئیں۔