تحریک انصاف کے بانی عمران خان کے بیٹوں قاسم اور سلیمان کی پاکستان آمد اور سیاسی جدوجہد میں شمولیت کا معاملہ فی الحال کھٹائی میں پڑ گیا ہے۔ سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں جاری بحث کے برعکس زمینی حقائق مختلف نظر آتے ہیں ذرائع کے مطابق اب تک دونوں بیٹوں کی جانب سے نہ پاکستان کے لیے ویزا درخواست دی گئی ہے اور نہ ہی کسی قسم کا باقاعدہ پروگرام یا شیڈول سامنے آیا ہے۔ پاکستانی ہائی کمیشن لندن کے ویزا سیکشن کو ابھی تک گولڈ اسمتھ ہاؤس کی جانب سے کوئی باضابطہ رابطہ موصول نہیں ہوا اس حوالے سے برطانوی میڈیا اور ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بیٹے اس وقت نہ پاکستان کے پاسپورٹ کے حامل ہیں اور نہ ہی ان کے پاس کوئی قومی شناختی دستاویزات موجود ہیں۔ اگر وہ پاکستان آنا چاہیں تو انہیں پہلے ویزا درکار ہوگا، جس کی درخواست اب تک نہیں دی گئی اس صورتحال پر عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ نے ایک ٹوئٹ کے ذریعے اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے بیٹوں کی سلامتی سے متعلق فکرمند ہیں، اور موجودہ حالات میں ان کے لیے سفر یا ملاقات آسان نہیں دوسری جانب امریکی حکام کی جانب سے بھی واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ میں کسی قسم کے احتجاج یا سیاسی اجتماع کے لیے تاحال کوئی باضابطہ درخواست موصول نہیں ہوئی

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

پڑھیں:

ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان

لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سابق رہنما محمود مولوی نے عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کردی۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا "میری، عمران اسماعیل اور فواد چوہدری کی نہ صرف شاہ محمود قریشی سے ملاقات ہوئی بلکہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں اور کارکنوں سے بھی تفصیلی اور مثبت نوعیت کی ملاقات ہوئی۔ ان ملاقاتوں کا مقصد ملک میں موجود سیاسی تناؤ اور درجہ حرارت کو کم کرنا ہے۔ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ پاکستان کو اس وقت محاذ آرائی نہیں بلکہ سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔ اسی مقصد کے تحت ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے۔"

ایک اور سکھ رہنما قتل۔۔۔’’را‘‘ کے مجرمانہ نیٹ ورکس کا ایک اور وار بے نقاب ۔۔۔’’سکھ فار جسٹس تنظیم ‘‘ نے اہم اعلان کر دیا

محمود مولوی کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے کچھ عناصر ایسے ہیں جو نہیں چاہتے کہ ملک آگے بڑھے، وہ انتشار اور ٹکراؤ کی سیاست کو فروغ دے رہے ہیں۔ ایسے لوگ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان جیل میں ہی رہیں تاکہ سیاسی کشیدگی برقرار رہے۔ مگر ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کا مستقبل صرف بات چیت، مفاہمت اور قومی اتفاق رائے میں مضمر ہے۔ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز مل کر ملک کو استحکام اور ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

مزید :

متعلقہ مضامین

  • طالبان دہشت گردوں کی سہولت کاری کر رہے ہیں، پاکستان اپنی سیکیورٹی خود یقینی بنائے گا،  ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پی پی اور ن لیگ کی سیاسی کشمکش؛ آزاد کشمیر میں اِن ہاؤس تبدیلی تاخیر کا شکار
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • ہم پی ٹی آئی میں کسی ’مائنس فارمولے‘ کے مشن پر نہیں،عمران اسمٰعیل
  • شاہ محمود قریشی نے عمران خان کی رہائی مہم میں شمولیت کی مبینہ پیشکش مسترد کر دی
  • بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
  • محاذ آرائی ترک کیے بغیر پی ٹی آئی کے لیے موجودہ بحران سے نکلنا ممکن نہیں، فواد چوہدری
  • سوڈان کی صورتحال پر سید عباس عراقچی کا تبصرہ
  • شہباز شریف کی جاتی امرا آمد، سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات،سیاسی صورتحال پر مشاورت
  • ہماری کوشش ہے کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان ایک مؤثر رابطے کا کردار ادا کیا جائے، محمود مولوی کا شاہ محمود قریشی سے ملاقات کے بعد بیان