سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ممکن نہیں، بھارت کی آبی سیاست پر الجزیرہ کی چشم کشا رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT
عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کی تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ عملی طور پر ممکن بھی نہیں۔ رپورٹ کے مطابق معاہدے میں کوئی ایسی شق موجود نہیں جو کسی ایک فریق کو اکیلے معاہدہ ختم یا معطل کرنے کی اجازت دیتی ہو، بلکہ اس میں کسی بھی قسم کی تبدیلی دونوں ممالک کی باہمی رضامندی سے ہی ممکن ہے رپورٹ میں بتایا گیا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی ہندوتوا پالیسی نے خطے کو آبی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ کشمیر پر قبضے کے بعد بھارت دریاؤں پر مکمل کنٹرول حاصل کرنا چاہتا ہے اور اس مقصد کے لیے پانی کو ایک بار پھر سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اسلام آباد کے ماحولیاتی و آبی ماہر نصیر میمن نے اسے بھارت کی سیاسی چالاکی قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت پانی کا بہاؤ حقیقت میں نہیں بدل سکتا بلکہ محض پاکستان کو خوفزدہ کرنے کی حکمت عملی اپنا رہا ہے اسی طرح کنگز کالج لندن سے وابستہ جغرافیہ کے ماہر ماجد اختر نے کہا کہ معاہدے کو معطل کرنے کی بھارتی دھمکی پاکستان کو فوری طور پر نقصان پہنچانے کی بجائے صرف علامتی اثر ڈالنے کی کوشش ہے ورلڈ بینک کے صدر اجے بانگا نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی گنجائش نہیں اور اس میں کسی بھی تبدیلی کے لیے دونوں فریقوں کی منظوری ضروری ہے
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کرنے کی
پڑھیں:
’’میک اِن انڈیا‘‘فریب کا پردہ چاک؛ مودی سرکار کا خود کفالت کا خواب چینی ماہرین کا محتاج نکلا
مودی سرکار کے من گھڑت ’’ میک اِن انڈیا ‘‘بیانیے کی قلعی کھل گئی، جس سے بھارت کی پیداواری معیشت کا مصنوعی دعویٰ دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔
چینی تعاون کے بغیر بھارت کی آئی ٹی اور الیکٹرونکس صنعت مفلوج ہوکر رہ گئی ہے، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ مودی سرکار کی خود انحصاری محض فریب کا ایک نعرہ ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 6 ماہ میں بھارت سے 100 سے زائد چینی ماہرین واپس بلا لیے گئے ہیں اور چینی انجینئرز کی واپسی کے بعد بھارت کی آئی فون پروڈکشن لائن سست روی اور ناکامی کا شکار ہو چکی ہے۔
پریس ریڈر کے مطابق فاکسکون کے چینی ماہرین کی واپسی نے بھارت میں ایپل کی پیداوار میں توسیع اور آمدنی میں اضافے کی امیدوں کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ بھارتی حکومت کے دعووں کے برعکس مقامی اسمبلی لائنز چینی ماہرین کی عدم موجودگی میں خودکفالت ثابت کرنے میں ناکام دکھائی دی۔
رپورٹ کے مطابق بھارت میں ویلیو ایڈیشن یعنی ’’خالص منافع‘‘اب براہِ راست چینی تکنیکی معاونت سے منسلک ہو چکا ہے۔ فاکسکون کی بھارتی سبسڈری ’’رائزنگ اسٹارز ہائی ٹیک‘‘چینی ماہرین کے بغیر پیداواری اہداف حاصل کرنے سے قاصر نظر آتی ہے۔
پریس ریڈر نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ بھارت میں 80 سے 90 ملین آئی فونز سالانہ تیار کرنے کا ہدف اب چینی ماہرین کے بغیر صرف ایک تخمینہ محسوس ہوتا ہے۔ چینی انجینئرز کی واپسی نے بھارت میں ایپل کی طویل مدتی سرمایہ کاری کے عمل کو غیر یقینی بنا دیا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ بھارت کی 500 ارب ڈالر الیکٹرانکس معیشت کا خواب، چینی مہارت کے بغیر زمینی حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ امریکی، ویتنامی اور تائیوانی ماہرین کو متبادل کے طور پر لایا گیا ہے جب کہ بھارت کے پاس کوئی تربیت یافتہ مقامی فورس نہیں، اسی لیے بیرونی ماہرین پر انحصار کیا جا رہا ہے۔
بھارتی حکام کے بلند دعووں کے باوجود فنی تربیت کا عمل تاحال مکمل خودمختاری حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ فاکسکون سے چینی قیادت کے انخلا نے بھارت کے کھوکھلے اور ناتجربہ کار ٹیک ماڈل کی حقیقت بے نقاب کر دی ہے۔
مودی سرکار کا ’ میک اِن انڈیا ‘ محض نعرہ ثابت ہوا، اور انحصار آج بھی بیرونی پروڈکٹس اور ماہرین پر قائم ہے۔ مودی سرکار کے جھوٹے دعوے اور ناکام پالیسیاں بھارت میں عالمی سرمایہ کاری کے لیے خودکشی بنتے جا رہے ہیں۔