UrduPoint:
2025-07-11@23:35:46 GMT

ایچ آئی وی: امریکی امدادی کٹوتیوں سے 40 لاکھ اموات کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 11th, July 2025 GMT

ایچ آئی وی: امریکی امدادی کٹوتیوں سے 40 لاکھ اموات کا خطرہ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 11 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ امدادی وسائل میں آنے والی حالیہ کمی کے باعث ایچ آئی وی کی روک تھام کے لیے گزشتہ دہائیوں میں ہونے والی پیش رفت کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔

گزشتہ سال تک ایچ آئی وی پر قابو پانے کے لیے دنیا بھر میں نمایاں پیش رفت ہوتی رہی ہے۔ تاہم اب اس بیماری کے خلاف اقدامات کے لیے مہیا کیے جانے والے امدادی وسائل میں اچانک کمی آنے سے حالات بگڑنے کا اندیشہ ہے۔

اس کا نتیجہ نچلی سطح پر طبی کارکنوں کی تعداد میں کمی، ایچ آئی وی کی روک تھام کے پروگراموں کی معطلی اور علاج معالجے کی سہولیات کے خاتمے کی صورت میں برآمد ہو رہا ہے۔ Tweet URL

انسداد ایچ آئی وی/ایڈز کے لیے اقوام متحدہ کے پروگرام 'یو این ایڈز' کی جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امدادی وسائل میں کمی آںے سے ایسے ممالک بری طرح متاثر ہو رہے ہیں جہاں اس بیماری کا زور دیگر سے کہیں زیادہ ہے۔

(جاری ہے)

تاہم، رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بہت سے ممالک اور لوگ ایچ آئی وی/ایڈز کے خلاف حاصل ہونے والی کامیابیوں کو تحفظ دینے کے لیے خصوصی اقدامات بھی کر رہے ہیں۔

'ایڈز: بحران اور تبدیلی کی قوت' کے عنوان سے شائع ہونے والی اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم اور متوسط درجے کی آمدنی والے 60 ممالک میں سے تقریباً 25 نے آئندہ سال ایچ آئی وی کے خلاف اقدامات کے لیے اپنا بجٹ بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاہم، یو این ایڈز نے خبردار کیا ہے کہ یہ حوصلہ افزا پیش رفت بھی اس بین الاقوامی امداد کی کمی پوری نہیں کر سکتی جس پر یہ ممالک اب تک انحصار کرتے چلے آئے ہیں۔40 لاکھ اموات کا خدشہ

رپورٹ کے مطابق، اگر امریکہ کی جانب سے ایچ آئی وی کی روک تھام اور علاج کے لیے مہیا کی جانے والی مدد مکمل طور پر بند ہو جائے تو 2029 تک مزید 60 لاکھ افراد ایچ آئی وی سے متاثر ہوں گے اور 40 لاکھ لوگ ایڈز کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جائیں گے۔

یو این ایڈز کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ونی بیانیما نے اس صورتحال کو 'ٹائم بم' سے تشبیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایچ آئی وی/ایڈز کی روک تھام کے لیے دی جانے والی امداد راتوں رات بند ہو گئی ہے۔ طبی کارکنوں کی نوکریاں چلی گئی ہیں اور لوگوں بالخصوص بچوں کے لیے ضروری طبی نگہداشت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔

گزشتہ سال بھی ایچ آئی وی کے شکار 92 لاکھ لوگوں کو علاج معالجے کی ضروری خدمات تک رسائی نہیں تھی جن میں 14 سال سے کم عمر کے 620,000 بچے بھی شامل ہیں۔

2024 میں ایڈز کے نتیجے میں 75 ہزار بچوں کی اموات ہوئیں۔

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال 630,000 افراد ایڈز سے متعلق وجوہات سے ہلاک ہوئے۔ ان میں 61 فیصد کا تعلق ذیلی صحارا افریقہ سے تھا۔ 15 سے 24 سال تک عمر کی 210,000 نوجوان لڑکیاں اور خواتین ایچ آئی وی سے متاثر ہوئیں اور روزانہ اس بیماری کے 570 نئے مریض سامنے آئے۔

کامیابیوں کو تحفظ دینے کی کوشش

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بہت سے ممالک اور علاقوں میں ایچ آئی وی کے خلاف اب تک حاصل ہونے والی کامیابیوں کو تحفظ دینے اور برقرار رکھنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

ان ممالک میں جنوبی افریقہ بھی شامل ہے جو اپنے ہاں ایڈز کے خلاف اقدامات کے لیے 77 فیصد اخراجات خود مہیا کرتا ہے۔

بوٹسوانا، ایسواٹینی، لیسوتھو، نمیبیا، روانڈا، زیمبیا اور زمبابوے میں ایسے 95 فیصد مریض ایچ آئی وی کے علاج کی سہولت حاصل کر رہے ہیں جو خود کو لاحق اس بیماری سے آگاہ ہیں۔ رپورٹ میں ایچ آئی وی کی روک تھام کے نئے اور موثر طریقے متعارف کرائے جانے کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔

تاہم تمام لوگوں کو ایسے ذرائع تک رسائی نہیں ہے۔

ونی بیانیما نے کہا ہے کہ اب بھی اس بحران کو موقع میں بدلنے کا وقت موجود ہے۔ متعدد ممالک میں حکومتی اور مقامی سطح اس بیماری کے خلاف مالی وسائل کی فراہمی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ تاہم، اس جرات اور مضبوطی کو عالمگیر یکجہتی کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں عالمی برادری سے کہا گیا ہے کہ وہ ایچ آئی وی/ایڈز کی روک تھام کے لیے امدادی وسائل کی کمی کو پورا کرے۔

اس مقصد کے لیے خرچ کیا جانے والا ہر ڈالر ناصرف زندگیاں بچائے گا بلکہ اس سے طبی نظام بھی مضبوط ہوں گے اور وسیع تر ترقیاتی اہداف کو حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔

ایڈز کی وبا کا آغاز ہونے کے بعد اب تک علاج معالجے کے ذریعے 26.

9 ملین اموات کو روکا جا چکا ہے اور 44 لاکھ بچوں کو ایچ آئی وی کا شکار ہونے سے بچایا گیا ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی روک تھام کے ایچ آئی وی کے بتایا گیا ہے ہونے والی رپورٹ میں گیا ہے کہ ایڈز کے ایڈز کی کے خلاف کے لیے

پڑھیں:

اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا 

غزہ / جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (OHCHR) نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں مئی سے اب تک خوراک حاصل کرنے کی کوشش میں کم از کم 798 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ان میں سے بیشتر کو اسرائیلی افواج نے امدادی مراکز یا قافلوں کے قریب نشانہ بنایا۔
جنیوا میں اقوام متحدہ کی ترجمان روینا شمدا سانی نے بتایا کہ “7 جولائی تک ہمارے پاس 798 اموات کی تصدیق ہو چکی ہے، جن میں سے 615 افراد امدادی مراکز کے آس پاس جبکہ 183 افراد امدادی قافلوں کے راستے میں شہید ہوئے۔”
ادھر رفح شہر کے شمال مغرب میں ایک امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی گولیوں سے 10 فلسطینی شہید اور 60 سے زائد زخمی ہو گئے۔ خان یونس کے علاقے السطر میں اسرائیلی گولہ باری سے مزید 2 افراد جاں بحق ہوئے۔
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) نے بھی غزہ میں جاری ظلم پر شدید ردعمل دیا ہے۔ کوالالمپور میں مشرقی ایشیا کے وزرائے خارجہ کی کانفرنس میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ محمد حسن نے اسرائیل کو دنیا کے سب سے طویل اور غیرقانونی قبضے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔
ان کا کہنا تھا: “اسرائیل گزشتہ 80 برسوں سے استثنیٰ کے باعث بے خوف ہو چکا ہے اور کھلے عام نسل کشی کر رہا ہے، حتیٰ کہ بچوں کو بھوکا مارنا بھی اب اس کی حکمتِ عملی بن چکا ہے۔”

Post Views: 9

متعلقہ مضامین

  • انسانی مجبوری ایک منافع بخش صنعت ہے
  • غزہ کے خوراک مراکز پر کتنی ضرورتمند خواتین و بچوں کو اسرائیل کھانے کی بجائے موت دے چکا
  • اسرائیلی فوج نے خوراک کے متلاشی 798 فلسطینیوں کو شہید کردیا 
  • پنجاب میں مون سون بارشوں سے تباہی ، 39 افراد جاں بحق
  • 1800 روپے فی قسط لینے والی سمرتی ایرانی اب کتنے لاکھ معاوضہ لے رہی ہیں؟
  • شدید گرمی سے 65 سال سے زائد عمر کے افراد کی اموات میں 85 فیصد اضافہ
  • امریکی سینیٹر نے اسرائیلی کو دی جانے والی امداد بند کرنیکا مطالبہ کر دیا
  • یورپ شدید ہیٹ ویو کی لپیٹ میں، گرمی کی شدت سے 2 ہزار سے زائد اموات
  • امریکی ریاست ٹیکساس میں سیلاب کے دوران لاپتہ افراد کی تعداد بڑھ کر 161 ہو گئی