data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

نیویارک: اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام (UNEP) نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والی شدید گرمی کی لہریں اور دیگر ماحولیاتی عوامل معمر افراد (بزرگوں) کے لیے شدید خطرات کا باعث بنتے جا رہے ہیں اور اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ بحران مزید سنگین ہو جائے گا۔

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق UNEP کی جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ Frontiers 2025 میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ، گلیشیئرز کا پگھلنا، اور شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے سیلاب نہ صرف انسانی زندگی بلکہ قدرتی ماحولیاتی نظام کو بھی غیر معمولی دباؤ میں ڈال رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا کہ 1990 کی دہائی کے بعد سے 65 سال سے زائد عمر کے افراد میں گرمی کے باعث اموات میں 85 فیصد اضافہ ہو چکا ہے اور یہ شرح خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے ممالک میں تیزی سے بڑھ رہی ہے، جہاں بزرگ آبادی شہری علاقوں میں محدود سہولیات کے ساتھ رہائش پذیر ہے۔

UNEP کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر انگر اینڈرسن نے رپورٹ کے اجرا کے موقع پر کہا کہ گرمی کی لہر موسمیاتی تبدیلی کے سب سے مہلک اور بار بار آنے والے اثرات میں سے ایک ہے اور یہ ہمارے معاشرے کے سب سے کمزور افراد  بالخصوص بزرگوں کے لیے براہ راست خطرہ ہے، ہمیں ان خطرات کے لیے پہلے سے تیار ہونا ہوگا۔

رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ بزرگ افراد اکثر سانس کی دائمی بیماریوں، حرکتی مشکلات اور ناقص ہوا کے معیار سے متاثر ہوتے ہیں، ساحلی علاقوں میں رہائش پذیر افراد کو سیلاب اور ماحولیاتی آلودگی کے خطرات کا بھی سامنا ہے۔

رپورٹ میں تجاویز دی گئی ہیں کہ شہری علاقوں کو مزید سبز، قابلِ رسائی اور بزرگ دوست بنانے کی فوری ضرورت ہے، ساتھ ہی ہنگامی حالات کی بہتر منصوبہ بندی اور موسمیاتی معلومات تک آسان رسائی بھی مہیا کی جانی چاہیے۔

خیال رہےکہ اگر عالمی درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد بڑھا تو برفانی ذخائر (Cryosphere) میں تیزی سے کمی آ سکتی ہے، جو کروڑوں افراد کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو گی،

سیلاب زمین میں دفن زہریلے کیمیکل، بشمول ممنوعہ مادے، دوبارہ سطح پر لا سکتے ہیں جو غذائی نظام میں شامل ہو کر انسانی صحت کے لیے مہلک ثابت ہو سکتے ہیں،بوسیدہ اور پرانے ڈیم بھی خطرے کا باعث بن رہے ہیں، رپورٹ نے ان کی مرمت یا خاتمے کی تجویز دیتے ہوئے دریائی ماحولیاتی نظام کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے لیے

پڑھیں:

سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا

---فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا 

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے کہا ہے کہ ایک لاکھ 86 ہزار 73 گھر سیلاب سے متاثر ہوئے، 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں۔

عرفان علی کاٹھیا نے اپنے بیان میں کہا کہ 26 اگست کو سیلاب کی شروعات ہوئی تھی، 27 اضلاع کو مجموعی طور پر سیلاب سے نقصان پہنچا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ساڑھے 11 ہزار افراد کی مدد سے 27 ستمبر کو سروے شروع ہوا تھا، 14 لاکھ 41 ہزار سے زائد ایکڑ پر کاشت فصل خراب ہوئی۔

عرفان علی کاٹھیا کے مطابق 2 لاکھ 14 ہزار 493 افراد کا ڈیٹا اب تک مکمل ہو چکا، 953 شکایات اب تک موصول ہوئی ہیں جن کو حل کیا جا چکا ہے۔

 ڈی جی عرفان علی کاٹھیا کا کہنا ہے کہ روجھان اور صادق آباد کی صرف دو تحصیلوں میں سروے نہیں کیا جا سکا، لاہور سروے سے متعلق کوئی شکایت ہے تو آن لائن رجوع کیا جا سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فاسٹ فیشن کے ماحولیاتی اثرات
  • زہریلا کھانسی سیرپ
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • سمندری طوفان نے کیوبا، جمیکا اور ہیٹی میں تباہی مچا دی؛ ہلاکتوں کی تعداد 60 ہوگئی
  • ویتنام: بارش اور سیلاب سے ہلاکتوں میں اضافہ‘ 11 افراد لاپتا
  • ایک سال کے دوران حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب کا اضافہ
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • وفاقی ملازمین کے ہائوس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • پاکستان میں صحافیوں پر حملوں میں 60 فیصد اضافہ
  • سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 89 ہزار افراد کے بینک اکاؤنٹس کھل چکے ہیں: عرفان علی کاٹھیا