Daily Mumtaz:
2025-07-06@14:56:04 GMT

ماہرین فلکیات نے پانی سے بھری نئی زمین ڈھونڈ نکالی

اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT

ماہرین فلکیات نے پانی سے بھری نئی زمین ڈھونڈ نکالی

ماہرین فلکیات نے ایک حیرت انگیز دریافت کی ہے۔ ہماری زمین سے تقریباً 154 نوری سال کے فاصلے پر ایک نیا سیارہ ملا ہے جو ممکنہ طور پر پانی سے بھرا ہوا ہے۔ اس سیارے کا نام TOI-1846 b رکھا گیا ہے، اور اسے ناسا کے خلائی مشن ’ٹرانزٹنگ ایگزو پلینیٹ سروے سیٹلائٹ‘ (TESS) کی مدد سے دریافت کیا گیا۔

یہ نیا سیارہ زمین سے تقریباً دو گنا بڑا اور چار گنا زیادہ وزنی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ سپر ارتھ کی کیٹیگری میں آتا ہے، یعنی یہ زمین سے بڑا ہے لیکن اتنا بڑا نہیں جتنا نیپچون یا یورینس جیسے گیس کے دیو۔ تحقیق کے مطابق، TOI-1846 b کی عمر تقریباً 7.

2 ارب سال ہے، یعنی ہماری زمین سے بھی زیادہ پرانا ہے۔

یہ سیارہ کیسا ہے؟

تحقیقی ٹیم کےمطابق TOI-1846 b کا قطر زمین کے مقابلے میں 1.792 گنا ہے اور اس کا وزن زمین سے 4.4 گنا زیادہ ہے۔ یہ اپنے ستارے کے گرد صرف 3.93 دنوں میں ایک چکر مکمل کرتا ہے، یعنی وہاں ایک سال صرف چار دنوں کا ہوتا ہے! اس کی سطح کا درجہ حرارت تقریباً 568.1 کیلون (تقریباً 295 ڈگری سیلسیس) ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ سیارہ پانی سے بھرپور ہو سکتا ہے، لیکن اس کی ساخت اور ماحول کو مزید بہتر طریقے سے جانچنے کے لیے ریڈیل ولاسٹی نامی ایک طریقہ استعمال کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ اس کا وزن اور دیگر تفصیلات واضح کی جا سکیں۔

یہ سیارہ ایک چھوٹے سے ستارے TOI-1846 کے گرد گردش کرتا ہے، جو ہمارے سورج کے مقابلے میں 40 فیصد چھوٹا اور 42 فیصد کم وزنی ہے۔ اس ستارے کا درجہ حرارت تقریباً 3568 کیلون ہے، اور اس کی عمر بھی 7.2 ارب سال کے لگ بھگ بتائی گئی ہے۔

ایک اور سپر ارتھ کی دریافت

اسی سال کے آغاز میں، سائنس دانوں نے ایک اور سپر ارتھ دریافت کیا جس کا نام HD 20794 d رکھا گیا ہے۔ یہ سیارہ زمین سے 20 نوری سال کے فاصلے پر ہے اور زمین سے چھ گنا زیادہ وزنی ہے۔ سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ اپنے ستارے کے ایسے علاقے میں موجود ہے جسے قابلِ رہائش علاقہ یا ہیبیٹیبل زون کہا جاتا ہے، یعنی وہاں مائع پانی موجود ہونے کے امکانات ہیں۔

لیکن اس سیارے کا مدار زمین کی طرح گول نہیں بلکہ بیضوی (elliptical) ہے، جس کی وجہ سے وہاں زندگی کے امکانات کے بارے میں حتمی رائے دینا مشکل ہے۔

Post Views: 2

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: یہ سیارہ سال کے

پڑھیں:

مصنوعی ذہانت سے لیس پینٹ جو ایئرکنڈیشنرز کا خرچہ کم کرتا ہے

تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت اور شہری علاقوں میں ’اربن ہیٹ آئی لینڈ‘ کے بڑھتے ہوئے اثرات نے ماحولیاتی ماہرین اور سائنسدانوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔ ان حالات میں توانائی کی بچت اور درجہ حرارت کو قابو میں رکھنے کے لیے جدید سائنسی حل کی تلاش تیز ہوچکی ہے۔

تھرمل پینٹ کی تیاری میں مصنوعی ذہانت کا استعمال

امریکا، چین، سنگاپور اور سوئیڈن کے سائنسدانوں پر مشتمل ایک بین الاقوامی تحقیقی ٹیم نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی مدد سے ایک نیا تھرمل پینٹ تیار کیا ہے جو نہ صرف سورج کی روشنی کو مؤثر انداز میں منعکس کرتا ہے بلکہ حرارت کو خارج کر کے عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔

گرمی میں واضح کمی اور بجلی کی بچت

تحقیق کے مطابق یہ پینٹ دوپہر کے وقت سورج کی براہِ راست شعاعوں کے باوجود عمارتوں کو عام رنگ کے مقابلے میں 5 سے 20 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا رکھ سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ پینٹ کسی گرم آب و ہوا والے علاقے میں واقع 4 منزلہ اپارٹمنٹ بلاک کی چھت پر لگایا جائے تو سالانہ 15 ہزار 800 کلو واٹ تک بجلی کی بچت ممکن ہے۔

وسیع پیمانے پر استعمال کے امکانات

یہ تھرمل پینٹ صرف عمارتوں تک محدود نہیں بلکہ گاڑیوں، ریل گاڑیوں اور برقی آلات پر بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ پینٹ ایک ہزار عمارتوں پر لگایا جائے تو اتنی توانائی بچائی جا سکتی ہے جو ایک سال میں 10  ہزار ایئر کنڈیشنرز کو چلانے کے لیے کافی ہو۔

مصنوعی ذہانت سے تحقیق میں انقلاب

ماہرین کے مطابق مصنوعی ذہانت کی بدولت اب کسی نئی چیز کی تخلیق سے قبل ہی اس کی متوقع کارکردگی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے، جو کہ روایتی تحقیق کے مقابلے میں زیادہ مؤثر، کم وقت طلب اور کم خرچ ہے۔

ماحول دوست ٹیکنالوجی کی جانب اہم قدم

یہ نیا پینٹ نہ صرف بڑھتی ہوئی گرمی سے نمٹنے میں مددگار ہو سکتا ہے بلکہ توانائی کی بچت اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کی ترقی کے میدان میں بھی ایک اہم پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ایجادات موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف عالمی کوششوں کو تقویت دے سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news ایئرکنیشنرز اے آئی پینٹ بجلی بچت درجہ حرارت سائنسدان مصنوعی ذہانت

متعلقہ مضامین

  • خواتین کی معاشی ترقی
  • دنیا کا نایاب ترین نیا بلڈ گروپ دریافت؛ نام جانیے
  • مصنوعی ذہانت سے لیس پینٹ جو ایئرکنڈیشنرز کا خرچہ کم کرتا ہے
  • ناسا کی نئی کامیابی: 13 ارب سال پرانی ’منجمدکہکشاں‘ دریافت
  • پولینڈ میں دریافت ہونے والی 6 ہزار سال پرانی مورت نے ماہرین کو حیرت میں ڈال دیا
  • ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج کا دن کیسا رہے گا؟
  • امریکا میں ڈائنوسار کے لباس میں شہریوں کی ریس کا عالمی انعقاد
  • مائیکروسافٹ کا 9 ہزار ملازم برطرف کرنے کا اعلان
  • لانڈھی، ملیر اور کورنگی میں تواتر سے آنے والے زلزلوں کی وجہ کیا ہے؟ ماہرین کی رائے جانیے