عمارت گرنے کی ذمہ دار سندھ حکومت ، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، علی خورشیدی
ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے ، سعدیہ جاوید کا رد عمل

لیاری عمارت سانحے پر سیاست عروج پر ہے، ایم کیو ایم اور سندھ حکومت نے حادثے کے سلسلے میں ایک دوسرے پر سنگین الزامات لگا دیے۔تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی علی خورشیدی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا عمارت گرنے کی ذمہ دار صرف سندھ حکومت ہے، غیر قانونی تعمیرات ایس بی سی اے کراتا ہے، گارنٹی سے کہتا ہوں آگے مزید ایسے واقعات ہوں گے۔ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے رد عمل میں کہا کہ کراچی میں غیر قانونی پورشن کی تعمیرات کا آغاز 2000 سے ہوا جو ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹس کے ذریعے کروائی گئیں، جب کہ ایس بی سی اے اور دیگر اداروں میں آج بھی سسٹم ایم کیو ایم کے ماتحت ہے۔علی خورشیدی نے کہا انھوں نے کراچی کو ٹیمو ورژن آف میکسیکو سٹی بنا دیا ہے، جسے مافیا چلا رہی ہے، آپ کو بلڈنگ بنانی ہے تو ایس بی سی اے کو رشوت دینی ہوگی، 4 لوگوں کو معطل کرنے سے کچھ نہیں ہوگا، پہلے اتنی انکوائریاں ہو چکی ہیں، ان کا کیا ہوا ہے اب تک؟ایم کیو ایم کے رہنما نے کہا 17 سالوں سے سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہے، سندھ حکومت کے 10 روپے کے 12 ترجمان ہیں، 17 سالوں کے بارے میں پیپلز پارٹی کی حکومت سے ہی جواب مانگا جائے گا، حکومت پورے صوبے کے ادارے برباد کر چکی ہے۔سندھ حکومت کی ترجمان سعدیہ جاوید نے کہا کراچی میں بھتے اور غیر قانونی تعمیرات کی وجہ ایم کیو ایم ہے، قانونی بلڈرز کو بھتے کی پرچیاں دے دے کر شہر سے بھگا دیا گیا تھا، ایم کیو ایم کیوں بھول جاتی کہ شہر میں چائنا کٹنگ کی موجب بھی وہی ہے، علی خورشیدی صاحب ایم کیو ایم مرکز کے بالکل سامنے غیر قانونی عمارت موجود ہے۔سعدیہ جاوید نے مزید کہا ایم کیو ایم مرکز کے عین سامنے پارک میں تعمیرات کی گئیں ہیں، کیا کبھی اس کے خلاف بھی درخواست دی گئی ہے، آج بھی ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی غیر قانونی تعمیرات کی سرپرستی کر رہے ہیں، لیکن اب مگرمچھ کے آنسو بہا کر ہمدردیاں وصول کرنا چاہتی ہے۔علی خورشیدی کا کہنا تھا کہ پورے کراچی میں 500 سے زائد عمارتیں مخدوش حالت میں ہیں، لیکن ایس بی سی اے صرف نوٹس دے کر اپنی جان چھڑا لیتا ہے، اور کوئی عملی اقدام نہیں اٹھاتا، اگر یہی حال ہی رہنا ہے تو قانون سازی کر لیں کہ اگر آپ نے کام کرانا ہے تو رشوت دینی ہوگی۔انھوں نے کہا ایس بی سی اے کے افسر کروڑوں نہیں اربوں روپے کی کرپشن کرتے ہیں، سندھ اسمبلی میں کئی بار اس پر شدید تنقید کی گئی ہے، یہاں حکومت نہیں مافیا کی حکومت ہے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: غیر قانونی تعمیرات ایم کیو ایم کے سعدیہ جاوید ایس بی سی اے علی خورشیدی سندھ حکومت نے کہا

پڑھیں:

سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت سندھ میں ڈاکو راج کے خاتمے اور امن قائم کرنے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ سندھ حکومت کی جانب سے ڈاکوؤں سے بات کرنے کے بجائے آپریشن تیزکرنے کا فیصلہ عوام کے ساتھ مذاق ہے۔سندھ کے عوام نے بدامنی اور ڈاکو راج کے خلاف کشمور سے کراچی اور اسلام آباد تک احتجاجی مارچ کیے لیکن حکمرانوں کے کانوں پرجوں تک نہیں رینگی جو کہ بیڈگورننس اور بے حسی کی انتہا ہے۔ انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ سالانہ بجٹ میں سیکورٹی اورپھر ڈاکوئوں کے خاتمے کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے عوام امن کو ترس رہے ہیں۔ کبھی کہا جاتا ہے کہ پانی کم ہوا تو آپریشن کیا جائے گا، اور کبھی کہا جاتا ہے کہ ڈرون کے ذریعے آپریشن کیا جائے گا اور کبھی پنجاب چلے جانے کا ڈراما کیاجاتا ہے۔ اسی طرح وزیر داخلہ، آئی جی سندھ پولیس کے مختلف بیانات ہیں۔ اب ایک بار پھر وزیراعلیٰ کی جانب سے الگ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔ یہ حکومت ہے یا مذاق؟ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ حکمران جماعت کے بااثر رہنماؤں اور مشیروں کی جانب سے مجرموں کی رہائی اور ڈاکوؤں کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی سے کیوں بے خبر ہیں؟ یہ سب کچھ تو پہلے ہی میڈیا دے چکا ہے۔ شکارپور کے ایک پولیس افسر کی جانب سے ڈاکوئوں کوپیپلز پارٹی سے وابستہ وڈیروں کے بنگلوں کی پشت پناہی حاصل ہونے کی رپورٹ کہاں غائب کی گئی؟ انہوں نے کہا کہ اگر مراد علی شاہ سندھ میں قیام امن اور ڈاکوئوراج ختم کرنے کے لیے واقعی سنجیدہ ہیں تو انہیں خالی خولی بیانات دینے کے بجائے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ سب سے پہلے تو پارٹی کے ان بااثر لوگوں کے گلے میں پھندا ڈالنا چاہیے جو جرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کرتے ہیں اور منافع کے لیے اغوا کی وارداتیں کراتے ہیں اور پھر پولیس میں موجود کالی بھیڑوں اور جرائم پیشہ افراد کے نیٹ ورک کو توڑنے کے لیے بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، تاکہ عوام کو جرائم پیشہ افراد سے نجات دلائی جائے اور سندھ میں امن بحال ہو۔

متعلقہ مضامین

  • ایس بی سی اے کی ملی بھگت سے سندھی مسلم سوسائٹی میں غیر قانونی تعمیرات کی بھرمار
  • سندھ حکومت جرائم کے خاتمے اورقیام امن میں سنجیدہ نہیں، کاشف شیخ
  • حکمران سیلاب کی تباہ کاریوں سے سبق سیکھیں!
  • کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز، غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • سندھ بلڈنگ، صدر ٹاؤن میں تعمیراتی مافیا سرگرم، رہائشی پلاٹوں پر قبضہ
  • وزیراعلی سندھ کا کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے اور کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز کرنے کا حکم
  • پنجاب حکومت نے گھریلو طوطوں کے لیے بھی نیا قانون منظور کر لیا
  • وزیراعلیٰ سندھ کا کچے میں ڈاکوؤں کیخلاف آپریشن تیز اور کراچی میں غیر قانونی ٹینکرز کے خاتمے کا حکم
  • کراچی: لیاری ایکسپریس وے پر نامعلوم گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق
  • ورلڈ کپ 2019 سے قبل خودکشی کے خیالات آئے، شامی کا انکشاف