تبتی بدھ مت کے روحانی رہنما دلائی لاما نے اپنے 90 ویں یومِ پیدائش سے قبل اعلان کیا ہے کہ ان کے انتقال کے بعد ان کا نیا جنم ضرور ہوگا اور ان کی شناخت کا حق صرف دلائی لاما کے دفتر کو حاصل ہوگا، کسی اور کو نہیں۔

بھارتی شہر دھرم شالہ میں ایک مذہبی اجتماع سے ویڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ وہ دلائی لاما کے ادارے کے تسلسل کی تصدیق کر رہے ہیں تاکہ دنیا بھر کے پیروکار کسی ابہام کا شکار نہ ہوں۔

یہ اعلان چین کے لیے ایک کھلا چیلنج سمجھا جارہا ہے جو دعویٰ کرتا ہے کہ دلائی لاما کے نئے جنم کا تعین کرنے کا اختیار اسے حاصل ہے۔ دلائی لاما پہلے ہی اپنی سوانح عمری میں واضح کرچکے ہیں کہ ان کا اگلا جنم چین میں نہیں بلکہ آزاد دنیا میں ہوگا اور انہوں نے پیروکاروں سے اپیل کی ہے کہ وہ چین کی طرف سے نامزد کردہ کسی بھی دلائی لاما کو تسلیم نہ کریں۔

دلائی لاما اور چین کے درمیان یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کرگیا جب 1950 میں چینی افواج کے تبت پر قبضے کے بعد موجودہ 14ویں دلائی لاما تبت سے بھارت منتقل ہو کر جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں اور وہاں انہوں نے اپنی حکومت قائم کر رکھی ہے۔

تاریخی طور پر دلائی لاما اور پنچن لاما ایک دوسرے کے نئے جنم کی شناخت اور توثیق کرتے آئے ہیں، مگر 1995 میں 10ویں پنچن لاما کی وفات کے بعد چین نے اپنی مرضی کا پنچن لاما مقرر کر دیا اور دلائی لاما کی جانب سے متعین کردہ پنچن لاما لاپتہ ہوگئے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق چین کی حکومت موجودہ دلائی لاما کی وفات کے بعد بھی اپنے طور پر ایک نیا دلائی لاما نامزد کرنے کی تیاری کر رہی ہے تاکہ تبت پر اپنی گرفت مضبوط کی جاسکے، جبکہ دلائی لاما کا دفتر اس عمل کو ناقابل قبول قرار دے رہا ہے۔

تبتی بدھ مت کے مطابق دلائی لاما کے اگلے جنم کی شناخت کا عمل نہایت پیچیدہ ہے۔ اس میں گزشتہ دلائی لاما کے اشارے، روحانی رہنماؤں کی رہنمائی، نجومیوں کی رائے اور خوابوں کی تعبیر شامل ہوتی ہے جس کی بنیاد پر وہ بچوں کی تلاش کرتے ہیں جو دلائی لاما کے نئے جنم کا امکان رکھتے ہوں۔ ان بچوں سے وہ چیزیں پہچانی جاتی ہیں جو پچھلے دلائی لاما کی ملکیت رہی ہوں تاکہ شناخت کی تصدیق کی جاسکے۔

یاد رہے کہ دلائی لاما کا جنم ہمیشہ تبت میں نہیں ہوا، چوتھے دلائی لاما کا جنم 16ویں صدی میں منگولیا میں اور چھٹے دلائی لاما کا موجودہ اروناچل پردیش میں ہوا۔ موجودہ دلائی لاما تبت کے شمال مشرقی علاقے میں پیدا ہوئے تھے اور دو سال کی عمر میں ان کی بطور دلائی لاما شناخت کی گئی تھی۔

اگر روایتی طریقے کے مطابق اگلے دلائی لاما کی شناخت بچپن میں ہوگئی تو قیادت سنبھالنے سے پہلے اس کی تربیت میں 10 سے 20 سال لگ سکتے ہیں۔ یہی وہ مدت ہوگی جسے چین اپنے نامزد کردہ دلائی لاما کو آگے لانے کےلیے استعمال کرسکتا ہے۔ آنے والے وقت میں یہ تنازع نہ صرف تبتی بدھ مت کے پیروکاروں بلکہ چین اور عالمی برادری کے درمیان ایک اہم سفارتی اور مذہبی مسئلہ بن کر سامنے آسکتا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: دلائی لاما کی دلائی لاما کا دلائی لاما کے پنچن لاما کی شناخت کے بعد

پڑھیں:

وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟

پنجاب کے مختلف علاقوں میں دریائے راوی، ستلج اور چناب میں شدید سیلابی صورتحال کے باعث 47 سو سے زائد دیہات متاثر ہو چکے ہیں جب کہ 47 لاکھ 23 ہزار افراد اس آفت سے متاثر ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: قائم مقام صدر کی مخیر حضرات اور عالمی اداروں سے سیلاب متاثرین کی فوری مدد کی اپیل

ان میں سے 26 لاکھ سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے لیکن امدادی کارروائیوں میں عوامی نمائندوں کی غیرفعالیت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو شدید برہم کر دیا ہے۔

ذرائع کے مطابق جب دریائے چناب میں طغیانی آئی تو وزیراعلیٰ مریم نواز اور چیف سیکریٹری پنجاب زاہد زمان نے ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کی انتظامیہ کو بروقت انخلا اور سخت اقدامات کی ہدایات جاری کی تھیں یہاں تک کہ عوامی تعاون نہ ملنے کی صورت میں پولیس فورس کے استعمال کا بھی کہا گیا تھا۔

ایم پی ایز پر تنقید، ’بیانات نہیں، عملی کام چاہیے‘

جب جنوبی پنجاب کے علاقوں، خصوصاً جلالپور پیروالا اور تحصیل علی پور میں پانی داخل ہوا اور شہری متاثر ہونے لگے تو وزیراعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ لیگی ایم پی ایز اور انتظامیہ کی سرزنش کی۔

مزید پڑھیے: امن بحالی کے اقدامات اور سیلاب متاثرین کی بھرپور مدد کر رہے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ

وزیراعلیٰ نے دریافت کیا کہ جب صورتحال کا اندازہ تھا تو بروقت اقدامات کیوں نہ کیے گئے؟ انہوں نے کہا کہ عوام کو نکالنے کے لیے فورس کا استعمال ممکن تھا مگر عوامی نمائندے زمینی سطح پر متحرک دکھائی نہیں دیے۔

مریم نواز نے خاص طور پر ملتان، مظفر گڑھ اور بہاولپور کے ارکان اسمبلی سے ناراضی کا اظہار کیا جن میں عامر طلال گوپانگ (ایم این اے)، محمد نواب گوپانگ (ایم پی اے)، محمد سبطین رضا (ایم پی اے)،  خالد محمود وارن، میاں شعیب اویسی اور خالد محمود ججا شامل ہیں۔

وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر بیانات دینا کافی نہیں نمائندوں کو خود اپنے حلقوں میں جا کر ریسکیو آپریشن کی قیادت کرنی چاہیے تھی۔

کشتیوں کی اوور چارجنگ، امدادی کاموں میں کوتاہی پر بھی برہمی

سیلابی علاقوں میں کشتیوں کی اوور چارجنگ پر بھی مریم نواز نے سخت برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ اس ناجائز منافع خوری کو فوری طور پر روکا جائے۔

وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ عوام پہلے ہی مصیبت میں ہیں ان سے پیسے بٹورنا غیر انسانی عمل ہے۔

مزید پڑھیں: وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف کا جلالپور پیر والا میں نجی کشتی مالکان کے مالی استحصال پر سخت نوٹس

مریم نواز نے اس صورتحال کے پیش نظر پنجاب کابینہ کے وزرا کو ہدایت دی کہ وہ ذاتی طور پر جنوبی پنجاب کے سیلاب زدہ علاقوں میں جا کر ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کی نگرانی کریں۔

یہ بھی پڑھیے: وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کا جلالپور پیروالا کا دورہ، سیلاب متاثرین میں امدادی چیک تقسیم کیے

اس وقت سینیئر وزیر مریم اورنگزیب گزشتہ ایک ہفتے سے مظفر گڑھ اور ملتان میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں، جب کہ وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق، وزیر قانون ملک صہیب بھرت،  وزیر آبپاشی کاظم خان پیرزادہ اور وزیر تعلیم رانا سکندر حیات جنوبی پنجاب میں موجود ہیں اور اپنی نگرانی میں امدادی کارروائیاں کروا رہے ہیں۔

نقصانات کا تخمینہ اور اگلے اقدامات

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تمام متعلقہ محکموں کو ہدایت کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ ہر ضلع میں نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے اور اس کی ایک جامع رپورٹ تیار کی جائے تاکہ پانی اترتے ہی ترقیاتی و بحالی منصوبے شروع کیے جا سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنجاب کے ایم پی ایز پنجاب کے صوبائی وزرا پنجاب میں سیلاب جلالپور پیر والا کشتیوں کی اوورچارجنگ مریم نواز ایم پی ایز پر برہم وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں انٹرنیٹ کی رفتار سست کیوں؟ جواب مل گیا
  • آئی ایم ایف کی اگلے قرض پروگرام کیلئے نئی شرائط، حکومت بجٹ سرپلس اورٹیکس ہدف حاصل کرنے میں ناکام
  • امریکا کا فلسطین نواز طالبِ علم محمود خلیل کو جلاوطن کرنے کا حکم
  • پنجاب میں طوطوں کی رجسٹریشن کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
  • وزیراعلی پنجاب مریم نواز جنوبی پنجاب کے ایم پی ایز سے کیوں ناراض ہیں؟
  • حکومت سیلاب متاثرین کے لیے عالمی امداد کی اپیل کیوں نہیں کر رہی؟
  • صبا قمر کی شادی کی خبریں کیوں زیر گردش ہیں؟ حیران کن وجہ سامنے آگئی
  • سچ بولنے والوں پر کالے قانون "پی ایس اے" کیوں عائد کئے جارہے ہیں، آغا سید روح اللہ مہدی
  • سامعہ حجاب نے حسن زاہد کو کیوں معاف کیا؟ ٹک ٹاکر نے سب کچھ بتادیا
  • ایشیا کپ، اگلے چند گھنٹوں میں پی سی بی اپنا مؤقف دے گا