کراچی: منہدم عمارت سے 26 لاشیں نکال لی گئیں، مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ برقرار
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
کراچی کے علاقے لیاری بغدادی میں 2 روز قبل زمین بوس ہونے والی 5 منزلہ خستہ حال عمارت کے ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کا ریسکیو آپریشن تیسرے روز بھی جاری ہے۔ ریسکیو حکام نے تصدیق کی ہے کہ اب تک ملبے سے 26 افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں، جن میں 12 مرد، 9 خواتین اور 5 بچے شامل ہیں۔
ریسکیو افسر کے مطابق ملبے تلے اب بھی مزید 3 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، جنہیں نکالنے کے لیے آپریشن پوری شدت سے جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملبہ ہٹانے کا 80 فیصد کام مکمل کیا جا چکا ہے، تاہم آپریشن مکمل ہونے میں مزید 8 سے 10 گھنٹے لگ سکتے ہیں۔
ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ منہدم عمارت کے نچلے حصے میں رکشے پارک کیے جاتے تھے اور قریباً 50 رکشے بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ دوسری جانب پولیس نے متاثرہ عمارت کے اطراف کی دیگر عمارتوں کو خالی کرا کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی میں خستہ حال عمارت گرنے سے ہونے والی اموات کی تعداد میں مسلسل اضافہ
واقعے کے روز، جمعہ کی صبح، لیاری بغدادی میں واقع رہائشی عمارت اچانک گر گئی تھی، جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 10 افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوئے تھے۔ سول اسپتال کراچی کے اعداد و شمار کے مطابق 9 لاشیں اسپتال لائی گئیں، جبکہ ایک شخص دورانِ علاج چل بسا۔ پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید نے اموات کی تصدیق کی تھی۔
شہید محترمہ بینظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر صابر میمن کے مطابق زخمی ہونے والے افراد میں سے 6 کو طبی امداد کے بعد ڈسچارج کر دیا گیا تھا۔
واقعے کے بعد وزیربلدیات سعید غنی نے انکشاف کیا کہ متاثرہ عمارت کو 2 جون 2025 کو آخری نوٹس جاری کیا گیا تھا اور یوٹیلٹی سروسز منقطع کرنے کے لیے خطوط بھی لکھے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مئی میں بھی عمارت خالی کرانے کی ہدایت کی گئی تھی۔
سعید غنی نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے متعلقہ افسران کو معطل کرنے کے احکامات جاری کر دیے ہیں اور تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
مزید پڑھیں:کراچی: لیاری میں 107 مخدوش عمارتیں، 22 انتہائی حساس قرار، ڈپٹی کمشنر ساؤتھ
یاد رہے کہ دسمبر 2024 میں سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے حکومت سندھ کو ہدایت دی تھی کہ کراچی میں خطرناک قرار دی گئی 570 سے زائد عمارتوں کو فوری خالی کرانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔
ایس بی سی اے کے ڈائریکٹر جنرل نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ سندھ بھر میں خطرناک قرار دی گئی عمارتوں کی تعداد یوں ہے، کراچی میں 570، حیدرآباد میں 80، میرپور خاص میں 81، سکھر میں 67 اور لاڑکانہ میں 4۔
متاثرہ علاقے میں تاحال خوف اور بے یقینی کی فضا قائم ہے، جبکہ متاثرہ خاندانوں نے حکام سے فوری انصاف اور متاثرین کے لیے مالی امداد کا مطالبہ کیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
26 جاں بحق سعید غنی سندھ حکومت عمارت منہدم کراچی لیاری مخدوش عمارت ملبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت کراچی لیاری کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے مزید لاشیں برآمد: جاں بحق افراد کی تعداد18ہوگئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: کراچی کے علاقے لیاری میں گرنے والی عمارت کے ملبے سے مزید 2 لاشیں نکال لی گئیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 18 ہوگئی۔
ریسکیو حکام کے مطابق جائے حادثہ پر آپریشن جاری ہے اور انتہائی احتیاط کے ساتھ ملبہ ہٹانےکا کام کیا جارہا ہے، ملبے تلے اب بھی لوگوں کے دبے ہونے کا خدشہ ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ بھی ہوسکتا ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہےکہ آج ملبے سے 4 افرادکی لاشیں نکالی جاچکی ہیں جس کے بعد جاں بحق افراد کی تعداد 18 ہوگئی ہے۔ ملبے سے 10مرد،7 خواتین اور ایک بچےکی لاش نکالی گئی ہے۔
دوسری جانب ڈی سی ساؤتھ جاوید کھوسو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریسکیو آپریشن میں مزید 8سے 10 گھنٹے لگیں گے، احتیاط کے ساتھ ریسکیو آپریشن کو اگلے مرحلے میں داخل کیا گیا، ملبے میں اب بھی 10سے 12 افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے۔
ڈی سی نے کہا کہ اس عمارت کو 3 سال قبل خطرناک قرار دیا گیا تھا، ڈیڑھ ماہ قبل بھی عمارت کو نوٹس جاری کیا تھا، لیاری میں اب بھی انتہائی خطرناک 22 عمارتیں موجود ہیں اور اب تک لیاری میں 16 خطرناک عمارتوں کو خالی کروادیا ہے، دیگر عمارتوں کو خالی کروانے کے لیےکارروائی کی جارہی ہے۔