خیبر: کمسن مغوی بچی بحفاظت بازیاب، والدین کو حوالے کردیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 30th, June 2025 GMT
خیبر تھانہ میلوارڈ باڑہ کے علاقے سے اغواء ہونے والی کمسن بچی کو خیبر پولیس، پشاور پولیس اور سی ٹی ڈی کی مشترکہ کوششوں سے کامیاب کارروائی کے دوران بحفاظت بازیاب کر لیا گیا۔ مغویہ بچی کو بروقت ریسکیو کرنے کے بعد والدین کو حوالے کردیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز تھانہ حدود میلوارڈ سے کمسن بچی کی اغوئگی کہ رپورٹ درج کی گئی، ڈی پی او خیبر نے واقع کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ڈی ایس پی سوالزار خان کی نگرانی میں اسپشل ٹیم تشکیل دی گئی۔
سی ٹی ڈی پولیس نے مشترکہ کاروائی کرتے ہوئے بچوں کو باحفاظت بازیاب کرایا، دوران کارروائی مشتبہ افراد کو بھی حراست میں لیا گیا جن سے مزید تفتیش جاری ہیں، مرکزی ملزم کے خلاف چھاپے جاری ہیں۔
ڈی پی او خیبر رائے مظہر اقبال نے کارروائی میں حصہ لینے والی پولیس ٹیموں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ بچوں کے اغواء جیسے واقعات ناقابل برداشت ہیں۔
پولیس نفری نے دن رات محنت کرتے ہوئے موثر اور بروقت اقدامات اٹھائے جس کے نتیجے میں بچی کی بحفاظت بازیابی ممکن ہوئی۔ انہوں نے والدین سے بھی اپیل کی کہ جعلسازوں اور نور سربازو سے اپنے کمسن بچوں کو دور رکھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اغواء میں ملوث عناصر کو جلد قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔انہوں نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ تھانے یا پولیس چوکی کو دیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
افغانستان میں عدم استحکام کے باعث خیبر پختونخوا میں امن و امان کے مسائل ہیں، علی امین گنڈا پور
پشاور میں وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہماری افواج، پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں قیام امن کیلئے جانیں دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ افغانستان میں عدم استحکام کے باعث خیبر پختونخوا میں امن و امان کے مسائل ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے ہماری افواج، پولیس اور عوام نے بہت زیادہ قربانیاں دی ہیں، ملک میں قیام امن کیلئے جانیں دینے والوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ دہشتگردی مسئلے کے پائیدار حل کیلئے افغانستان سے مذاکرات ضروری ہیں، قبائلی اضلاع کے انضمام کے وعدے پورے نہیں ہوئے، ضم اضلاع کو شیئر دینے کیلئے نئے این ایف سی ایوارڈ کی ضرورت ہے۔