امریکا میں ڈائنوسار کے لباس میں شہریوں کی ریس کا عالمی انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
امریکا کی واشنگٹن ریاست کے شہر اوبورن میں حال ہی میں ٹی ریکس ریس منعقد کی گئی جو کہ بین الاقوامی ایونٹ ہے۔
اس مقابلے میں تقریباً 300 سے زائد شہریوں نے انفلیٹ ایبل ڈائنوسار ملبوسات پہن کر دوڑ لگا کر اپنی دلچسپ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس مقابلے میں مرد، خواتین اور بچوں کے لیے علیحدہ دوڑیں منعقد ہوئیں۔
کچھ مقابلے ناقابلِ یقین حد تک دلچسپ تھے، جیسے پیراشوٹنگ T‑Rex۔ شرکاء نے جہاز سے چھلانگ لگا کر ہوا میں اتر کر اِسٹیڈیم میں لینڈ کیا اور پھر دوڑ مکمل کی ۔
https://www.facebook.com/EmeraldDownsRacetrack/videos/2417448451961817/
اس ریس میں تقریبا 300 افراد نے حصہ لیا جسے عالمی سطح کا مقابلہ سمجھا جاتا ہے۔ 2017 میں اس کا آغاز ایک مقامی پیسٹ کنٹرول کمپنی کے ذریعے ٹیم بلڈنگ سرگرمی سے ہوا تھا، اور اب یہ سالانہ فیسٹیول بن چکا ہے۔
2022 سے اس طرح کی ریسز جاپان میں بھی منعقد ہونے لگی ہیں اور وہاں بھی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایونٹ مزاح، تفریح، معاشرتی میل جول اور صحت کا امتزاج پیش کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ٹرمپ کی پالیسیز سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے، نوبل حکام کا انتباہ
اسٹاک ہوم: نوبل انعام دینے والے سوئیڈش حکام نے خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سائنس اور تحقیق کے شعبے میں کٹوتیاں امریکا کی عالمی سائنسی برتری کو خطرے میں ڈال سکتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق ٹرمپ انتظامیہ نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ ختم کی ہے، جامعات کی تعلیمی آزادی پر دباؤ ڈالا ہے اور ہزاروں سائنس دانوں کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے۔
صرف رواں سال کے آغاز سے اب تک امریکی نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ نے 2,100 تحقیقاتی منصوبے ختم کر دیے ہیں جن کی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے۔
نوبل کمیٹی کے حکام کا کہنا ہے کہ امریکا طویل عرصے سے دنیا کا سب سے بڑا سائنسی مرکز رہا ہے، لیکن اس کٹوتی سے ایک پوری نئی نسل تحقیق کے شعبے سے دور ہو سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ رجحان جاری رہا تو عالمی سطح پر بھی تحقیق پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سائنس دان یورپ یا چین جیسے ممالک کا رخ کر سکتے ہیں۔
حکام نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال "ناقابلِ تلافی نقصان" کا باعث بن سکتی ہے، کیونکہ امریکا دنیا بھر کی سائنسی تحقیق کا "اہم انجن" رہا ہے۔