امریکا میں ڈائنوسار کے لباس میں شہریوں کی ریس کا عالمی انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
امریکا کی واشنگٹن ریاست کے شہر اوبورن میں حال ہی میں ٹی ریکس ریس منعقد کی گئی جو کہ بین الاقوامی ایونٹ ہے۔
اس مقابلے میں تقریباً 300 سے زائد شہریوں نے انفلیٹ ایبل ڈائنوسار ملبوسات پہن کر دوڑ لگا کر اپنی دلچسپ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔ اس مقابلے میں مرد، خواتین اور بچوں کے لیے علیحدہ دوڑیں منعقد ہوئیں۔
کچھ مقابلے ناقابلِ یقین حد تک دلچسپ تھے، جیسے پیراشوٹنگ T‑Rex۔ شرکاء نے جہاز سے چھلانگ لگا کر ہوا میں اتر کر اِسٹیڈیم میں لینڈ کیا اور پھر دوڑ مکمل کی ۔
https://www.facebook.com/EmeraldDownsRacetrack/videos/2417448451961817/
اس ریس میں تقریبا 300 افراد نے حصہ لیا جسے عالمی سطح کا مقابلہ سمجھا جاتا ہے۔ 2017 میں اس کا آغاز ایک مقامی پیسٹ کنٹرول کمپنی کے ذریعے ٹیم بلڈنگ سرگرمی سے ہوا تھا، اور اب یہ سالانہ فیسٹیول بن چکا ہے۔
2022 سے اس طرح کی ریسز جاپان میں بھی منعقد ہونے لگی ہیں اور وہاں بھی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔ یہ ایونٹ مزاح، تفریح، معاشرتی میل جول اور صحت کا امتزاج پیش کرتا ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چوہے کھا کر ایک ماہ میں 14 کلو وزن کم کرنے والی خاتون نے دنگ کر دینے والا چیلنج مکمل کر لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
چین میں 25 سالہ خاتون ژاؤ تیے ژو نے ایک انتہائی منفرد اور چیلنجنگ سروائیول مقابلے میں اپنی ہمت اور برداشت کا مظاہرہ کر کے سب کو حیران کر دیا۔ اس مقابلے میں ژاؤ نے 35 دن صحرا جیسے سخت ماحول میں گزارے اور نہ صرف کانسی کا تمغہ جیتا بلکہ 14 کلو وزن بھی کم کیا۔
مقابلہ یکم اکتوبر کو مشرقی چین کے صوبے جیجیانگ کے ایک دور دراز جزیرے پر شروع ہوا، جہاں درجہ حرارت 40 ڈگری تک پہنچ جاتا تھا۔ ژاؤ کو شدید دھوپ، کیڑوں کے حملے، ہاتھوں پر جلن اور ٹانگوں کی سوجن جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑا، لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور مقابلے میں قائم رہی۔
ژاؤ کی خوراک زیادہ تر جزیرے پر دستیاب جانداروں پر مشتمل تھی، جس میں سمندری کیکڑے، سی ارچن، ابیلون اور حیران کن طور پر چوہے شامل تھے۔ پورے مقابلے کے دوران اس نے تقریباً 50 چوہے خود شکار کر کے صاف، بھون کر پروٹین کے حصول کے لیے استعمال کیے اور کچھ چوہوں کا ’’جرکی‘‘ بھی تیار کیا۔ ژاؤ کا کہنا تھا کہ ’’چوہے حیرت انگیز طور پر مزیدار ہوتے ہیں۔‘‘
مقابلے میں 30 دن مکمل کرنے پر 6 ہزار یوان، اور ہر اضافی دن پر 300 یوان شامل ہوتے تھے، جس کے نتیجے میں ژاؤ کو 35 دن کے بعد کل 7,500 یوان (تقریباً 88 ہزار پاکستانی روپے) انعام دیا گیا۔ 4 نومبر کو جزیرے پر طوفان آنے کے بعد ژاؤ نے مقابلہ ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور کہا کہ وہ اپنا ہدف حاصل کر چکی ہے اور اب آرام چاہتی ہے۔
مقابلے کے منتظم کے مطابق اب بھی جزیرے پر دو مرد شرکا باقی ہیں جو پہلی پوزیشن کے لیے 50 ہزار یوان کی جیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ چین میں ایسے سروائیول مقابلے تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں اور لاکھوں ناظرین انہیں لائیو دیکھتے ہیں۔ ہنان صوبے کے سیون اسٹار ماؤنٹین پر جاری ایک اور بڑا مقابلہ بھی ہو رہا ہے، جہاں سب سے زیادہ دن زندہ رہنے والا شخص 2 لاکھ یوان (تقریباً 28 ہزار ڈالر) جیت سکتا ہے۔
ژاؤ تیے ژو کا کہنا ہے کہ یہ تجربہ اس کی توقعات سے بہتر رہا اور وہ آئندہ مزید ایسے سروائیول گیمز میں حصہ لینے کے لیے پُرعزم ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف غیر معمولی ہمت اور برداشت کی مثال ہے بلکہ ایک منفرد طرزِ زندگی اور خطرات سے نبردآزما ہونے کی کہانی بھی پیش کرتا ہے۔