بلوچستان، سڑکوں کے معیار اور دیکھ بال کیلئے مصنوعی زہانت کے استعمال پر غور
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں سڑکوں کے معیار اور دیکھ بھال کیلئے مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید نظام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حتمی فیصلہ مشاورت کے بعد ہوگی۔ اسلام ٹائمز۔ حکومت بلوچستان کی جانب سے سڑکوں کے معیار اور دیکھ بال کے لئے مصنوعی زہانت کا استعمال کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ مواصلات و تعمیرات کا ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سڑکوں کے معیار اور دیکھ بھال کے لئے مصنوعی ذہانت پر مبنی جدید نظام پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ کے دوران وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ اے آئی بیسڈ سسٹم کے ذریعے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں سڑکوں کی حالت کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ ممکن ہو سکے گی، جس سے وقت اور وسائل دونوں کی بچت ممکن ہوگی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے کے پسماندہ علاقوں میں سڑکوں کی حالت ایک بڑا چیلنج ہے اور عوام کو روزمرہ نقل و حرکت میں سخت مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ روایتی نگرانی کے طریقہ کار کی بجائے جدید اور اسمارٹ حل اپنائے جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مصنوعی ذہانت کے مؤثر استعمال سے نہ صرف ترقیاتی منصوبوں کی شفاف نگرانی ممکن ہوگی، بلکہ مالی وسائل کے ضیاع کو بھی روکا جا سکے گا۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سڑکوں کے معیار، پائیداری اور تکمیل کی مدت پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہر منصوبہ زمینی حقائق کے مطابق مکمل ہو۔ مجوزہ اے آئی سسٹم کے نفاذ سے قبل مزید مشاورت کے بعد اس پر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں سڑکوں
پڑھیں:
وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی چلتن گھی مل کیخلاف اقدامات کی ہدایات
کوئٹہ میں منعقدہ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کیخلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی کی زیر صدارت چلتن گھی مل سے متعلق اہم اجلاس چیف منسٹر سیکرٹریٹ کوئٹہ میں منعقد ہوا۔ جس میں صوبائی وزیر انڈسٹریز سردار کوہیار خان ڈومکی، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان، سیکرٹری انڈسٹریز، کمشنر کوئٹہ، ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایڈمنسٹریشن کوئٹہ میونسپل کارپوریشن سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں 33 سال سے زیر قبضہ چلتن گھی مل کو سیل کرنے اور قابضین کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا۔ سیکرٹری انڈسٹریز نے وزیراعلیٰ بلوچستان کو تفصیلی بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 1992 میں معاہدے کی خلاف ورزی پر نجی کمپنی کی لیز ختم کردی گئی تھی، تاہم اس کے باوجود کمپنی نے غیر قانونی طور پر مل پر قبضہ برقرار رکھا ہے۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ قابضین کی جانب سے عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں دائر درخواستیں بھی مسترد ہوچکی ہیں، جبکہ کمپنی پر حکومت بلوچستان کے 23 کروڑ روپے سے زائد کی رقم واجب الادا ہے۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے اس معاملے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ چلتن گھی مل کو فوری طور پر سرکاری تحویل میں لیا جائے اور قابضین کے خلاف قانونی و انتظامی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ سرکاری املاک پر قبضہ کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی پالیسی بالکل واضح ہے۔ سرکاری اثاثے عوام کی امانت ہیں۔ ان پر نجی قبضے کسی قیمت پر قبول نہیں کیے جائیں گے۔ سرفراز بگٹی نے متعلقہ محکموں کو ہدایت کی کہ سابق نجی کمپنی کے تمام قبضہ شدہ حصے واگزار کرائے جائیں۔ واجب الادا رقم کی فوری وصولی یقینی بنائی جائے اور اس ضمن میں غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے۔