وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت محکمہ مواصلات و تعمیرات کے تحت سڑکوں کی حالت جانچنے کے لیے مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی نظام سے متعلق اہم اجلاس منعقد ہوا۔

اجلاس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر جان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری ترقیات زاہد سلیم، پرنسپل سیکرٹری بابر خان، ترجمان حکومت بلوچستان شاہد رند، سیکرٹری آئی ٹی ایاز مندوخیل اور سیکرٹری مواصلات لعل جان جعفر شریک ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے بلوچستان کابینہ کا پہلا اجلاس: اچھی طرز حکمرانی کی عملی مثال قائم کریں گے، میر سرفراز بگٹی

اجلاس کے دوران وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی گئی کہ مجوزہ AI بیسڈ سسٹم بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں روڈ نیٹ ورک کی ڈیجیٹل نگرانی کو ممکن بنائے گا، جس سے سڑکوں کی حالت زار کا بروقت اور درست اندازہ لگایا جا سکے گا۔

وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پسماندہ علاقوں میں سڑکوں کی نگہداشت ایک بڑا چیلنج ہے، اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ترقیاتی منصوبوں کی شفاف نگرانی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ روایتی نظام کی بجائے اب سمارٹ اور ڈیجیٹل حل اپنانا وقت کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیے انٹرنیٹ سروسز کو بلوچستان کے حالات کے مطابق ریگولیٹ کرنا ناگزیر ہے، وزیر اعلیٰ سرفراز بگٹی

انہوں نے کہا کہ سڑکوں کی خستہ حالی عوام کے لیے شدید مشکلات کا باعث ہے، اور ٹیکنالوجی کے مؤثر استعمال سے مالی وسائل کے ضیاع کو روکا جا سکتا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے واضح کیا کہ ہر منصوبے کو زمینی حقائق کے مطابق مکمل کیا جائے گا اور سڑکوں کے معیار، مدت اور پائیداری پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔

آخر میں وزیر اعلیٰ نے ہدایت دی کہ AI نظام کے قابل عمل ہونے سے متعلق مزید مشاورت کے بعد حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بلوچستان وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بلوچستان وزیراعلی بلوچستان میر سرفراز بگٹی میر سرفراز بگٹی وزیر اعلی سڑکوں کی کے لیے

پڑھیں:

گلگت بلتستان میں ای آفس سسٹم کا باقاعدہ آغاز

سیکریٹری سروسز عثمان احمد نے ای آفس سسٹم کی نمایاں خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام سے کاغذی فائلوں سے مکمل نجات ہو گا اور تمام ڈیٹا ایک کلک پر دستیاب ہو گا، شفافیت، نگرانی و جوابدہی میں بہتری آئے گی، ریکارڈز کی 24/7 دستیابی، فائل کی نوعیت کے مطابق کارروائی کا وقت، ورک فلو کی تخصیص، ورک فرام ہوم، موبائل ایکسیس کی سہولت، محفوظ مواصلات، ڈیزاسٹر ریکوری سسٹم، ایگزیکٹو ڈیش بورڈز، ٹاسک مینجمنٹ، بائیومیٹرک حاضری، اور گاڑیوں کا لاگ سسٹم، و دیگر امور سسٹم میں شامل ہوں گے۔ اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان نے ملک کے دیگر صوبوں پر سبقت حاصل کرتے ہوئے ای آفس سسٹم کے باضابطہ آغاز کے ساتھ جدید انتظامی اصلاحات کی جانب ایک اہم قدم اٹھایا ہے۔ اس اقدام کے تحت گلگت بلتستان پاکستان کا پہلا صوبہ بن گیا ہے جہاں سرکاری امور کو مکمل طور پر ڈیجیٹل انداز میں انجام دیا جا رہا ہے۔ سرکاری بیان کے مطابق ای آفس سسٹم کے پہلے مرحلے میں اسے سیکریٹریٹ سطح پر متعارف کرایا گیا ہے، جبکہ دوسرے مرحلے میں اسے ڈائریکٹریٹ سطح تک وسعت دی جائے گی۔ اس جدید نظام سے دفتری کارکردگی، شفافیت، جوابدہی اور رفتار میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔ اس حوالے سے منعقدہ تقریب میں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ثریا زمان، معاون خصوصی برائے اطلاعات ایمان شاہ، سیکریٹری سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن عثمان احمد، سیکریٹری اطلاعات دلدار احمد ملک، ڈائریکٹر پی ایم آر یو طلحہ طلعت، ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ادریس احمد و دیگر اعلیٰ افسران شریک ہوئے۔ معاون خصوصی اطلاعات ایمان شاہ اور وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی ثریا زمان نے اپنے گفتگو میں کہا کہ ڈیجیٹل تبدیلی صرف سہولت نہیں، ترقی کا واحد راستہ ہے اور ای آفس گلگت بلتستان کو پاکستان کا پہلا مکمل ڈیجیٹل صوبہ بنائے گا۔

اس موقع پر سیکریٹری سروسز عثمان احمد نے ای آفس سسٹم کی نمایاں خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس نظام سے کاغذی فائلوں سے مکمل نجات ہو گا اور تمام ڈیٹا ایک کلک پر دستیاب ہو گا، شفافیت، نگرانی و جوابدہی میں بہتری آئے گی، ریکارڈز کی 24/7 دستیابی، فائل کی نوعیت کے مطابق کارروائی کا وقت، ورک فلو کی تخصیص، ورک فرام ہوم، موبائل ایکسیس کی سہولت، محفوظ مواصلات، ڈیزاسٹر ریکوری سسٹم، ایگزیکٹو ڈیش بورڈز، ٹاسک مینجمنٹ، بائیومیٹرک حاضری، اور گاڑیوں کا لاگ سسٹم، و دیگر امور سسٹم میں شامل ہوں گے۔ ڈائریکٹر پی ایم آر یو طلحہ طلعت اور ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے پرفارمنس انڈیکیٹرز، سسٹمز اور ڈیجیٹل حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی اور مستقبل میں نادرا سمیت دیگر قومی اداروں سے سسٹم کی انضمام کے امکانات پر بھی روشنی ڈالی۔ ان کا مذید کہنا تھا یہ نظام ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن مستقبل قریب میں پچاس ہزار سے زائد سرکاری ملازمین اس ڈیجیٹل سسٹم سے منسلک ہوں گے، جس سے گلگت بلتستان کے دفتری نظام میں انقلاب آئے گا۔

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان، سڑکوں کے معیار اور دیکھ بال کیلئے مصنوعی زہانت کے استعمال پر غور
  • وزیراعظم شہبازشریف نے ڈیجیٹل ادائیگیوں کا ہدف دوگنا کردیا
  • ڈیجیٹل معیشت، تمام اہداف ڈبل کئے جائیں: وزیراعظم آذربائیجان پہنچ گئے
  •  کویت:4 اقسام کے ویزوں کیلئے نیا الیکٹرانک نظام متعارف  
  • ڈیجیٹل معیشت کی رفتار تیز کریں، وزیراعظم شہباز شریف کا اعلیٰ سطح اجلاس میں حکم
  • معیشت میں شفافیت لانے کے لیے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے : وزیراعظم
  • گلگت بلتستان میں ای آفس سسٹم کا باقاعدہ آغاز
  • وزیر صحت خواجہ سلمان رفیق کا سینٹرل کنٹرول روم کا دورہ، مرکزی جلوسوں و مجالس کی لائیو مانیٹرنگ کا جائزہ لیا
  • اسحاق ڈار کی زیرصدارت اجلاس، 5 لاکھ میٹرک ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ برقرار