میٹا کا نیا فیچر: چیٹ بوٹس اب خود رابطہ کریں گے، صارفین کی پرائیویسی پر سوالات اٹھ گئے
اشاعت کی تاریخ: 4th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کرنے والی کمپنی میٹا نے صارفین کی نجی زندگی میں ایک نئے انداز سے رسائی کا منصوبہ تیار کرلیا ہے، کمپنی کے جدید آرٹیفیشل انٹیلی جنس چیٹ بوٹس اب خود سے صارفین کو پیغامات بھیجنے کی صلاحیت حاصل کر رہے ہیں، جس پر پرائیویسی کے ماہرین نے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق میٹا کی زیرِ آزمائش یہ خصوصیت آئندہ ہفتوں یا مہینوں میں صارفین کے سامنے آسکتی ہے، جس کے بعد کمپنی کا اے آئی چیٹ بوٹ بغیر کسی پرومپٹ کے گفتگو کا آغاز کرسکے گا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ چیٹ بوٹس صارفین کے ساتھ سابقہ بات چیت کو یاد رکھیں گے اور اس بنیاد پر آگے بات بڑھائیں گے۔
اندرونی ذرائع کے مطابق اس فیچر کو پراجیکٹ اومنی کا نام دیا گیا ہے، جس کا بنیادی مقصد صارفین کو طویل دورانیے تک کمپنی کی ایپس پر مصروف رکھنا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فیچر میٹا کے اے آئی اسٹوڈیو میں پہلے ہی آزمائشی مراحل میں ہے، جہاں صارفین اپنی دلچسپیوں کے مطابق چیٹ بوٹس کو کسٹمائز کرسکتے ہیں۔
میٹا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ چیٹ بوٹس صرف ان صارفین کو پیغامات بھیجیں گے جنہوں نے گزشتہ 14 دنوں کے دوران کم از کم 5 بار چیٹ بوٹ کے ساتھ بات کی ہو۔ اگر صارف نے بوٹ کے پیغام کا جواب نہ دیا تو وہ مزید پیغامات نہیں بھیجے گا۔
واضح رہے کہ اس فیچر کا مقصد صرف صارفین کی مصروفیت بڑھانا نہیں بلکہ مالی طور پر بھی کمپنی کے لیے فائدہ مند ہے، تخمینوں کے مطابق رواں سال میٹا کو اپنے اے آئی پروڈکٹس سے 2 سے 3 ارب ڈالر کی آمدنی متوقع ہے جبکہ 2035 تک یہ آمدنی 1,400 ارب ڈالرز تک پہنچ سکتی ہے۔
ماہرین نے اس پیش رفت پر خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ فیچر صارفین کی پرائیویسی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے، کیونکہ چیٹ بوٹس کا ماضی کی گفتگو یاد رکھنا اور خود سے رابطہ کرنا کئی سوالات کو جنم دیتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صارفین کی کے مطابق چیٹ بوٹس
پڑھیں:
جاپان: بے روزگار شخص نے فوڈ ڈیلیوری ایپ سے 1000 سے زائد کھانے مفت حاصل کرلیے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جاپانی میڈیا کے مطابق ناگویا کے 38 سالہ تاکویا ہیگاشیموتو نے فوڈ ڈیلیوری ایپ “ڈیماے کین” کی کینسل / ریفنڈ پالیسی میں موجود سسٹم خامی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو سال میں ایک ہزار سے زیادہ آرڈرز بغیر ادائیگی وصول کیے۔
وہ contactless delivery کا آپشن منتخب کرتا اور آرڈر پہنچنے کے باوجود کمپنی کو دعویٰ کرتا کہ اسے کھانا نہیں ملا، جس پر کمپنی اسے رقم واپس کر دیتی۔
تفصیلات کے مطابق اس شخص نے ایک نہیں بلکہ 124 جعلی اکاؤنٹس بنائے، فیک نام اور ایڈریس استعمال کیے، پری پیڈ کارڈز سے رجسٹریشن کرتا اور کچھ دن بعد ممبرشپ کینسل کر دیتا تھا، اسی وجہ سے یہ فراڈ طویل عرصہ پکڑا نہیں جا سکا۔ اندازے کے مطابق اس نے تقریباً 24 ہزار ڈالرز یعنی 67 لاکھ روپے سے زائد کے آرڈرز بغیر ادائیگی حاصل کیے۔
جاپانی پولیس نے تاکویا ہیگاشیموتو کو گرفتار کرلیا ہے، اور تفتیش کے دوران اس نے اعتراف کیا کہ کئی سال سے بے روزگار ہے، پہلے صرف آزمایا تھا لیکن جب مفت کھانا ملنے لگا تو یہی سلسلہ جاری رکھا۔