سندھ ہائیکورٹ نے سیل شدہ مخدوش عمارتوں سے سامان نکالنے کی اجازت دے دی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے ایس بی سی اے کی جانب سے مخدوش عمارتوں کو سر بمہر کرنے سے متعلق متاثرہ مکینوں کی درخواستوں پر سیل عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت دیدی۔
جسٹس محمد اقبال کلہوڑو کی سربراہی میں دو رلنی بینچ کے روبرو ایس بی سی اے کی جانب سے مخدوش عمارتوں کو سربمہر کرنے سے متعلق متاثرہ عمارتوں کے مکینوں کی عمارتیں سیل کئے جانے کیخلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی۔
ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی کے اراکین عدالت میں پیش ہوئے۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ لوگ شکایت کرتے ہیں کہ بے دخل کرنے کے لئے عمارتوں کو مخدوش قرار دیا جاتا ہے۔ ٹیکنیکل کمیٹی کسی عمارت کے مخدوش ہونے کا تعین کس طرح کرتی ہے؟۔
انجینیئر عارف قاسم رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ اگر ٹیکنیکل کمیٹی کی رپورٹ پر اعتماد نہیں تو کسی بھی تھرڈ پارٹی ماہرین سے معائنہ کرایا جاسکتا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ ایس بی سی اے کا حصہ نہیں ہیں، بطور آزاد ماہر آپ کو کتنے پیسے ملتے ہیں؟۔
رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ آمد ورفت کے اخراجات کیلئے 5 ہزار روپے ملتے ہیں۔ جسٹس محمد اوبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ ایک عمارت کو مخدوش قرار دینے کے صرف 5 ہزار ملتے ہیں؟ یہ آگے سے 50 ہزار پکڑتے ہونگے۔
رکن ٹیکنیکل کمیٹی نے کہا کہ 5 ہزار دورہ کرنے کے ملتے ہیں، معائنے کے بعد مخدوش ہونے سے متعلق رپورٹ تیار کی جاتی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے موقف دیا کہ عمارت کا معائنہ کرنے کے لئے ناظر مقرر کیا جائے اگر ناظر قرار دے دے کہ عمارت مخدوش ہے تو کیس واپس لے لینگے، ایس بی سی اے کی کمیٹی بدنیتی کی بنیاد پر عمارتوں کو مخدوش قرار دے رہی ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ قانون میں آپشن موجود ہے کہ ٹیکنیکل کمیٹی پر اعتراض کی صورت میں آزاد ماہر کی خدمات لی جاسکتی ہیں، آپ لوگ دوبارہ معائنہ کیوں نہیں کرلیتے؟۔
ایس بی سی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ عمارت کا دو بار معائنہ کیا جاچکا ہے، درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ایس بی سی اے کی رپورٹ میں جو تصاویر لگائی گئیں وہ ہماری بلڈنگ کی نہیں ہیں۔ عدالت نے درخواست کو ایس بی سی اے ایکٹ کے سیکشن 16 کے تحت نظر ثانی درخواست میں تبدیل کردیا۔
عدالت نے ایس بی سی اے کو ہدایت دی کہ کسی آزاد ماہر سے عمارت کے اسٹرکچر کی جانچ کروائی جائے۔ درخواستگزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ متاثرہ عمارتوں میں یوٹیلٹی سروسز کو عبوری طور پر بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔ معائنے اور رپورٹ تک ایس بی سی اے کو انہدامی کارروائی سے روکا جائے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ خطرناک عمارت ہے، ہم ایسے کوئی آرڈر جاری نہیں کریں گے۔ عدالت نے سیل عمارتوں سے رہائشیوں کو سامان نکالنے کی اجازت دیدی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے وکیل نے موقف ایس بی سی اے کی ٹیکنیکل کمیٹی عمارتوں کو عدالت نے ملتے ہیں دیے کہ
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے پارک میں درخت کاٹنے پر ایل ڈی اے آور پی ایچ اے کو کام سے روک دیا
لاہور:لاہور ہائیکورٹ نے گلبرگ تھری کے پارک میں ایل ڈی اے آور پی ایچ اے کو کام سے روک دیا۔
جسٹس شاہد کریم نے اسموگ اور ماحولیاتی آلودگی تدارک کیس کی سماعت کی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گلبرگ تھری کے پارک سے درخت کاٹے گئے ہیں جبکہ غالب مارکیٹ پارک میں تجاوزات اب بھی موجود ہیں، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ایل ڈی اے اور پی ایچ اے رپورٹ پیش کریں۔
عدالت نے کہا کہ اورنج لائن بن چکی ہے، روڈا بننے جا رہا ہے پتہ نہیں کیا ہوگا؟، ڈویلپمنٹ ہوسکتی ہے مگر گرین ڈویلپمنٹ بھی کوئی چیز ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ناصر باغ کی ایک تاریخی حیثیت ہے، ہمارے پاس ناصر باغ پارکنگ پلازہ پروجیکٹ چیلنج نہیں ہوا، عدالت نے ڈی جی ایل ڈی اے کو ممبر جوڈیشل کمیشن سے میٹنگ سے ہدایت کردی۔
عدالت نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا کہ کوئی بھی این جی اوز کو ساتھ ملا کر درختوں کو ٹرانسپلاٹ کردے، پی ایچ اے کو اس حوالے سے جامع پالیسی وضع کرنی چاہئے۔
عدالت نے کہا کہ پارکس میں پیڈل کورٹس بنائے جانے چاہئیں، عدالت نے وکیل کو ہدایت دی کہ ڈی جی پی ایچ اے کو کہیں کہ ایک ماہر سے مشاورت کریں۔