ادارہ تحفظ ماحول پنجاب نے صوبے میں 15 نومبر کے بعد بغیر گرین اسٹیکر گاڑیاں فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ڈی جی ماحولیات ڈاکٹر عمران حامد شیخ کے مطابق لاہور میں تمام گاڑیوں کے لیے ایگزاسٹ ٹیسٹنگ لازمی قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ای پی اے پنجاب نے لاہور میں آلودگی پھیلانے والی گاڑیوں کے خلاف سخت ایکشن کا آغاز کر دیا، 15 نومبر 2025 کے بعد بغیر ای ٹی ایس سرٹیفکیٹ یا گرین اسٹیکر گاڑیاں سڑک پر نظر آئیں تو قبضے میں لے لی جائیں گی۔ صرف وہی گاڑیاں سڑک پر چل سکیں گی جو پنجاب ماحولیاتی معیار پر پوری اتریں۔ ڈی جی ماحولیات کا کہنا تھا کہ ای پی اے نے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ گاڑیوں کے اخراج اور شور کی جانچ لازمی ہے، ماحول دشمن گاڑیوں کے خلاف زیرو ٹالرینس پالیسی نافذ کی گئی ہے۔ ای ٹی ایس سے غیر تصدیق شدہ گاڑیوں کو قانونی کارروائی اور ضبطگی کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈی جی ماحولیات ڈاکٹر عمران حامد شیخ کا کہنا تھا کہ ای پی اے پنجاب نے آلودگی کے خلاف سخت ترین مہم کا آغاز لاہور سے کر دیا ہے، شہری فوری طور پر اپنی گاڑیوں کی ایگزاسٹ ٹیسٹنگ مکمل کروائیں ورنہ گاڑیاں ضبط ہوں گی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: گاڑیوں کے کے خلاف

پڑھیں:

آج بھی لاہور کے اے کیو آئی سطح میں مزید اضافہ متوقع

مشرقی سمت سے چلنے والی ہواؤں، بھارتی پنجاب اور ہریانہ سے آلودہ ہوا کا لاہور اور وسطی پنجاب کی فضا میں مسلسل داخلے کیوجہ سے مجموعی اے کیو آئی کی سطح میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ 

اسموگ نگرانی و پیشگی نظأم کے مطابق لاہور میں آج فضائی معیار غیر صحت بخش زمرے میں رہنے کا امکان ہے۔ اوسط اے کیو آئی سطح 240 سے 275 کے درمیان متوقع ہے۔

صبح کے وقت درجہ حرارت کم، ہوائیں ہلکی (4 تا 9 کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے کے باعث فضائی آلودگی کے پھیلاؤ کے امکانات نہایت محدود رہیں گے۔ کم ہوا کی رفتار اور کم درجہ حرارت کی وجہ سے آلودہ ذرات زمین کے قریب جمع رہیں گے، جس سے دھند اور حدِ نگاہ میں کمی واقع ہو سکتی ہے۔

رات گئے، صبح سویرے اور شام کے اوقات میں آلودگی کی شدت سب سے زیادہ رہے گی کیونکہ اس دوران درجہ حرارت کم اور ہوا کا بہاؤ کمزور ہوتا ہے۔ شام کے اوقات میں ٹریفک کا دباؤ، تجارتی سرگرمیاں، سڑکوں کی دھول اور مقامی جلاؤ عمل PM2.5 کی مقدار میں اضافے کا سبب بنیں گے۔

PM2.5 اور PM10 ذرات آج کے بنیادی آلودگی کے ذرائع ہوں گے، جو دھند، کم حدِ نگاہ اور شہریوں کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔

لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کے 16 مکینیکل واشرز، 50 واشر رکشے اینٹی سموگ آپریشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ سڑکوں کی واشنگ اور پانی کا چھڑکائو کرنے کیلئے 200 صفائی اہلکار دن کی شفٹ میں اور 200 ورکرز رات کی شفٹ میں تعینات کئے گئے ہیں۔ 

سینٸر صوباٸی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ نائٹ شفٹ میں لاہور کی تمام داخلی خارجی راستوں پر مکینیکل واشنگ اور پانی کا چھڑکائو یقینی جا رہا ہے۔  شہریوں کا اگر باہر جانا ناگزیر ہو تو حفاظتی ماسک کا استعمال یقینی بنائیں تاکہ صحت کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • آج بھی لاہور کے اے کیو آئی سطح میں مزید اضافہ متوقع
  • پنجاب میں بغیر گرین اسٹیکر گاڑیاں فوری طور پر بند کرنے کا فیصلہ
  • لاہور فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر رہا
  • لاہور فضائی آلودگی کی زد میں، ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک حد تک پہنچ گئی
  • فضائی آلودگی، پاکستان کا بھارت کیخلاف عالمی سطح پر معاملہ اٹھانے کا فیصلہ
  • لاہور میں اسموگ: دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن جاری
  • پنجاب: فضائی آلودگی شدت اختیار کرگئی، سانس لینا بھی صحت کیلئے خطرہ
  • لاہور آج بھی فضائی آلودگی کی عالمی درجہ بندی میں بدستور پہلے نمبر پر
  • پنجاب میں فضائی آلودگی شدت اختیار کرنے لگی، کھلی فضا میں سانس لینا صحت کیلئے خطرہ بن گیا