مودی سرکار کی سکھ رہنماؤں کو قتل کرنے کی مہم بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 6th, July 2025 GMT
مودی سرکار سکھوں کے خلاف عالمی سطح پر ریاستی کارروائیوں میں ملوث ہے، بین الاقوامی جریدے دی گارڈین نے مودی سرکار کے ریاستی دہشتگردی کو بے نقاب کر دیا۔
ذرائع کے مطابق 35 سالہ سکھ کارکن اوتار سنگھ کھنڈا کی برمنگھم میں مشکوک موت نے بھارتی سرکار پر سوال اٹھا دیے۔
دی گارڈین کے مطابق مقتول اوتار سنگھ پر بھارتی میڈیا نے مارچ 2023 کے احتجاج کے دوران لندن میں بھارتی پرچم اتارنے کا الزام لگایا تھا، 2016 میں اوتار سنگھ کو بھارتی ایجنسیوں سے زندگی کو خطرہ ہونے کی بنا پر برطانیہ میں سیاسی پناہ ملی تھی۔
بین الاقوامی جریدے کے مطابق مقتول کے والد اور چچا 90 کی دہائی میں خالصتان کی حمایت کرنے پر ماورائے عدالت قتل کر دیے گئے تھے۔
اوتار سنگھ کے دوست جسوِندر سنگھ کے مطابق ’’اوتار اپنی موت سے کچھ دن پہلے خوفزدہ تھے کہ انہیں ٹریس یا فالو کیا جا رہا ہے۔‘‘
دی گارڈین کے مطابق اوتار سنگھ کی والدہ اور بہن کو حکام نے علیحدگی پسند رہنما امرت پال سنگھ کی تلاش کے سلسلے میں حراست میں لے رکھا تھا۔ وکیل پولاک کے مطابق اوتار سنگھ کو ’’زندگی کے خطرے کی دھمکیاں‘‘ موصول ہوئیں۔
برطانوی فرانزک ماہر ڈاکٹر ایشلے فیگن ایرل کے مطابق ’’سکھ کارکن کو زہر دیے جانے کا شبہ مکمل طور پر مسترد نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
اوتار سنگھ کے اہل خانہ نے دوبارہ پوسٹ مارٹم انکوائری کا مطالبہ کر دیا ہے۔ اوتار سنگھ کے قریبی عزیز جگجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ ’’ہمیں جواب چاہیے کہ اتنی دھمکیوں کے باوجود اوتار کی موت کیسے ہوئی؟‘‘
بھارت اختلافی آوازوں کو خاموش کر کے بین الاقوامی سطح پر اقلیتوں کا قتل عام کر رہا ہے۔ بی جے پی کیمیکل ہتھیار، اعصابی زہر اور ماورائے عدالت قتل سے سکھ تحریک کو کچل رہی ہے۔
اوتار سنگھ کی موت کے بعد چند ہی ہفتوں میں خالصتانی کارکنان کا کینیڈا میں قتل سکھ تحریک کو کچلنے کی مذموم بھارتی سازش ہے۔
مودی سرکار نے ٹارگٹ کلنگ اور قتل کو اختلاف رائے کے خلاف ہتھیار بنا لیا ہے۔ مودی کا بھارت اب ریاستی قتل و غارت گری کا عالمی چیمپیئن بن چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مودی سرکار کے مطابق سنگھ کے
پڑھیں:
بھارتی فوج اور حکومت آمنے سامنے، ناکامی کا بوجھ ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش
بھارت(نیوز ڈیسک)بھارتی فوج اور حکومت آمنے سامنے، ناکامی کا بوجھ ایک دوسرے پر ڈالنے کی کوشش
۱- آپریشن سندور کی ناکامی کے بعد بھارت میں فوج اور سیاسی قیادت کے درمیان دراڑیں مزید واضح۔
۲- بھارتی ڈپٹی آرمی چیف لفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ کا FICCI ٹیکنیکل فورم پر خطاب – کھلے الفاظ میں اپنی شکایات کو ریکارڈ پر لانے کی کوشش ہے
۳- حکومت نے دفاعی ٹیکنالوجی پر ایک فیصد سے بھی کم سرمایہ کاری کی۔ لفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ
۴- اس شدید مالی کمی کی وجہ سے بھارتی فوج کو انتہائی پیچیدہ اور خطرناک چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارتی ڈپٹی آرمی چیف
۵- فوج تنہا جنگ نہیں جیت سکتی، اسے سیاسی حمایت، بروقت فیصلے اور وسائل درکار ہوتے ہیں۔۶- بھارتی ڈپٹی آرمی چیف راہول سنگھ نے صاف کہا کہ موجودہ بحران میں جو سیاسی غلطیاں کی گئیں، ان کا شفاف
احتساب ہونا ضروری ہے۔
۷- راہول سنگھ کے خطاب نے بھارتی فوج اور سیاسی قیادت کے درمیان عدم اعتماد کو بے نقاب کر دیا ہے۔
۸- بھارتی فوجی حلقے کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ ناکامی کا بوجھ صرف فوج پر نہ ڈالا جائے، جبکہ حکومت فوج کی تیاریوں پر سوال اٹھا رہی ہے۔
9- بھارتی حکومت مسلسل یہ جھوٹا دعویٰ کرتی رہی کہ آپریشن سندور کے دوران بھارت کو کوئی نقصان نہیں ہوا۔
۱۰- بھارتی فضائیہ کے سربراہ اور اب ڈپٹی آرمی چیف کے بیانات نے حقیقت واضح کر دی ہے کہ بھارت کو بھاری جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑا۔
۱۱- بھارتی فوج کے افسران تسلیم کر چکے ہیں کہ پاکستان کے پریسیژن اسٹرائیکس (Precision Strikes) نے بھارتی فوجی تنصیبات اور اہلکاروں کو براہِ راست نشانہ بنایا۔
۱۲-فوج کے اندر مایوسی بڑھ رہی ہے، بھارتی افسران کھلے عام شکوے کر رہے ہیں جبکہ سیاسی حکومت ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے پروپیگنڈے کے پیچھے چھپ رہی ہے۔
???? بھارتی فوج کہہ رہی ہے: “وسائل نہیں دیے گئے، ہم اکیلے ذمہ دار نہیں۔”
???? بھارتی حکومت کہہ رہی ہے: “آپریشن سندور ایک کامیاب آپریشن تھا”
????بھارتی قوم سوال کر رہی ہے: “کامیاب آپریشن تھا تو فوجی قیادت وضاحتیں کیوں دے رہی ہے؟”
دفاعی مبصرین:-
• بھارتی فوج کی شکست کی ذمہ داری کا کھیل شروع ہو چکا ہے۔
• وسائل کی کمی، فیصلوں میں تاخیر، اور کرپشن بھارتی فوج کی ناکامی کی بنیادی وجوہات بنیں۔
• لفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ کا بیان بھارتی سیاسی و عسکری سسٹم کی اندرونی کمزوریوں کو بے نقاب کر چکا ہے۔