اسرائیل کو تسلیم کرنیکی مہم چلانیلوالے وزرا ہوش کے ناخن لیں،طاہر مجید
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹنڈوجام(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی ضلع حیدرآباد کے امیر انجینئرحافظ طاہر مجید نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک ناجائز ریاست ہے اور دہشت گردی کی علامت اور اُمت مسلمہ کی دشمن ہے اسے تسلیم کرنے کی مہم چلانے والے حکومتی وزرا ہوش کے ناخون لیں ۔یہ بات انہوں نے کارکنان اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا کہ کچھ ناعاقبت اندیش وزراء ان دنوں معاہدہ ابراہم کا پاکستان کو حصہ بننے کا مشورہ دے رہے اور میڈیا پر اس کی مہم چلارہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام مہنگائی حکمرانوں کی کرپشن کو برداشت کر سکتی ہے لیکن اگر کسی بھی صورت میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی سازش کی گئی تو پوری قوم ایک جان ہو کر اس سازش کو ناکام بنا دے گی انہوں نے کہا کچھ عرسے قبل چند صحافیوں کو بھی اسی مقصد کے تحت اسرائیل کا دورہ کرایا گیا تھا انہوں نے کہا اسرائیل امریکہ کی ناجائز اولاد ہے اور پوری دنیا میں دشت گردی کی علامت ہے اور اسرائیل نبی کریمﷺ کے زمانے سے اُمت مسلمہ کا دشمن ہے اس کے حق میں مہم چلانے وزراء ہوش کے ناخون لیں اور حکومت اس معاملے کی کھل کر وضاحت کریں اور ان وزیر مشیر کو اُمت مسلمہ کی دل آزاری کرنے پر ہٹایا جائے انہوں نے کہا اسرائیل کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ہم ان سے ہاتھ ملانے کا تصور نہیں کر سکتے انہوں نے کہا اگر حکومت نے ایسی کوئی گھناونی حرکت کرنے کی کوشش کی تو جماعت اسلامی عوام کے ساتھ مل کر زبردست تحریک چلائے گی جس کا حکمران تصور بھی نہیں کرسکتی اس موقع پر امیر جماعت اسلامی حافظ غیور احمد کو نسلر طاہر اسامہ کونسلر عبدالحمیدشیخ پروفیسر علی بہادر سمیت دیگر افراد بھی موجود تھے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا ہے اور
پڑھیں:
پاکستان: افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کر لی
پاکستان نے بتایا ہے کہ افغان طالبان حکومت نے حالیہ مذاکرات کے دوران کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی تسلیم کی ہے، تاہم افغان حکام نے ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کیے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار بریفنگ میں کہا کہ مذاکرات حساس نوعیت کے حامل ہیں اور ہر لمحے پر تفصیلی تبصرہ ممکن نہیں، وزارت خارجہ نے احتیاط برتنے کا حق استعمال کیا۔
ترجمان کے مطابق استنبول مذاکرات میں تمام متعلقہ اداروں کے نمائندے شامل تھے اور تمام اہم امور پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اگلے دورِ مذاکرات، جو 6 نومبر کو ہوگا، میں اس عمل کی جامع تفصیلات سامنے آئیں گی۔ مذاکرات نہایت حساس اور پیچیدہ ہیں جن میں صبر اور بردباری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سفارت کاری میں امید برقرار رکھنا ضروری ہے اور میزبان ملک کا بیان محض مذاکرات کا تعارفی نوٹ تھا، جبکہ تحریری یقین دہانیاں مذاکرات کے مستقل عمل کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے واضح کیا کہ وزارت خارجہ کے قواعد کے مطابق جنگ یا امن کا اعلان وزیراعظم کی صوابدید پر ہوتا ہے، وزیراعظم کو فیصلوں کے لیے وزارت خارجہ سے مشاورت اور سفارشات فراہم کی جاتی ہیں، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ بھی مذاکرات میں فعال کردار ادا کرتے رہے، لہٰذا حکومت میں کسی قسم کے اختلاف یا تقسیم کا تاثر درست نہیں ہے۔
سرحد کی بندش کے فیصلے کے بارے میں ترجمان نے کہا کہ یہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے اور مزید اطلاع تک یہ فیصلہ برقرار رہے گا۔ افغان طالبان حکومت کی طرف سے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد عناصر کی موجودگی پاکستان کے سکیورٹی خدشات کو تقویت دیتی ہے۔
ترجمان نے یہ بھی کہا کہ مذاکرات میں اعلیٰ سطح کی نمائندگی متوقع ہے اور فی الحال وفد کی قیادت کے حوالے سے حتمی فیصلہ نہیں ہوا۔ سیزفائر برقرار ہے اور افغانستان کی جانب سے دی گئی یقین دہانیوں کا نوٹس لیا گیا ہے، امید ہے کہ جنگ بندی کے معاہدے پر مکمل عمل درآمد ہوگا۔
گزشتہ روز پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان جنگ بندی برقرار رکھنے پر اتفاق ہوا، جبکہ اس کے نفاذ کے طریقہ کار پر چھ نومبر کو استنبول میں اعلیٰ سطح ملاقات ہوگی۔ استنبول میں مذاکرات کے بعد ترکی کی وزارت خارجہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا، جس میں فریقین نے نگرانی اور تصدیقی نظام قائم کرنے اور امن کی خلاف ورزی کرنے والے فریق پر سزا لاگو کرنے پر اتفاق کیا۔ مذاکرات 25 تا 30 اکتوبر تک ترکی اور قطر کی ثالثی میں ہوئے، اور دونوں ممالک نے دیرپا امن و استحکام کے لیے تعاون جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔