پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق، مذاکرات کا مشترکہ اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 31st, October 2025 GMT
پاکستان اور افغان طالبان جنگ بندی جاری رکھنے پر متفق ہوگئے۔ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات پر ترکیہ کی وزارت خارجہ نے مشترکا اعلامیہ جاری کر دیا۔مشترکہ اعلامیے کے مطابق ترکیہ اور قطر کی ثالثی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان 25 سے 30 اکتوبر تک استنبول میں مذاکرات ہوئے۔ یہ مذاکرات دوحہ میں 18 اور 19 اکتوبر کو طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کو مضبوط بنانے کے لیے منعقد کیے گئے۔اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے جنگ بندی کے تسلسل پر اتفاق کیا ہے ، جنگ بندی کے نفاذ کے قواعد و ضوابط 6 نومبر سے استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں طے کیے جائیں گے۔فریقین نے جنگ بندی پر عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے نگرانی اور تصدیق کا ایک مشترکہ نظام تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا ہے جو کسی بھی خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ دار فریق پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار رکھے گا۔اعلامیے کے مطابق ثالث ممالک ترکی اور قطر نے دونوں فریقوں کے مثبت کردار کو سراہا ہے اور کہا ہے کہ وہ خطے میں امن و استحکام کے لیے اپنے تعاون کو جاری رکھیں گے۔یاد رہے کہ گزشتہ روز ترکیہ کی درخواست پر پاکستان نے افغانستان سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔اس حوالے سے ذرائع کا کہنا تھا کہ افغانستان سے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت نہ ہونے پر پاکستانی وفد نے آج واپس آنا تھا تاہم ترکیہ کے حکام نے پاکستانی وفد سے رکنے کی درخواست کی تھی جس پر پاکستانی وفد استنبول میں ہی موجود تھا۔ذرائع کے مطابق ترکیہ چاہتا ہے کہ اس کی میزبانی میں ہونے والے مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان اور
پڑھیں:
افغانستان کیساتھ مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنےکیلئے کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں ہونے والے مذاکرات کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔
چار روزہ مذاکرات کے اختتام پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا کہ بات چیت میں کوئی قابلِ عمل حل نہیں نکل سکا۔
ان کے مطابق پاکستان نے مذاکرات کے دوران افغان سرزمین کو پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیوں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا، تاہم طالبان نے ٹھوس شواہد کے باوجود سرحد پار دہشت گردی روکنے کی کوئی ضمانت نہیں دی۔
عطا تارڑ نے بتایا کہ افغان وفد نے بار بار اصل مسئلے سے توجہ ہٹانے کی کوشش کی اور کلیدی نکات سے انحراف کیا، جب کہ پاکستان کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد مکمل اور ناقابلِ تردید تھے۔ مذاکرات کا واحد ایجنڈا افغان سرزمین سے پاکستان پر حملے رکوانا تھا۔
وزیر اطلاعات نے مزید کہا کہ طالبان، افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مذاکرات کے دوران افغان وفد نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا اور عوام کو دہشت گردی سے محفوظ رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گا۔
عطا تارڑ نے مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ممالک نے افغان طالبان کو پاکستان کے خلاف دہشت گرد گروہوں کو دباؤ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے باز رکھنے کی کوشش کی۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں چار روز تک مذاکرات جاری رہے، لیکن طالبان کے موقف میں بار بار تبدیلی اور بنیادی نکات سے انحراف کے باعث بات چیت کامیاب نہ ہوسکی۔
 مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے صدر و اراکین کا بگروٹ کا دورہ
مرکزی انجمن امامیہ گلگت بلتستان کے صدر و اراکین کا بگروٹ کا دورہ