جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کیلیے اسرائیل پر دباؤ ڈالا جائے: حماس کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے عالمی برادری سے اسرائیل پر جنگ بندی معاہدے کی پاسداری کےلیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کردیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق حماس ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، جنگ بندی کے بعد سے اب تک 90 فلسطینیوں کو شہید کیا جاچکا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے کی جانے والی خلاف ورزیوں میں رفح بارڈر کی بندش اور امداد کی فراہمی روکنے کی کوششیں شامل ہیں۔
حماس نے مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کے امریکی مؤقف کو سراہا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا ہے کہ غزہ امن معاہدے کی کامیابی اور اسکے نفاذ کو یقینی بنانے کےلیے حماس پُرعزم ہے۔
حماس کو غزہ امن معاہدے کےلیے مصر، قطر اور ترکیے سے واضح ضمانتیں موصول ہوئی ہیں، امریکا کی جانب سے بھی اسکی براہِ راست تصدیق کی گئی۔
حماس ترجمان نے مزید کہاکہ امریکا کا مقبوضہ مغربی کنارے کو اسرائیل میں ضم نہ کرنے کا موقف ایک مثبت قدم ہے۔
حماس ترجمان کے مطابق انہوں نے زندہ یرغمالیوں اور متعدد لاشیں اسرائیل کے حوالے کرکے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کیا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: معاہدے کی
پڑھیں:
حماس کی جانب سے عالمی ادارہ انصاف کی مشاورتی رائے کا خیر مقدم
حماس نے ایک اخباری بیان میں زور دیا کہ اس فیصلے نے غزہ پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کی امداد میں ایجنسی کے اہم انسانی کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جو کہ دیگر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے جاری مشاورتی رائے کو سراہا ہے، جس نے فلسطینی مہاجرین کے لیے اقوام متحدہ کی امدادی ایجنسی انروا کے خلاف قابض اسرائیل ریاست کے باطل دعوؤں کو مسترد کر دیا ہے۔ حماس نے ایک اخباری بیان میں زور دیا کہ اس فیصلے نے غزہ پٹی میں ہمارے فلسطینی عوام کی امداد میں ایجنسی کے اہم انسانی کردار کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے، جو کہ دیگر اقوام متحدہ کے اداروں کے ساتھ مل کر اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ تحریک نے کہا کہ عالمی عدالت انصاف کا بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے اصول پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ قابض اسرائیل، جو جان بوجھ کر فلسطینیوں کو بھوکا رکھ رہا ہے، وہ ایک طرح کی نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے اور اس بات پر زور دیتا ہے کہ قابض اسرائیل کو ایک قابض طاقت کے طور پر مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنے قوانین کو نافذ کرنے سے باز رہنا چاہیے۔ حماس نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فیصلہ آبادکاری کو قانونی حیثیت دینے یا طاقت کے ذریعے حقائق مسلط کرنے کی تمام کوششوں کو ناکام بناتا ہے۔ حماس نے نشاندہی کی کہ عدالت کی جانب سے قابض اسرائیل کی طرف سے غزہ میں فلسطینی عوام کی فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے عزم کی ضرورت پر زور دینا، عالمی برادری کے لیے ایک واضح پکار ہے کہ وہ فوری طور پر حرکت میں آئے تاکہ انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جا سکے اور قابض اسرائیل کو اسے سیاست زدہ کرنے یا دباؤ کے آلے کے طور پر استعمال کرنے کی اجازت نہ دے۔