data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

استنبول : ترکیہ کی میزبانی میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان جاری امن مذاکرات کا دوسرا دور استنبول میں شروع ہوگیا، جس میں دونوں ممالک کے اعلیٰ سطح وفود علاقائی سلامتی، سرحدی تعاون اور دوحا معاہدے پر پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ یہ مذاکرات اس وقت ہو رہے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان سرحدی کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور متعدد راہداریاں بدستور بند ہیں۔

ذرائع کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کے مطابق استنبول کے ایک مقامی ہوٹل میں ہونے والے مذاکرات میں طالبان حکومت کی نمائندگی افغان نائب وزیر داخلہ رحمت اللہ مجیب کر رہے ہیں جب کہ ان کے ہمراہ افغان وزیر داخلہ کے بھائی انس حقانی، وزارت دفاع کے عہدیدار نور الرحمان نصرت، قطر میں افغان سفارت خانے کے قائم مقام سربراہ، نور احمد نور اور وزارت خارجہ کے ترجمان بھی شامل ہیں۔

افغان وفد کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ پاکستان کے سیکورٹی خدشات اور سرحد پار حملوں سے متعلق اعتراضات پر تفصیلی موقف پیش کرے۔

پاکستان کی جانب سے سیکورٹی اداروں کے دو سینئر حکام مذاکرات میں شریک ہیں، جو سرحد پار حملوں، دہشت گردی کے خطرات اور دوطرفہ رابطہ نظام کو مؤثر بنانے کے لیے تجاویز پیش کر رہے ہیں۔

پاکستانی وفد نے مذاکرات کے دوران زور دیا ہے کہ افغانستان اپنی سرزمین پاکستان مخالف عناصر کے استعمال سے باز رکھے اور دہشت گرد گروہوں کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے مشترکہ میکنزم تشکیل دیا جائے۔

میڈیا ذرائع کے مطابق مذاکرات میں دوحا میں طے پانے والے نکات پر عمل درآمد کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ قطر میں ہونے والے پہلے دور کے دوران طالبان حکومت نے پاکستان کے مطالبے پر فائر بندی میں توسیع اور بعض سرحدی اقدامات پر آمادگی ظاہر کی تھی،تاہم حالیہ ہفتوں میں چمن، خیبر، شمالی و جنوبی وزیرستان اور ضلع کرم کے سرحدی راستوں پر دوبارہ کشیدگی نے صورتحال کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔

پاکستانی حکام کے مطابق طورخم، بابِ دوستی، خرلاچی، انگور اڈہ اور غلام خان سمیت متعدد گزرگاہیں اب بھی بند ہیں، جہاں سیکڑوں تجارتی گاڑیاں دونوں جانب پھنس کر رہ گئی ہیں۔ ان بندشوں سے نہ صرف تجارت متاثر ہو رہی ہے بلکہ انسانی ہمدردی کے مسائل بھی بڑھ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: رہے ہیں

پڑھیں:

غزہ میں یلو لائن انخلا غزہ کی نئی سرحد ہے، اسرائیلی آرمی چیف

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسرائیلی آرمی چیف ایال زمیر نے کہا ہے کہ غزہ میں امن معاہدے کے تحت یلو لائن اسرائیل کے ساتھ غزہ کی نئی سرحد ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں نے ریزرو فوجیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یلو لائن ایک جدید دفاعی لائن اور آبادیوں کے تحفظ کے لیے نئی سرحد کی حیثیت رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیلی فوج اس وقت غزہ کے 53 فیصد حصے پر قابض ہے۔ 10 اکتوبر 2025 کے جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فوج یلو لائن سے پیچھے ہٹنے کی پابند تھی، تاہم معاہدے کے باوجود صیہونی فورسز کی جانب سے خلاف ورزیاں جاری ہیں اور جنگ بندی کے دوران اب تک 373 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ اسرائیل کیجانب سے معاہدے کی خلاف ورزیاں روکنے تک شروع نہیں ہوسکتا، حماس
  • پاکستان میں فضائی آلودگی سے متعلق پہلی مستند جائزہ رپورٹ جاری
  • آسٹریلوی سیکیورٹی ٹیم لاہور پہنچ گئی، ٹی20 دورے کی تیاریوں کا جائزہ شروع
  • افغانستان کی دہشتگرد تنظیمیں امن اور سکیورٹی کے لیے بڑا خطرہ، یورپی جریدہ رپورٹ
  • دورہ پاکستان، آسٹریلیا کی ریکی ٹیم انتظامات کا جائزہ لینے لاہور پہنچ گئی
  • آسٹریلوی ٹیم کا دورہ پاکستان، ریکی ٹیم انتظامات کا جائزہ لینے لاہور پہنچ گئی
  • آسٹریلوی ٹیم کا دورۂ پاکستان، آسٹریلیا کی ریکی ٹیم انتظامات کا جائزہ لینے لاہور پہنچ گئی
  • غزہ میں یلو لائن انخلا غزہ کی نئی سرحد ہے، اسرائیلی آرمی چیف
  • ہمارے ادارے ذمہ دار، بھارت ہندوتوا کا جائزہ لے: پاکستان
  • چمن، سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد افغان مہاجرین کی واپسی دوبارہ بحال