ایرانی انٹیلی جنس کی ویڈیو نے اسرائیل میں تہلکہ مچا دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
اخبار یدیعوت آحارانوت نے بھی اپنی ویب سائٹ پر اس بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی اور ایران کی وزارتِ اطلاعات کی ویڈیو کو بھی شامل کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا: ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے ایجنٹوں کو اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان، نمایاں شخصیات، اور ایرانی نژاد صحافیوں کے گھروں کی تصاویر لینے کے لیے بھیجا اور اس طرح ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی اسلام ٹائمز۔ ایران کی وزارتِ اینٹیلجنس کی جانب سے فلسطین کے مقبوضہ علاقوں میں واقع ایران مخالف ٹیلی ویژن نیٹ ورک ایران انٹرنیشنل کے ایجنٹوں کی ویڈیو کی اشاعت نے صیہونی رژیم کے مین سٹریم میڈیا میں طوفان برپا ہے۔ حال ہی میں ایرانی اینٹیلی جنس نے ایران مخالف چینل کی عمارت اور ایجنٹوں کی رہائشگاہوں کی ویڈیو جاری کی تھی جس کے بعد صیہونی ریاست میں تھرتھلی مچ گئی ہے۔ تسنیم خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی اخبار معاریو نے اس حوالے سے ایک رپورٹ میں لکھا: ایران کی وزارتِ اطلاعات نے "ایران انٹرنیشنل" کے اسرائیل میں واقع عمارت کی تصاویر شائع کیں اور ان مکانات کی تصاویر بھی دکھائیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اس نیٹ ورک کے ملازمین اور ماہرین کی رہائش گاہیں ہیں۔ اس عبرانی زبان کے میڈیا نے اعتراف کیا کہ ان تصاویر کی اشاعت نے شاباک (اسرائیل کی جنرل سیکیورٹی سروس) کو اس معاملے کی خصوصی تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا، خاص طور پر ان افراد کے حوالے سے جن کی معلومات اس ویڈیو میں شائع کی گئیں، جن میں بابک اسحاقی، ایک اسرائیلی صحافی اور کمال بنحاسی، اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان شامل ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا: ایران کی وزارتِ اطلاعات نے ایک رپورٹ شائع کی جس میں اعلان کیا گیا کہ اس نے اسرائیل میں ایران انٹرنیشنل کے دفتر کی شناخت کر لی ہے۔ اس رپورٹ میں اس نیٹ ورک کے ملازمین اور ماہرین کے رہائشی مکانات کی تصاویر بھی شائع کی گئیں۔ ایران کی وزارتِ اینٹیلی جنس کے بیان کے مطابق، اس نیٹ ورک کے ساتھ تعاون کرنے والے کئی ملازمین یا افراد کی شناخت کر لی گئی ہے۔ وزارت نے اس ٹیلی ویژن نیٹ ورک کو ایران کا دشمن قرار دیا اور اس کے ملازمین کی رہائش گاہوں کے بارے میں معلومات اپنے ناظرین کے ساتھ شیئر کیں۔ اس میڈیا نے اعتراف کیا کہ اگرچہ ایران کی وزارتِ اطلاعات نے ان افراد کے بارے میں مزید یا تفصیلی معلومات فراہم نہیں کیں، لیکن محض ان کے رہائشی مقامات کی تصاویر کی اشاعت نے اسرائیل میں ردعمل پیدا کیا اور شاباک کو اس سلسلے میں تحقیقات شروع کرنے پر مجبور کیا۔
اسی تناظر میں، اخبار یدیعوت آحارانوت نے بھی اپنی ویب سائٹ پر اس بارے میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی اور ایران کی وزارتِ اطلاعات کی ویڈیو کو بھی شامل کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا: ایران نے دعویٰ کیا کہ اس نے اپنے ایجنٹوں کو اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان، نمایاں شخصیات، اور ایرانی نژاد صحافیوں کے گھروں کی تصاویر لینے کے لیے بھیجا اور اس طرح ان کے لیے خطرے کی گھنٹی بجائی۔ ان افراد کو ذاتی طور پر بھیجے گئے پیغامات میں کہا گیا: "دہشت گرد نیٹ ورک ایران انٹرنیشنل کے ساتھ تعاون بند کریں، ہم آپ کی رہائش گاہ کو جانتے ہیں، یہ آخری وارننگ ہے۔" یدیعوت آحارانوت نے مزید لکھا: یہ رپورٹ گزشتہ بدھ کو ایرانی میڈیا میں شائع ہوئی، جس میں ایرانی نژاد اسرائیلی صحافیوں اور ماہرین کو مخاطب کیا گیا اور ان کے گھروں کی تصاویر شائع کر کے ان کے لیے واضح پیغام بھیجا گیا۔ اس ویڈیو میں شائع کی گئی تصاویر میں سے ایک ایران انٹرنیشنل کے اسرائیل میں واقع دفتر کی عمارت کی تھی۔
اس میڈیا کے مطابق، ایران انٹرنیشنل کے صحافی بابک اسحاقی، تل ابیب میں مقیم ماہر جاودانفر، فارسی زبان کے ماہر منشے عامر، اور اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان کمال بنحاسی کے بارے میں تصاویر اور معلومات کی اشاعت ان کے لیے براہ راست خطرہ تصور کی جاتی ہے کہ "آپ ایران کے اہداف کی فہرست میں ہیں۔" یدیعوت آحارانوت نے اپنی رپورٹ کے ایک اور حصے میں اعتراف کیا: ایرانیوں نے ایسی تصاویر بھی شائع کیں جو بتاتی ہیں کہ ایرانی ایجنٹوں نے ان افراد کی عمارتوں اور اپارٹمنٹس کی تصاویر لیں۔ ان تصاویر کے ساتھ ان افراد کو پیغام دیا گیا کہ "ہم جانتے ہیں کہ آپ کہاں رہتے ہیں۔" ایرانیوں نے اپنے پیغام میں کہا: "ہماری ٹیم نے آپ کی رہائش گاہ سے یہ تصاویر لیں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ آپ اس پیغام کو سنجیدگی سے لیں گے اور اپنے رویوں کے نتائج کے بارے میں سنجیدگی سے سوچیں گے۔"
اس عبرانی زبان کے میڈیا کے مطابق، یہ پیغامات براہ راست ان افراد کے ٹیلی گرام اکاؤنٹس پر بھی بھیجے گئے اور متعلقہ تصاویر بھی انہیں ارسال کی گئیں، جن میں بتایا گیا کہ "ایرانی سیکیورٹی ایجنٹوں نے یہ تصاویر آپ کی رہائش گاہ کے قریب سے لیں۔" واضح رہے کہ لندن میں قائم ایران مخالف چینل کا آغاز 2017ء میں ہوا، مختلف ذرائع اور عالمی میڈیا کے متعدد ذرائع کے مطابق اس چینل کی فنڈنگ سعودی عرب نے کی۔ 2018ء میں برطانوی اخبار دی گارڈین نے اپنی ایک رپورٹ میں اس ایران مخالف چینل کیلئے سعودی فنڈنگ کا پردہ چاک کیا۔ رپورٹ کے مطابق چینل کی بنیاد رکھنے کیلئے سعودی عرب نے 250 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی تھی۔ بعد میں اس چینل کو چلانے کیلئے سعودی عرب سالانہ 50 ملین ڈالر دیتا رہا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کے ساتھ اسرائیل، برطانیہ اور امریکہ کی بھی بھرپور مالی امداد شامل رہی۔ حال ہی میں ایرانی وزارت اینٹیلی جنس نے اسرائیل میں قائم اس چینل کا اسٹوڈیو اور اسرائیل میں مقیم اس چینل سے منسلک کئی ایجنٹوں کی تفصیلات اور تصاویر جاری کر کے تہلکہ مچا دیا۔
یروشلم پوسٹ نے ایرانی انٹیلی جنس کی ویڈیو کی خبر کی اشاعت کے بعد لکھا ہے کہ حالیہ مہینوں میں کئی اسرائیلی شہریوں اور رہائشیوں کو ایران کے لیے جاسوسی کرتے ہوئے پکڑا گیا۔ ان میں ایک 23 سالہ اسرائیلی شامل ہے جو بحیرہ مردار کے ایک ہوٹل میں کام کرتا تھا، اور اسے اکتوبر کے شروع میں گرفتار کیا گیا۔ ایک اور قابل ذکر مثال اسرائیلی امریکی یاکوو پرل کی ہے، جن پر ستمبر میں ایک ایرانی ایجنسی کی ہدایت پر اسرائیلی حکام کی رہائش گاہوں کی تصاویر کشی اور نگرانی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔ اسی طرح ماؤر کرنگل اور تال امرام کو ستمبر میں شین بیٹ (اسرائیل سیکیورٹی ایجنسی) نے حساس مقامات کی تصاویر لینے کے الزام میں گرفتار کیا، جو انہوں نے ایک ایرانی سے کرپٹو کرنسی کے بدلے میں لیں۔ ایلیملیچ سٹرن، جو بیت شیمش سے تعلق رکھنے والا 22 سالہ طالب علم ہے، نے بھی ایرانی انٹیلیجنس کیلئے کام کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے فارسی زبان کے ترجمان یدیعوت آحارانوت نے ایران انٹرنیشنل کے ایران کی وزارت نے اسرائیل میں ایران مخالف کے بارے میں تصاویر بھی میں ایران اور ایران کی تصاویر رپورٹ میں ان کے لیے ان افراد میڈیا کے کی اشاعت کی ویڈیو کے مطابق کی رہائش نیٹ ورک میں کہا اس چینل کہا گیا چینل کی شائع کی کے ساتھ میں ایک اور اس جنس کی کیا کہ کی گئی
پڑھیں:
ایک ایرانی میزائل سے ہونیوالی تباہی کا اسرائیل کو ماہانہ 5 لاکھ شیکل کا خرچہ کرنا پڑ رہا ہے، صیہونی ذرائع
رامات گان میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نشانہ بنائے گئے دیگر ٹاورز جون سے اب تک اسی حالت میں کھڑے ہیں اور کسی قسم کی تعمیر نو شروع نہیں کی گئی۔ ان ٹاورز کے رہائشی بھی متبادل گھروں میں رہ رہے ہیں جن کے کرایے کی مجموعی سالانہ لاگت 2.5 ملین شیکل تک پہنچ رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایک عبرانی زبان کے میڈیا ادارے نے رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بارہ روزہ جنگ کے دوران نشانہ بنائے جانے والے ایک ٹاور کو پہنچنے والے نقصان کے سبب اسرائیل اب بھی ماہانہ پانچ لاکھ شیکل سے زائد کرایہ ادا کرنے پر مجبور ہے۔ صہیونی چینل 12 نے تل ابیب کے مرکز میں واقع داوِنچی ٹاور پر ایک مفصل رپورٹ تیار کی ہے۔ یہ وہی ٹاور ہے جسے ایک ایرانی میزائل نے ناقابل رہائش خطہ بنا دیا ہے اور اس کے مکین پچھلے پانچ ماہ سے اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکے۔ دیگر حملہ زدہ عمارتوں کی حالت بھی اس سے کچھ مختلف نہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایرانی میزائل لگنے کے تقریباً پانچ ماہ بعد بھی داوِنچی ٹاور کے نقصانات کے نئے پہلو سامنے آ رہے ہیں، چاہے وہ انجینیئرنگ سے متعلق ہوں، منصوبہ بندی سے یا اقتصادی اثرات کے بارے میں ہوں۔ اس ضرب کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ ٹاور کا شمالی حصہ مکمل طور پر رہائش کے قابل نہیں رہا اور بلدیہ نے اعلان کیا ہے کہ اس کی طویل اور وسیع بحالی ناگزیر ہے۔
ٹاور میں مقیم افراد کو یہ اطلاع بھی دی گئی ہے کہ وہ کم از کم دو سال تک اپنے گھروں میں واپس نہیں جا سکیں گے، جس کے نتیجے میں وہ مجبوری کے تحت متبادل رہائش ڈھونڈ رہے ہیں اور ان کے کرایے کی ادائیگی کی ذمہ داری تل ابیب میونسپلٹی پر ہے۔ اسرائیلی اقتصادی اخبار گلوبس کی تحقیق کے مطابق داوِنچی ٹاور کے شمالی حصے کے باسیوں کے لیے سالانہ کرایہ 5 سے 6 ملین شیکل (18.5 لاکھ ڈالر سے زیادہ) بنتا ہے۔ یعنی ماہانہ کرایہ تقریباً 500 ہزار شیکل سے زائد ہے، جو اسرائیل کے لیے مستقل مالی بوجھ بن چکا ہے۔
اس کے علاوہ، ٹاور کی دوبارہ تعمیر کے بھاری اخراجات اس کے علاوہ ہیں۔ میڈیا نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس رپورٹ میں ذکر کیا گیا ٹاور صرف ایک مثال ہے۔ ملنے والی معلومات کے مطابق رامات گان میں ایران کے ساتھ جنگ کے دوران نشانہ بنائے گئے دیگر ٹاورز بھی جون سے اب تک اسی حالت میں کھڑے ہیں اور کسی قسم کی تعمیر نو شروع نہیں کی گئی۔ ان ٹاورز کے رہائشی بھی متبادل گھروں میں رہ رہے ہیں جن کے کرایے کی مجموعی سالانہ لاگت 2.5 ملین شیکل تک پہنچ رہی ہے۔