استنبول مذاکرات ناکام، افغان طالبان حکومت اپنی ذمہ داریوں سے کترا رہی ہے ، عطاء تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیر اطلاعات و نشریات عطاء تارڑ نے کہا ہے کہ اکتوبر 2025 میں استنبول میں منعقدہ مذاکرات پاکستان اور افغان طالبان حکومت کے درمیان ناکام ہو گئے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر انہوں نے واضح کیا کہ مذاکرات کا واحد ایجنڈا افغان سرزمین سے پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی روک تھام تھا مگر افغان فریق نے منطقی اور جائز مطالبات تسلیم کرنے کے باوجود کسی قابلِ عمل یقین دہانی سے گریز کیا۔
عطاء تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے افغان طالبان حکومت سے بارہا بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیمیں فتنہ الخوارج (TTP) اور فتنہ الہند (BLA) کی سرحد پار کارروائیوں کے خلاف احتجاج کیا اور دوحہ معاہدے کے تحریری وعدوں پر عمل درآمد کا مطالبہ سامنے رکھا۔
Update on Pakistan - Afghanistan Dialogue, Istanbul - October 2025
Ever since the assumption of control in Kabul, Pakistan has repeatedly engaged with the Afghan Taliban Regime regarding persistent cross border terrorism by Indian-abetted Fitna al Khwarij (TTP) and Indian proxy,…
انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے مذاکرات میں دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور ناقابلِ تردید شواہد بھی پیش کیے جنہیں میزبان ممالک اور افغان وفد نے تسلیم تو کیا مگر کوئی عملی یقین دہانی نہیں کرائی گئی۔
وزیر اطلاعات نے استنبول مذاکرات کی ناکامی کی وجوہات بتاتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان وفد نے مذاکرات کے بنیادی ایجنڈے سے انحراف کیا، الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کا سہارا لیا اور ذمہ داری قبول کرنے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہ افغان طالبان کی جانب سے پاکستان مخالف دہشت گردوں کی مسلسل حمایت پر ہماری کوششیں بے سود رہیں۔
عطاء تارڑ نے یہ بھی کہا کہ طالبان حکومت افغان عوام کی نمائندہ نہیں ہے اور اپنی بقاء کے لیے جنگی معیشت پر انحصار کرتی ہے اور افغان طالبان افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتی ہے۔
انہوں نے پاکستان کی طرف سے امن و استحکام کے لیے دی گئی قربانیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چار برسوں کی جانی و مالی قربانیوں کے بعد پاکستان کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے۔
وزیر اطلاعات نے قطر اور ترکیہ کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مذاکرات کی میزبانی اور مخلصانہ کوششیں کیں اور کہا کہ پاکستان نے ان ممالک کی درخواست پر امن کے لیے ایک اور موقع دیا تھا۔
عطاء تارڑ نے واضح کیا کہ پاکستان کے عوام کی سلامتی قومی ترجیح ہے اور حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کرتی رہے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ حکومت پاکستان دہشت گردوں، ان کے ٹھکانوں اور سہولت کاروں کو نیست و نابود کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طالبان حکومت افغان طالبان وزیر اطلاعات عطاء تارڑ نے کہ پاکستان انہوں نے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان کیساتھ مذاکرات ناکام، پاکستان کا دہشتگردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنےکیلئے کارروائیاں جاری رکھنے کا اعلان
پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات ناکام ہوگئے۔4 روزہ مذاکرات کے بعد وزیراطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پر جاری پیغام میں کہا کہ بات چیت میں قابل عمل حل نہیں نکالا جاسکا۔عطاتارڑ نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات کے دوران افغان سرزمین کو پاکستان مخالف دہشت گرد تنظیموں کے لیے استعمال ہونے سے روکنے کا مطالبہ کیا مگر طالبان نے شواہد کے باوجود سرحد پاردہشت گردی روکنے کی کوئی ضمانت نہ دی۔عطاتارڑ کا کہنا تھا کہ افغان وفد نے باربارگفتگو کے اصل مسئلے سے رخ موڑا اورکلیدی نکتے سے انحراف کیا، پاکستان نے جو شواہد پیش کیے وہ کافی اور ناقابل تردید تھے، مذاکرات کا واحدایجنڈا پاکستان پر افغان سرزمین سے حملوں کو رکوانا تھا۔وزیراطلاعات عطا تارڑ نے پیغام میں کہا کہ طالبان، افغان عوام کو غیر ضروری جنگ میں دھکیلنا چاہتے ہیں، مذاکرات کے دوران افغان طالبان نے الزام تراشی، ٹال مٹول اور حیلے بہانوں کاسہارا لیا۔عطا تارڑ نے واضح کردیا کہ پاکستان دہشت گردوں اور انکےحامیوں کو ختم کرنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو دہشت گردی سے بچانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتے رہیں گے ۔وفاقی وزیر اطلاعات نے ڈائیلاگ میں سہولت فراہم کرنے پر قطر اور ترکیہ سے اظہار تشکر کیا اور اس بات پر بھی دونوں ممالک کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے افغان طالبان رجیم کو دہشتگرد پراکیسز پاکستان کیخلاف لیوریج کے طور پر استعمال کرنے سے باز رکھنے کےلیے قائل کرنےکی کوشش کی۔ یاد رہے کہ پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان استنبول میں مذاکرات 4 روز سے جاری تھے تاہم طالبان کے مؤقف میں بار بار تبدیلی اور کلیدی نکتے سے انحراف کے باعث مذاکرات کامیاب نہ ہوسکے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر مرتبہ کابل سے ملنے والی ہدایات کے باعث افغان طالبان وفد کا مؤقف تبدیل ہوتا رہا، کابل سے ملنے والے غیر منطقی اور ناجائز مشورے ہی بات چیت کے بےنتیجہ رہنے کے ذمہ دار ہیں۔افغانستان سے پاکستان کا واحد مطالبہ ہےکہ سرحد پار سے دہشتگردی روکی جائے اور اس حوالے سے وزیر دفاع خواجہ آصف دو ٹوک بیان دے چکے ہیں کہ اگر افغانستان کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ذریعے حل نہ ہوئے تو پھر ہماری ان سے کھلی جنگ ہے۔