data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی ریاست ایریزونا کے صحرائی علاقے میں ماہرین آثار قدیمہ نے ایک ایسی نایاب دریافت کی ہے جو زمانہ ماقبل تاریخ کے رازوں سے پردہ اٹھا سکتی ہے۔ یہاں سے ملنے والے 20 کروڑ سال پرانے فوسلز ایک دیوہیکل اڑنے والے رینگنے والے جانور (پٹیروسار) کے ہیں، جو اب تک کی قدیم ترین دریافتوں میں سے ایک ہے۔

یہ دلچسپ دریافت ایریزونا کی چِنل فارمیشن نامی جیولوجیکل سائٹ سے ہوئی ہے، جو قدیم فوسلز کے حوالے سے مشہور ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ پٹیروسار ٹرائیسک دور کا ہے، جب زمین پر ڈائنوسارز کا راج تھا۔ اس جانور کے پروں کا پھیلاؤ تقریباً 1.

5 میٹر تھا، جو اسے اپنے زمانے کا ایک خوفناک شکاری بناتا تھا۔

اس قدیم مخلوق کی کھوپڑی لمبی اور دانت دار تھی، جو اسے دوسرے جانوروں کا شکار کرنے میں مدد دیتی تھی۔ اس کا جسم ہلکا پھلکا تھا، جس سے یہ آسانی سے پرواز کر سکتا تھا۔ یہ دریافت خاصی اہم ہے کیونکہ اس سے پہلے پٹیروسارز کے زیادہ تر فوسلز یورپ اور جنوبی امریکا میں ہی ملے تھے۔

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ فوسلز اس بات کا ثبوت ہیں کہ اڑنے والے رینگنے والے جانور امریکا کے جنوب مغربی علاقوں میں بھی موجود تھے۔ یہ دریافت ان جانوروں کے ارتقائی سلسلے اور جغرافیائی پھیلاؤ کو سمجھنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ ماہرین کے مطابق، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مخلوقات ہماری سوچ سے کہیں پہلے ارتقاء پذیر ہو چکی تھیں اور زیادہ وسیع علاقے میں پھیلی ہوئی تھیں۔

اس دریافت نے نہ صرف سائنسی حلقوں میں تہلکہ مچا دیا ہے، بلکہ عام لوگوں کو بھی ماضی کے ان حیرت انگیز جانوروں کے بارے میں جاننے کا موقع فراہم کیا ہے۔ ماہرین اب ان فوسلز کی مزید تفصیلی تحقیق کر رہے ہیں، جو شاید ہمیں زمین کے قدیم ماضی کے بارے میں مزید حیرت انگیز انکشافات سے روشناس کروائے۔

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی؟ سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی

گزشتہ روز ہر سال کی طرح دنیا بھر میں ’عالمی یومِ تحفظِ اوزون‘ منایا گیا۔ اقوام متحدہ نے زمین کو سورج کی خطرناک بالائے بنفشی  (الٹرا وائلٹ) شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔

اس سال اقوام متحدہ کی جانب سے یہ دن نہ صرف ایک کامیابی کی علامت ہے بلکہ ایک یاد دہانی بھی ہے کہ جب دنیا متحد ہو کر سائنسی خبرداریاں سنجیدگی سے لیتی ہے، تو ناممکن بھی ممکن ہو جاتا ہے۔

سائنس کی وارننگ، عالمی ردعمل

گزشتہ صدی میں سائنسدانوں نے دریافت کیا کہ اوزون کی تہہ تیزی سے کمزور ہو رہی ہے۔ اس کی بڑی وجہ وہ انسانی ساختہ کیمیکلز تھے جنہیں ہم روزمرہ زندگی میں استعمال کرتے تھے، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن جو فریج، ایئرکنڈیشنر اور اسپرے کینز میں عام تھے۔

جب یہ مادے فضا میں پہنچ کر اوزون کو نقصان پہنچانے لگے تو دنیا بھر کے ممالک نے سنہ 1985 میں ’ویانا کنونشن‘ پر دستخط کیے جو اوزون کی تہہ کے تحفظ کے لیے پہلا عالمی معاہدہ تھا۔ اس کے بعد سنہ 1987 میں ’مونٹریال پروٹوکول‘ نے ان نقصان دہ مادوں کی پیداوار اور استعمال پر پابندی عائد کر دی۔

اقوام متحدہ: ایک تاریخی کامیابی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے عالمی یوم اوزون کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا کہ آج اوزون کی تہہ میں موجود شگاف بند ہو رہے ہیں اور یہ کامیابی سائنس، کثیرالملکی عزم اور مشترکہ کوششوں کا نتیجہ ہے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی ادارے (یو این ای پی) کی ڈائریکٹر انگر اینڈرسن کے مطابق آج اوزون کو نقصان پہنچانے والے زیادہ تر کیمیکلز تقریباً ختم کیے جا چکے ہیں اور توقع ہے کہ اوزون کی تہہ اگلی چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو جائے گی۔

کثیر الفریقی تعاون کی شاندار مثال

یہ معاملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ سائنس کی وارننگ کو سنجیدگی سے لینا کیسا فرق لا سکتا ہے۔ جب ممالک، صنعتیں اور ادارے اکٹھے ہوتے ہیں تو بڑے ماحولیاتی خطرات کو کیسے ٹالا جا سکتا ہے۔ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک دونوں نے اس میں عملی کردار ادا کیا۔

مستقبل کا چیلنج: کیگالی ترمیم

سیکریٹری جنرل نے دنیا بھر کی حکومتوں سے ’کیگالی ترمیم‘ پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ ترمیم مونٹریال پروٹوکول میں شامل کی گئی ہے تاکہ ہائیڈرو فلورو کاربنز جیسی مزید نقصان دہ گیسوں پر بھی قابو پایا جا سکے۔ اگر اس پر مکمل عمل ہوا تو ماہرین کے مطابق ہم سنہ 2100 تک زمین کا درجہ حرارت 0.5 ڈگری سینٹی گریڈ کم کرنے میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔

اگر اس کے ساتھ توانائی بچانے والی کولنگ ٹیکنالوجیز اپنائی جائیں تو یہ فائدہ دوگنا ہو سکتا ہے۔

نتیجہ: سبق، امید اور عزم

یہ کامیابی نہ صرف ماحولیاتی تحفظ کی ایک روشن مثال ہے بلکہ یہ اس بات کا عملی سبق بھی ہے کہ اگر انسان چاہے تو زمین کو محفوظ بنایا جا سکتا ہے۔

انتونیو گوتیرش کہتے ہیں کہ اوزون کے اس عالمی دن پر سب ہی کو یہ گیس محفوظ رکھنے اور انسانوں اور زمین کے تحفظ کے عزم کو دہرانا ہو گا۔

اوزون تہہ کیا ہے اور زمین کے لیے اہم کیوں ہے؟

اوزون کی تہہ زمین کے گرد فضا میں موجود ایک قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو ہمیں سورج کی مضر شعاعوں (الٹرا وائلٹ شعاعوں) سے محفوظ رکھتی ہے۔ یہ مضر شعاعیں جانداروں کے لیے انتہائی نقصان دہ ہوتی ہیں اس لیے اوزون تہہ کو زمین کی محافظ سمجھا جاتا ہے جو زمین پر زندگی کی بقا کے لیے ضروری ہے۔

اوزون تہہ کا کردار

یہ سورج سے آنے والی نقصان دہ بالا بنفشی شعاعوں کو جذب کر لیتی ہے۔ اس طرح یہ شعاعیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے رک جاتی ہیں۔ یہ شعاعیں اگر براہ راست زمین تک پہنچیں تو انسانی صحت، جنگلی حیات، اور فصلوں کے لیے شدید نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔

اوزون تہہ دراصل زمین کے ماحول کی قدرتی حفاظتی ڈھال ہے جو زندگی کے بقا کے لیے نہایت ضروری ہے۔

اوزون تہہ کی اہمیت

اگر اوزون تہہ نہ ہو تو سورج کی مضر شعاعیں براہ راست زمین پر پہنچیں گی۔ اس صورت میں زمین پر زندگی کا وجود ممکن نہیں رہے گا لہذا یہ زمین پر جانداروں کے تحفظ کے لیے ناگزیر ہے.

اوزون تہہ کو خطرات

فضائی آلودگی کی وجہ سے اوزون کی اس حفاظتی تہہ میں شگاف پیدا ہوا ہے جس سے زمین پر سورج کی شعاعیں براہ راست پڑنے لگی ہیں۔

ماحولیاتی آلودگی میں اضافے کی وجہ سے اوزون تہہ کو نقصان پہنچ رہا ہے جس کی وجہ سے زمین پر زندگی کو خطرات لاحق ہو گئے۔

تاہم عالمی سطح پر کیے گئے اقدامات، خصوصاً مونٹریال پروٹوکول کی بدولت، ان مادوں پر پابندی عائد کی گئی اور اب اوزون تہہ بتدریج بحال ہو رہی ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق اگر موجودہ رفتار برقرار رہی تو اوزون کی تہہ آئندہ چند دہائیوں میں مکمل طور پر بحال ہو سکتی ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • انسان کے مزاج کتنی اقسام کے، قدیم نظریہ کیا ہے؟
  • کیا زمین کی محافظ اوزون تہہ بچ پائے گی؟ سائنسدانوں اور اقوام متحدہ نے تازہ صورتحال بتادی
  • جنوب مشرقی ایشیا میں مصر سے بھی زیادہ پرانی ممیاں دریافت
  • پاکستان میں 10 کروڑ سے زائد بالغ افراد وزن کی زیادتی یا موٹاپے کا شکار
  • ڈیرہ اسماعیل خان: جانور دھوپ میں کیوں باندھے؟ بھائی نے کلہاڑی سے بہن کو قتل کر دیا
  • بسکٹ میں سوراخ کیوں ہوتے ہیں؟ حیران کن وجہ جانیے
  • فلسطینی جنگلی جانور ہیں، امریکی وزیر خارجہ کی بوکھلاہٹ
  • گوگل نے 200 ملازمین کو فارغ کردیا، اتنے بڑے پیمانے پر برطرفیوں کی وجہ کیا بنی؟
  • نیپرا نے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی پر 5 کروڑ روپے سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا
  • اب چشمہ لگانے کی ضرورت نہیں! سائنسدانوں نے نظر کی کمزوری کا نیا علاج دریافت کرلیا