حکومت اور ٹیکس دہندگان پر بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں کے بوجھ کوایک سال کے اندر 591 ارب سے کم کرکے 399 ارب روپے پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، اویس لغاری
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 جولائی2025ء)وفاقی وزیر توانائی (پاور ڈویڑن) سردار اویس احمد خان لغاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی ہدایت پر گڈ گورننس اور اصلاحات کے آغاز کے ایک سال کے اندر 591 ارب روپے کے نقصانات کو کم کرکے 399 ارب روپے پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں، مالی سال 2023-24ء کے دوران حکومت کے زیر انتظام 10 تقسیم کار کمپنیوں نے ملک اور ٹیکس دہندگان پر 591 ارب روپے کا بوجھ ڈالا تھا، ایک سالہ اصلاحات کے آغاز سے اس نقصان کو کم کرنے میں تاریخ میں پہلی مرتبہ کامیابی ملی ہے، بورڈ کے اراکین کی تعیناتی کا عمل بھی شفاف بنایا گیا ہے، لیسکو نے بجلی چوری کا بہت بڑا سکینڈل بے نقاب کیاہے، بجلی چوری کے خلاف مہم اور اصلاحات کا عمل جاری رہے گا تاکہ حکومت اور ٹیکس دہندگان پر بجلی چوری اور دیگر نقصانات کا بوجھ کم کیا جا سکے۔
(جاری ہے)
جمعرات کو پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کے نقصانات کا حجم اور وجوہات سے عوام کو آگاہ کرنا ضروری سمجھتے ہیں، حکومت کے زیر انتظام بجلی کی 10 تقسیم کار کمپنیوں نے 2023-24ء کے دوران کل نقصانات کی مد میں حکومت پاکستان اور ٹیکس دہندگان پر 591 ارب روپے کے نقصانات کا بوجھ ڈالا، یہ نقصانات نہ ہوتے تو ملک کا قرض اتارنا، مختلف علاقوں میں ترقیاتی سکیمیں شروع کرنا اور ٹیکس دہندگان کے پیسے کو ملک کی بہتری کیلئے استعمال کرنا ممکن تھا۔ اویس لغاری نے کہا کہ یہ وہ 591 ارب روپے ہیں جن پر وزیراعظم، پوری کابینہ، حکومت اور اس کے اتحادیوں کو تشویش تھی اور ہم نے ایک سال پہلے پورے عزم کے ساتھ ان ڈسٹری بیوشنز کمپنیوں کی بہتر کارکردگی کیلئے کوششوں کا آغاز کیا، وزیراعظم کی ہدایت پر گڈ گورننس کا آغاز کیا، ان کمپنیوں میں سفارشات کی بنیاد پر لوگوں کو لگانے اور بورڈز کے اراکین کو جان پہچان کی بنیاد پر مقرر کرنے کی روک تھام کرتے ہوئے بہت بڑی کامیابیاں حاصل کیں، تاریخ میں پہلی مرتبہ میرٹ کی بنیاد پر ان بورڈز کے اراکین اور کمپنیوں کے افسران کی تعیناتی عمل میں لائی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اصلاحات کی بدولت جو کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اس سے ہم یہ نقصانات 591 ارب روپے سے کم کرکے 399 ارب روپے پر لانے میں کامیاب ہوئے ہیں اور یہ کامیابی ہدف کی مقررہ مدت سے پہلے حاصل ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشکلات کے باوجود یہ اصلاحات کا عمل جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ 30 جون کو ختم ہونے والے سال کے جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں جو حوصلہ افزا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، تقسیم کار کمپنیوں کے بورڈ، دیگر معاون اداروں کے افسران، رینجرز اور سکیورٹی اداوں کے شکرگزار ہیں جن کی بدولت یہ نمایاں کامیابیاں ملی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو قسم کے نقصانات ہوتے ہیں، ایک نقصان بلوں کی وصولی کی شکل میں ہوتا ہے جسے ریکوری کا نقصان کتے ہیں جبکہ دوسرا نقصان بجلی کی فراہمی کے باوجود بلنگ نہ ہونا ہوتا ہے، یہ ٹی این جی نقصانات کہتے ہیں جس کا مطلب بجلی چوری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ 591 ارب روپے میں سے گذشتہ سال ڈسکوز نے 315 ارب روپے وصول ہی نہیں کئے تھے جس کے نقصانات حکومت کو پورا کرنے پڑے اور اس کی کل شرح 92.4 فیصد ریکوری تھی اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ اس ریکوری کی شرح کو 92.4 سے بڑھا کر 96.6 فیصد پر لائے ہیں، اور 132 ارب روپے کی وصولیاں ایسی تھیں جو اس سال ہم نہیں کر سکے۔ سردار اویس لغاری نے کہا کہ گذشتہ سال 276 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی جس پر کمپنیوں نے بہت کام کیا اور کئی کمپنیاں لائن لاسز کو کم کرنے میں کامیاب ہوئیں جس کی بدولت 11 ارب روپے کی بجلی چوری کا نقصان کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے تمام تقسیم کار کمپنیوں کے اعداد و شمار شیئر کئے۔ وفاقی وزیر پاور ڈویژن نے کہا کہ لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی نے بہت بہتر پرفارم کیا اور بہت بڑا بجلی چوری کا سکینڈل بے نقاب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب بااثر لوگ مختلف محکموں کے ذریعے ہمارے ان لوگوں کے خلاف انکوائریاں شروع کرانے کیلئے سرگرم ہو گئے ہیں لیکن وزیراعظم کا عزم ہے کہ بجلی چوری کے خلاف کام کرنے والے اہلکاروں اور افسران کا ساتھ دیا جائے گا جو اصلاحات کیلئے یہ جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک فرنس والی انڈسٹری ایک ماہ کے اندر جتنی بجلی چوری کرتی ہے اتنی بجلی ایک دیہات میں پانچ سال کے اندر بھی چوری نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ یہ حجم کا فرق ہے، ہم صرف نچلی سطح کے صارفین کے خلاف کارروائیاں کرتے آئے ہیںِ لیکن بڑے پیمانے پر توجہ مرکوز نہیں ہوئی، اس سال ہمارا فوکس بڑے نقصانات کو کم کرنے اور بجلی چوری کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنا ہیں تاکہ ایک سال میں جو بہتری آئی ہے وہ عمل جاری رہے۔ انہوں نے اس ضمن میں ایک وڈیو بھی دکھائی جو انڈسٹری کی بجلی چوری کی ایک کارروائی کے دوران تیار کی گئی۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں کامیاب ہوئے ہیں اور ٹیکس دہندگان پر تقسیم کار کمپنیوں انہوں نے کہا کہ کمپنیوں کے کے نقصانات بجلی چوری ارب روپے کے خلاف کے اندر ایک سال سال کے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل رقم صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ
سندھ حکومت کے متعارف کرائے گئے ای چالان سسٹم پر تنقید کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ شہریوں کے علاوہ حزب اختلاف کی جماعتیں بھی اسے شہری عوام کی جیبوں پر غیر ضروری بوجھ ڈالنے کے مترادف قرار دے رہی ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور سینیٹر فیصل سبز واری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اس نظام پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ سندھ کی گفتگو سے ظاہر ہوتا ہے کہ ای چالان کا نظام بغیر ضروری اقدامات کے تھوپا گیا، اور صرف تین دن میں ہزاروں چالانز کے ذریعے کروڑوں روپے کے جرمانے عائد کیے گئے۔
فیصل سبز واری نے مزید کہا کہ کراچی کے مقابلے میں لاہور میں سڑکوں کی تعمیر و دیکھ بھال کے نظام اور ڈرائیونگ لائسنس کے حصول میں سختی کے باوجود ای چالان شہریوں کے لیے اضافی بوجھ نہیں بنے۔
سینیٹر نے نشاندہی کی کہ کراچی میں ٹریفک چالان سے حاصل ہونے والی رقم پورے صوبے کے زرعی ٹیکس سے بھی زیادہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے انفراسٹرکچر سیس، پراپرٹی ٹیکس، خدمات پر ٹیکس اور دیگر محصولات کا مکمل حصہ شہر کو دیا جائے تو اس سے نہ صرف شہر کی بہتری ہوگی بلکہ شہریوں کا بوجھ بھی کم ہوگا۔