سٹی 42 : وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا ہے کہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری  نے کہا ہے کہ صرف غریب آدمی نہیں بلکہ بڑی بڑی صنعتیں، فرنس آئل پلانٹس بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ ایک بڑی صنعت جتنی چوری کرتی ہے، اتنی چوری پورے ایک دیہات میں نہیں ہوتی۔

ان خیالات کا اظہار  اویس لغاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر برائے پاور ڈویژن  نے کہا کہ تقسیم کار کمپنیوں سے ہونے والے نقصانات عوام کے سامنے رکھنے ہیں۔ ڈسکوز نے سال 23,24 میں 591 ارب کے نقصانات کا بوجھ ڈالا۔ اگر یہ نقصانات نہ ہوتے تو ملک کا قرضہ اتارنے میں آسانی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ پوری حکومت اور کابینہ نے اس معاملے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ حکومت نے بڑے عزم کے تحت ان ڈسکوز کو ٹھیک کرنے کا فیصلہ کیا اور ڈسکوز کے بورڈ میں اپنی سوچ اور حکمت عملی کے تحت تعنیاتی کی۔ پاور ڈویژن نے ڈسکوز میں سفارشات کا کلچر ختم کیا۔

لاہور میں 229 ٹریفک حادثات؛ 280 افراد زخمی 

وزیر توانائی نے کہا کہ ایک سال بعد گڈ گورننس کے تحت ڈسکوز کے نقصانات کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے۔ وزیر اعظم کی لیڈر شپ اور ڈسکوز کے بورڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ 30 جون 2025 تک ڈسکوز کے نقصانات کو 191 ارب روپے کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ 100 ارب روپے بتدریج نقصانات کم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ گزشتہ سال 591 ارب کے مقابلے اب 399 ارب کے نقصانات ہوئے۔ ڈسکوز میں دو طرح کے نقصانات ہیں ۔ ڈسکوز نے گزشتہ سال بلوں کے 315 ارب روپے ریکور نہیں کیے تھے۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بلوں کی ریکوری کو 96 فیصد تک لے کر گئے ہیں۔

موٹر سائیکل اور گاڑیوں کی ٹرانسفر فیس میں 10 فیصد اضافہ

اویس لغاری نے مزید کہا کہ بجلی چوری کی مد میں گزشتہ سال 276 ارب روپے کی بجلی چوری کی گئی۔ کچھ ڈسکوز نے بہت اچھا کام کیا اور چوری کم کرنے میں کامیاب ہوئیں۔ نقصانات کی مد میں جو صرف بجلی چوری کے نقصان کم ہوئے وہ 10 سے 11 ارب ہیں۔انہوں نے کہا کہ بجلی چوری صرف غریب آدمی نہیں کرتا، بڑی بڑی صنعتیں، فرنس آئل پلانٹس بھی بجلی چوری میں ملوث ہیں۔ لیسکو نے سب سے بہتر کام کیا اور نقصانات کم کرنے میں کامیاب ہوئی۔ لیسکو نے بجلی چوری میں ملوث بہت بڑی کارروائی کی۔ ایک بڑی صنعت جتنی چوری کرتی ہے، اتنی چوری پورے ایک دیہات میں نہیں ہوتی۔ اس سال بہتری کا سلسلہ جاری رکھیں گے اور آئندہ سال نقصانات مزید کم ہوں گے۔

پاکستان کے ٹیکس نظام سے متعلق ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ جاری

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: کم کرنے میں کامیاب وزیر توانائی اویس لغاری کے نقصانات بجلی چوری نے کہا کہ ڈسکوز کے ارب روپے

پڑھیں:

پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251103-03-2

 

پاکستان کے لیے یہ خبر کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں کہ دو دہائیوں بعد سمندر میں تیل و گیس کی تلاش کے لیے 23 آف شور بلاکس کی کامیاب بولیاں موصول ہوئی ہیں۔ پٹرولیم ڈویژن کے مطابق ان بلاکس کا مجموعی رقبہ 53 ہزار 510 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جب کہ پہلے مرحلے میں تقریباً 8 کروڑ امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کی جائے گی، جو ڈرلنگ کے دوران ایک ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہے۔ یہ پیش رفت انرجی سیکورٹی اور مقامی وسائل کی ترقی میں ایک بڑی کامیابی ہے، جو پاکستان کی توانائی خودکفالت کے سفر میں ایک نئے دور کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ کامیاب بولی دہندگان میں پاکستان کی بڑی اور تجربہ کار کمپنیاں شامل ہیں، او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، ماری انرجیز، پرائم انرجی، اور فاطمہ پٹرولیم، جنہوں نے مقامی سطح پر اپنی تکنیکی صلاحیت اور مالی ساکھ کو مستحکم کیا ہے۔ اس کے ساتھ ترکیہ پٹرولیم، یونائیٹڈ انرجی اور اورینٹ پٹرولیم جیسے بین الاقوامی اداروں کی شمولیت اس منصوبے کو عالمی سرمایہ کاری کے لیے پرکشش بناتی ہے۔ یہ اشتراک پاکستان کے اپ اسٹریم سیکٹر میں غیر ملکی اعتماد کی بحالی اور اس کے پوٹینشل کے بڑھتے ہوئے اعتراف کی علامت ہے۔ امریکی ادارے ڈیگلیور اینڈ میکناٹن کی جانب سے حالیہ بیسن اسٹڈی میں پاکستان کے سمندر میں 100 ٹریلین کیوبک فٹ گیس کے ممکنہ ذخائر کا عندیہ دیا گیا ہے، جو اگر حقیقت میں تبدیل ہو جائیں تو پاکستان نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات خود پوری کر سکتا ہے بلکہ خطے میں توانائی ایکسپورٹ کرنے والے ممالک کی صف میں شامل ہو سکتا ہے۔ اس اندازے کی بنیاد پر ہی حکومت نے ’’آف شور راؤنڈ 2025‘‘ کا آغاز کیا، جو شاندار کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا۔ گزشتہ چند برسوں میں سامنے آنے والے اشارے بھی اس پیش رفت کی بنیاد بنے۔ 2024 میں ڈان نیوز نے انکشاف کیا تھا کہ پاکستان نے ایک دوست ملک کے تعاون سے تین سالہ سمندری سروے مکمل کیا ہے، جس سے تیل و گیس کے بڑے ذخائر کے مقام اور حجم کی نشاندہی ہوئی۔ اسی طرح 2025 میں نیوی کے ریئر ایڈمرل (ر) فواد امین بیگ نے چین کی مدد سے سمندر کی تہہ میں گیس کے ذخائر دریافت ہونے کی تصدیق کی، جس سے پاکستان کے سمندری وسائل کی اہمیت مزید اجاگر ہوئی۔ یہ تمام شواہد اور اعداد وشمار اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان کے پاس توانائی کے میدان میں ترقی کے بے پناہ امکانات موجود ہیں۔ مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان امکانات کو حقیقت میں بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں؟ بدقسمتی سے ماضی میں کئی بار ایسے مواقع سیاسی عدم استحکام، پالیسی کے فقدان، اور تکنیکی کمزوریوں کی نذر ہوچکے ہیں۔

اداریہ

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کے سمندر سے توانائی کی نئی اْمید
  • پاکستان: سمندر کی گہرائیوں میں چھپا خزانہ
  • حکومت بجلی، گیس و توانائی بحران پر قابوپانے کیلئے کوشاں ہے،احسن اقبال
  • بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے کوشاں، ہمیں مل کر ٹیکس چوری کے خلاف لڑنا ہوگا، احسن اقبال
  • 20 برس کی محنت، مصر میں اربوں ڈالر کی مالیت سے فرعونی تاریخ کا سب سے بڑا میوزیم کھل گیا
  • ویمنز ورلڈکپ: جنوبی افریقا اور بھارت پہلی مرتبہ ٹائٹل جیتنے کیلیے بےتاب
  • فورسز کی موثر کاروائیاں،عسکریت پسندوں کو اکتوبر میں تباہ کن نقصانات کا سامنا
  • ایم ڈی کیٹ 2025: کراچی کے طلبہ نے میدان مار لیا، پہلی تینوں پوزیشنز کراچی کے نام
  • اسمارٹ میٹرز کی تنصیب کے کام کا آغاز کردیا گیا
  • ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں پہلی بار کھانے کے وقفے سے پہلے ‘چائے کا وقفہ’ کرنے کا فیصلہ