سالانہ250 ارب روپے کی بجلی چوری ہوہی ہے،وفاقی وزیر توانائی
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کو آگاہ کیا ہے کہ سالانہ 250 ارب روپے کی بجلی چوری ہورہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق رکن قومی اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے پاور کا اجلاس ہوا، وفاقی وزیر برائے توانائی نے کہا کہ جامشورو گرڈ کا کے الیکٹرک کے ساتھ کوئی تعلق ہی نہیں ہے، کے الیکٹرک کا بجلی کا سارا نظام بالکل الگ ہے۔ اویس لغاری نے کہا کہ کے الیکٹرک اب نیشنل گرڈ سے 600 میگاواٹ تک بجلی لے سکتی ہے، اس سے کے الیکٹرک کے پاس 2 ہزار میگاواٹ بجلی
ہو جائے گی، متبادل گرڈ کی ضرورت کے حوالے سے پہلے ہم ایک رپورٹ تیار کروا لیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس سے پہلے ایک اتھارٹی کا رول کیسے ادا کر سکتے ہیں، میرے لیے کنکشن دینا آسان ہے، اس سے بجلی زیادہ استعمال ہوگی، زیادہ بجلی استعمال ہوگی تو بجلی کے ریٹ کم ہو جائیں گے، بجلی کی قیمت اس لیے ہی زیادہ ہے کیوں کہ بجلی کا استعمال کم ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ اس لیے سوسائٹیوں میں کنکشن دیں تاکہ استعمال بڑھے۔ اویس لغاری نے کہا کہ یہ بجلی کے محکمے کا تو فائدہ ہے، لیکن قومی نقصان ہے، اتھارٹیز سے ڈیمانڈ نوٹس بھجوا دیں ہم کنکشن لگا دیں گے، 500 ارب کی بجلی چوری نہیں ہے، بجلی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔ رانا سکندر حیات نے کہا کہ باقی بلوں میں ریکور نہ ہونے والی رقم ہے، ملک انور تاج نے کہا کہ 200 یونٹ اور 201 یونٹ کا معاملہ آج کل لوگوں میں زیر بحث ہے، انہوں نے 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈا شامل کرنے کا مطالبہ کیا۔ کمیٹی کے رکن ملک انور تاج نے کہا کہ ایجنڈا شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا کیوں بڑھ جاتا ہے؟
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے الیکٹرک بجلی چوری نے کہا کہ
پڑھیں:
200 یونٹ تک 5000 روپے بل اور 201 یونٹ ہوتے ہی بل 15 ہزار کیوں؟ سوالات کھڑے ہوگئے
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کے اجلاس میں 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا اور سوال کیا 200 یونٹ تک 5000 روپے بل اور 201 یونٹ ہوتے ہیں بل 15 ہزار کیوں؟
تفصیلات کے مطابق محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا ، جس میں مہنگی بجلی اور زائد بلوں کی بھرمار پر اراکین قومی اسمبلی نے سوالات اٹھادیئے۔
رکن کمیٹی رانا سکندر حیات نے کہا کہ ہم لوگوں کو کیا جواب دیں بجلی کب سستی ہوگی،؟ کچی آبادیوں اور ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں بجلی کنکشن نہیں ہیں ، کئی سوسائٹیاں 50 سالوں سے قائم ہیں لیکن وہاں بجلی نہیں ہے، ایسی جگہوں پر بجلی چوری ہو رہی ہے، ایک میٹر ساتھ 10 کنڈے ہوتے ہیں۔
وزیر برائے پاور ڈویژن اویس لغاری نے بتایا کہ ہاوسنگ میں کنکشن تب لگتے ہیں جب وہاں کی مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے،مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے تو ہم کنکشن دینے کے پابند ہیں،ہم اس سے پہلے ایک اتھارٹی کا رول کیسے ادا کر سکتے ہیں۔
وزیر برائے پاور ڈویژن کا کہنا تھا کہ میرے لیے کنکشن دینا بہت آسان ہے اس سے بجلی زیادہ استعمال ہوگی،زیادہ بجلی استعمال ہوگی تو بجلی کے ریٹ کم ہو جائیں گے، بجلی کی قیمت اس لیے ہی زیادہ ہے کیونکہ بجلی کا استعمال کم ہے، 500ارب کی بجلی چوری نہیں ہے، بجلی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔
ملک انور تاج نے کہا کہ 200یونٹ اور 201 یونٹ کا معاملہ آج کل لوگوں میں زیر بحث ہے اور 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈہ شامل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ایجنڈہ شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا کیوں بڑھ جاتا ہے۔
رانا سکندر حیات کا کہنا تھا کہ لائف لائن والے صارفین کو 200 یونٹ تک 5000 روپے بل آتا ہے، رجیسے ہی 201 یونٹ ہوتے ہیں بل 15 ہزار ہو جاتا ہے، ایک یونٹ بڑھنے سے اگلے 6 ماہ تک وہ پروٹیکٹڈ صارف بھی نہیں رہتا، کم از کم اسی مہینے کیلئے نان پروٹیکٹڈ رکھ لیں چھ ماہ کیلئے کیوں۔
اویس لغاری نے بتایا کہ 200 یونٹ تک کے صارفین کو 80 فیصد ڈسکاونٹ دیا جا رہا ہے، ہم صارفین کو ریلیف کے حوالے سے مزید اقدامات بھی کریں گے۔
مزیدپڑھیں:صارفین پر کروڑوں روپے کا اضافی بوجھ، ہزاروں مجموعی یونٹس کے بلز بھیج دیے