بھارت کے توانائی منصوبہ بندی کے ادارے نے دریائے برہم پترکے طاس سے 2047 تک 76 گیگا واٹ سے زائد پن بجلی کی صلاحیت منتقل کرنے کے لیے 6.4 کھرب روپے لگ بھگ 77 ارب ڈالر مالیت کا ترسیلی منصوبہ تیار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا میگا ڈیم بھارت کا کتنا پانی کاٹ دے گا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق سینٹرل الیکٹریسٹی اتھارٹی نے پیر کے روز بتایا کہ یہ منصوبہ شمال مشرقی ریاستوں میں 12 ذیلی طاسوں میں پھیلے 208 بڑے پن بجلی منصوبوں پر مشتمل ہے، جن کی مجموعی صلاحیت 64.

9 گیگا واٹ ہے، جبکہ اضافی 11.1 گیگا واٹ پمپڈ اسٹوریج پلانٹس سے حاصل کی جائے گی۔

India unveils $77 billion hydro plan as China builds upstream damhttps://t.co/opeYcylpsZ

— Harinder (@Harinderindi22) October 13, 2025

چین کے علاقے تبت سے نکلنے اور بھارت اور بنگلہ دیش سے گزرنے والا برہم پتردریا، اپنی بھارتی گزرگاہ، بالخصوص چین کی سرحد کے قریب اروناچل پردیش میں پن بجلی کی زبردست صلاحیت رکھتا ہے۔

طاس کی سرحدی نوعیت اور چین کے ساتھ قربت کے باعث آبی وسائل کا انتظام اور بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی بھارت کے لیے ایک اسٹریٹجک معاملہ ہے۔

مزید پڑھیں:بھارت کے لیے خطرے کی گھنٹی، چین نے دنیا کے سب سے بڑے ڈیم کی تعمیر شروع کردی

نئی دہلی کو خدشہ ہے کہ اگر چین یارلُنگ زانگبو پر، یعنی برہم پترکا بالائی حصہ جو بھارت میں داخل ہونے سے پہلے چین میں بہتا ہے، بند تعمیر کرے تو بھارت کے خشک موسم کے دوران پانی کے بہاؤ میں 85 فیصد تک کمی آسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق برہم پترطاس اروناچل پردیش، آسام، سکم، میزورم، میگھالیہ، منی پور، ناگالینڈ اور مغربی بنگال کے حصوں میں پھیلا ہوا ہے اور اس میں بھارت کی غیر استعمال شدہ پن بجلی کی 80 فیصد سے زیادہ صلاحیت موجود ہے۔ صرف اروناچل پردیش میں یہ صلاحیت 52.2 گیگا واٹ تک پہنچتی ہے۔

مزید پڑھیں: بھارتی آبی جارحیت میں شدت: بگلیہار کے بعد سلال ڈیم کے دروازے بھی بند

منصوبے کے پہلے مرحلے پر 1.91 کھرب روپے لاگت آئے گی، ، جو 2035 تک مکمل ہوگا، جبکہ دوسرے مرحلے پر 4.52 کھرب روپے خرچ ہوں گے۔

سینٹرل الیکٹریسٹی اتھارٹی کے مطابق اس منصوبے میں مرکزی عوامی شعبے کی کمپنیوں کو بھی منصوبے الاٹ کیے گئے ہیں، جن میں سے کچھ پہلے ہی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہیں۔

بھارت کا ہدف ہے کہ وہ 2030 تک 500 گیگا واٹ غیر فوسل توانائی پیدا کرنے کی صلاحیت حاصل کرے اور 2070 تک ’نیٹ زیرو‘ اخراج کا مقصد پورا کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اروناچل پردیش انڈیا برہم پتر بنگلہ دیش پن بجلی تبت چین گیگا واٹ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اروناچل پردیش انڈیا برہم پتر بنگلہ دیش پن بجلی چین گیگا واٹ اروناچل پردیش بھارت کے پن بجلی کے لیے

پڑھیں:

جنگ کے باوجود حماس اب بھی غزہ میں سب سے مضبوط ڈھانچہ ہے، صیونی تجزیہ کار

صیہونی حکومت کے قریبی چینل کے تجزیہ کار نے کہا ہے کہ اگر آنے والے مہینوں میں امریکہ ہمیں غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے سے منع کرتا ہے، تو ہم اس بار بے خوف ہو کر حملہ کریں گے، کیونکہ اب حماس کے ہاتھوں میں ہمارے قیدی نہیں ہیں اور ہم بڑی آزادی کے ساتھ حملے کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی حکومت، بینجمن نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے قریبی میڈیا چینل 14 کے تجزیہ کار حلیل بیٹن روزن نے کہا ہے کہ حماس کو اس وقت غزہ کی پٹی میں سب سے طاقتور ڈھانچہ تصور کیا جاتا ہے، اور ہم معاہدے کے نفاذ کے اگلے مرحلے میں داخل ہوئے جب کہ حماس معاہدے میں غیر مسلح ہونے کی شرط کو موخر اور ختم کروا کر بات چیت کے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔ اس تجزیہ کار کے مطابق پہلا چیلنج یہ ہے کہ حماس اب بھی غزہ کی پٹی کے ایک بڑے حصے پر قابض ہے جب کہ حماس کے پاس اب بھی ایسے میزائل موجود ہیں جو اسرائیلی مراکز کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

اس کے بعد تجزیہ کار اس جنگ کے مقاصد کے حصول میں اسرائیل کی ناکامی کا اعتراف کرتا ہے اور تسلیم کرتا ہے کہ اسرائیل کی جنگ کے مقاصد میں سے ایک حماس کو غیر مسلح کرنا ہے۔ اس جنگ کی کامیابی کا اندازہ بھی اس یارڈ اسٹک سے لگایا جائے گا، لیکن ہم ایسے پیرامیٹرز دیکھ رہے ہیں جو اس کے برعکس اشارہ کرتے ہیں۔ سب سے اہم پیرامیٹر فیلڈ کنٹرول ہے۔ جنگ بندی کے نافذ العمل ہونے کے لمحے سے، حماس نے اپنی پولیس فورسز کو منظرعام پر لے آئی، اور آج ہم غزہ کی پٹی کے علاقوں بشمول غزہ شہر اور مرکزی کیمپوں پر ان فورسز کے کنٹرول کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔

تجزیہ کار کے مطابق اس میں کوئی شک نہیں کہ حماس اب بھی غزہ کی پٹی میں سب سے طاقتور ڈھانچہ ہے۔ تجزیہ کار کے نقطہ نظر سے اسرائیل کو اس وقت دوسرا مسئلہ جس کا سامنا ہے وہ یہ ہے کہ حماس کے پاس اب بھی علاقے اور ہتھیاروں کا کنٹرول ہے، اور اس لیے وہ غزہ کی پٹی میں دوبارہ اقتدار پر قبضہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ غزہ کی پٹی میں حماس کی طاقت کو کمزور کرنے میں اسرائیل کی ناکامی کی وجوہات کا ذکر کیے بغیر، انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر آنے والے مہینوں میں امریکہ ہمیں غزہ کی پٹی پر حملہ کرنے سے منع کرتا ہے، تو ہم اس بار بے خوف ہو کر حملہ کریں گے، کیونکہ اب حماس کے ہاتھوں میں ہمارے قیدی نہیں ہیں اور ہم بڑی آزادی کے ساتھ حملے کریں گے۔  

متعلقہ مضامین

  • یورپی یونین کا مغربی بالکنز میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کا اعلان
  • برہم پترا پر چین کے ڈیم کے سائے میں بھارت کا 77 ارب ڈالر کا پن بجلی منصوبہ 
  • اسرائیل کی بدنیتی پر خدشات موجود ہیں: ملیحہ لودھی
  • جنگ کے باوجود حماس اب بھی غزہ میں سب سے مضبوط ڈھانچہ ہے، صیونی تجزیہ کار
  • ٹی ایل پی احتجاج سے نظامِ زندگی درہم برہم، سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • چترال کے قریب افغانستان کی پوسٹ تباہ، ویڈیو منظر عام پر
  • پاک افغان جھڑپیں، پس منظر کیا ہے؟
  • روس کے یوکرین میں توانائی کی تنصیبات پر ڈرون اور میزائل حملے، کیف تاریکی میں ڈوب گیا
  • سعودی عرب اور چین کی مدد سے پاکستان میں توانائی کے اہم منصوبوں کا آغاز