بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے شرپسندوں کی کارروائیاں، مسافروں کو اغوا کرلیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
کوئٹہ:
بلوچستان حکومت کے ترجمان نے کوئٹہ، قلات، مستونگ اور سرڈھاکہ میں فتنہ الہندوستان کی طرف سے حملوں اور مسافروں کے اغوا کی تصدیق کی ہے۔
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند نے کہا کہ کوئٹہ، قلات، مستونگ اور سر ڈھاکہ میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے حملے کیے تاہم تینوں مقامات پر سیکیورٹی فورسز نے فوری اور بھرپور رسپانس دیا۔
انہوں نے کہا کہ عوام کی جان و مال اور املاک کی حفاظت کیلئے فورسز مکمل طور پر الرٹ ہیں۔
شاہد رند نے کہا کہ سر ڈھاکہ کے قریب بعض مسافروں کے اغواء کی اطلاعات ہیں، مسافروں کی بحفاظت بازیابی کیلئے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کر دیا ہے۔
اُدھر بلوچستان کے علاقے دکی میں فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق جبکہ دو زخمی ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق اندرون بلوچستان میں مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کے متعدد واقعات ہوئے۔ضلع مستونگ کے علاقے کھڈ کوچہ اور وڈھ میں چارٹرکوں پر فائرنگ کر کے ٹائر برسٹ کردیے گئے۔
اس کے علاوہ کولپور کے مقام پر سول سیکرٹریٹ کی بس پر فائرنگ کر کے ٹائر برسٹ کردئیے گئے جبکہ قلات میں سیکورٹی فورسز نے ٹول پلازہ کو نقصان پہنچانے کی کوشش ناکام بنادی۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بلیدہ میں مسلح افراد نے نجی بینک جبکہ دالبندین میں گیس بوزرکو نذر آتش کردیا۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
باجوڑ: سیکیورٹی فورسز نے فتنۃ الخوارج کی دراندازی کی کوشش ناکام بنادی، 8 دہشتگرد ہلاک
باجوڑ(نیوز ڈیسک)سیکیورٹی فورسز نے منگل کو افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے 8 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔
نجی اخبار میں شائع خبر کے مطابق سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کو باجوڑ کے لوئی ماموند تحصیل میں اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ افغانستان کے صوبہ کنڑ سے پاکستانی علاقے میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔
ذرائع نے بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ فتنۃ الخوارج سے تعلق رکھنے والے شدت پسندوں کا ایک گروہ پاک افغان سرحد پر لوئی ماموند کی پہاڑی علاقوں کے ذریعے دراندازی کی کوشش کر رہا ہے، سیکیورٹی اہلکاروں نے فوری کارروائی کرتے ہوئے ان کی کوشش ناکام بنائی اور تمام 8 شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ کارروائی کے بعد سرحدی علاقوں میں نگرانی مزید سخت کر دی گئی ہے تاکہ افغان علاقے سے فتنۃ الخوارج کی دوبارہ دراندازی روکی جا سکے۔
اگرچہ فوج کے شعبۂ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) نے اس کارروائی پر کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا، لیکن مقامی رہائشیوں نے تصدیق کی ہے کہ علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور شدت پسندوں کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
رہائشیوں کے مطابق جھڑپیں کئی گھنٹوں تک جاری رہیں جن کے دوران ایک بچہ زخمی ہوا، زخمی بچے کی شناخت محمد خان ولد عبدالرؤف کے نام سے ہوئی ہے، جسے پہلے لرکلوزو ہسپتال اور بعد ازاں ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال خار منتقل کر دیا گیا۔
یہ کارروائی ایسے وقت میں کی گئی جب محض ایک ہفتہ قبل، 2 جولائی کو خار تحصیل کے علاقے صادق آباد میں ایک سرکاری گاڑی پر بم حملہ کیا گیا تھا جس میں نوگئی کے اسسٹنٹ کمشنر فیصل اسماعیل اور تحصیلدار عبد الودود خان سمیت 5افراد جاں بحق اور 17 دیگر زخمی ہو گئے تھے، جن میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔
جیل میں عمران خان کس حال میں ہیں؟ بہن نورین خان نے آنکھوں دیکھا حال بتادیا