ویب ڈیسک : سیاحتی وادی بابوسر میں مون سون کی بارشوں کے باعث مکانات مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے جبکہ کاشت فصلیں مکمل تباہ و برباد ہوگئیں۔

سیاحتی وادی بابوسر میں ہونے والی تیز بارشوں کے بعد 8 سے 9 مکانات مکمل طور پر زمین بوس ہوگئے اور تقریباً 100 کنال زیر کاشت فصلیں مکمل تباہ و بربا دہوگئیں۔ اس کے علاوہ بٹوگاہ اور کھنیر ویلی میں سیلاب سے رابطہ سڑکیں شدید متاثر ہوئیں جبکہ داریل اور ڈوڈشال میں بارشوں سے زمینی رابطہ مکمل طور پر تباہ ہوگئیں۔

لاہور میں 229 ٹریفک حادثات؛ 280 افراد زخمی 

متاثرین کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہے ، انھیں خوراک اور طبی امداد کی ضرورت ہے جبکہ شہر میں صاف پینے کے پانی کی شدید قلت کے باعث شہری مشکلات کا شکار ہے۔

دوسری جانب سیلاب متاثرہ علاقوں میں ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ٹیمیں روانہ کردی گئی ہیں، اےڈی سی نظام الدین کا کہنا ہے کہ نقصانات کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ریلیف آپریشن جلد شروع کیا جائے گا۔

.

ذریعہ: City 42

پڑھیں:

بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ

لاہور(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )لاہور میں تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالے جانے کی وجہ سے خطے میں زیر زمین شدید پانی کی قلت ہوگئی ہے تفصیلات کے مطابق محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ نے کہا ہے کہ لاہور میں حالیہ بارشیں بھی زیر زمین پانی کی سطح کو قدرتی طور پر بلند کرنے میں ناکام ہوگئی ہیں ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ زیر زمین پانی کی سطح کو بلند رکھنے کے لئے ہنگامی صورتحال کے تحت تمام چھوٹے بڑے نجی سرکاری سکولوں کالجوں اور یونیورسٹیوں سمیت ہاﺅ سنگ سوسائٹی میں ری چارجنگ کنویں بنانا ہونگے کیونکہ لاہور زیر زمین پانی کی سطح خطر ناک حد تک کم ہو رہی ہے.

(جاری ہے)

محکمہ ایریگیشن رسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ذاکر حسین سیال نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا زیر زمین پانی کی ری چارجنگ بہت کم ہوئی جس کی وجہ سے زیر زمین لاہور کے مختلف علاقوں میں ایک فٹ سے لے کر چار فٹ تک سالانہ پانی کی سطح کم ہونے لگی ہے ری چارجنگ کر کے پانی کی سطح بلند کرنے کے لئے محکمہ ایریگیشن کے ریسرچ انسٹیٹیوشن نے 70 سے زائد ری چارج ویل لگا دئیے ہیں.

حالیہ بارشوں میں 10 سے پندرہ ایکڑ فٹ کے بجائے صرف 15 لاکھ لیٹر پانی کو ری چارج کیا جا سکا ہے اس کے علاوہ گلبرگ کے ایریا میں پانی کی سطح 125 سے 30 فٹ پر ہے لاہور شہر کے دیگر علاقوں میں کھارے پانی کی سطح کم ہوتے ہوتے ڈیڑھ سو فٹ تک چلی گئی ہے جبکہ پینے کا پانی سات سو فٹ تک پہنچ چکا ہے. ایک سروے کے مطابق لاہور میں 1500 سے 1800 تک ٹیوب ویل لگے ہوئے ہیں جو 24 گھنٹے ہی چلتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے زیر زمین پانی کی سطح تیزی کے ساتھ گر رہی ہے ریسرچ کے ڈائریکٹر ذاکر سیال نے بتایا کہ لاہور میں جس تیزی کے ساتھ زمین سے پانی نکالا جا رہا ہے اس کے حساب سے ری چارجنگ نہ ہونے کے برابر ہے بڑے بڑے ڈیم بنانے کے ساتھ ساتھ انڈر گرانڈ ڈیمز کی بھی ضرورت ہے. 

متعلقہ مضامین

  • پنجاب میں زور ٹوٹ گیا،سکھر بیراج میں اونچے درجے کا سیلاب،نقل مکانی،فصلیں تباہ
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • بارشوں کے باوجود لاہور میں زیر زمین پانی کی سطح تیزی سے کمی ریکارڈ
  • سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
  • سیلاب کی تباہ کاریاں : پنجاب و سندھ کی سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں، فصلیں تباہ 
  • قابض حکام کے خلاف وادی کشمیر کی فروٹ منڈیوں میں مکمل ہڑتال
  •  امریکی ریاست یوٹا میں بگولوں سے کئی مکانات تباہ
  • امریکی ریاست میں بگولوں کے باعث کئی مکانات تباہ
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا
  • پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریاں: جلال پور پیر والا کے قریب موٹروے کا حصہ پانی میں بہہ گیا، ٹریفک کے لیے بند