چلاس میں تیز بارشوں اور سیلاب سے 9 مکانات منہدم
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
مون سون بارشوں کی وجہ سے چلاس بابوسر میں سیلاب آ گیا جس کی زد میں آ کر 9 مکانات مہندم ہو گئے۔ کھڑی فصلیں بھی سیلاب کی زد میں آ گئی ہیں۔ دوسری جانب 10 جولائی تک گلگت بلتستان میں تیز بارشوں اور سیلاب کا امکان ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چلاس میں تیز بارشوں اور سیلاب کی زد میں آ کر 9 مکانات بہہ گئے جبکہ سینکڑوں کنال اراضی پر کھری فصلیں بھی تباہ ہو گئی۔ تفصیلات کے مطابق مون سون بارشوں کی وجہ سے چلاس بابوسر میں سیلاب آ گیا جس کی زد میں آ کر 9 مکانات مہندم ہو گئے۔ کھڑی فصلیں بھی سیلاب کی زد میں آ گئی ہیں۔ دوسری جانب 10 جولائی تک گلگت بلتستان میں تیز بارشوں اور سیلاب کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں تیز بارشوں اور سیلاب کی زد میں آ
پڑھیں:
سکھر بیراج کا سیلابی ریلا، فصلیں تباہ، بستیاں بری طرح متاثر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سکھر بیراج پر اونچے درجے کے سیلابی ریلے نے صورتحال مزید سنگین کردی ہے، جس کے باعث کشمور اور شکار پور کے کچے کے علاقے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
دریائے سندھ میں گڈو سے آنے والا ریلا سکھر پہنچتے ہی شدید طغیانی کا سبب بنا، جس سے کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہوگئیں جبکہ خیرپور میں بچاؤ بندوں پر بھی پانی کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔
سیلابی صورتحال کے پیشِ نظر سکھر میں دریائے سندھ کے بیچ قائم سادھو بیلہ مندر یاتریوں کے لیے بند کردیا گیا ہے۔ مندر کی سیڑھیاں اور کشتیوں کے لیے بنایا گیا پلیٹ فارم بھی پانی میں ڈوب گیا ہے، جس کے باعث یاتریوں کی آمدورفت معطل ہو گئی ہے۔
لاڑکانہ میں موریالوپ بند پر بھی پانی کے دباؤ میں اضافہ ہوا ہے، جس سے مزید دیہات زیر آب آگئے اور اب متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 30 تک جا پہنچی ہے۔ زرعی نقصان کے ساتھ ساتھ کچے کے مکین شدید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔
تاہم صورتحال کے خطرناک ہونے کے باوجود متاثرہ علاقوں کے بیشتر مکین محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کو تیار نہیں۔ دوسری جانب لاڑکانہ اور سیہون کے بچاؤ بندوں کے قریب کچے کے مکینوں میں ملیریا اور جلدی امراض بھی تیزی سے پھیل رہے ہیں، جس سے متاثرہ آبادی کو دوہری مشکلات کا سامنا ہے۔