آزاد کشمیر: بادل پھٹنے سے تباہی، مکانات، سڑکیں متاثر، مویشی سیلاب میں بہہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
مظفرآباد(نیوز ڈیسک)آزاد کشمیر کے ضلع جہلم ویلی کے علاقے ہٹیاں بالا کے نواحی گاؤں گوہرآباد میں طوفانی بارش اور بادل پھٹنے کے باعث بڑے پیمانے پر تباہی پھیل گئی۔ گوہرآباد شرقی اور غربی میں متعدد مکانات مکمل یا جزوی طور پر تباہ ہو گئے، جبکہ سیلابی ریلہ گھروں اور دکانوں میں داخل ہو گیا۔
علاقہ مکینوں کے مطابق خوش قسمتی سے جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم درجنوں مویشی تیز بہاؤ میں بہہ گئے۔ شدید بارشوں کے نتیجے میں نوگراں لنک روڈ مکمل طور پر تباہ ہوگئی جبکہ شاہراہ لیپہ بھی لینڈ سلائیڈنگ کے باعث بند ہو گئی، جس سے امدادی سرگرمیوں میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
سیلابی پانی کے باعث علاقے میں بجلی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔ گرلز مڈل اسکول سرائی کی عمارت کو بھی نقصان پہنچا ہے، جس سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ضلعی انتظامیہ اور امدادی ادارے متاثرہ علاقوں میں بحالی اور امدادی کاموں میں مصروف ہیں، تاہم دشوار گزار راستے اور بند سڑکیں ریسکیو سرگرمیوں میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ مقامی افراد نے حکومت سے فوری امداد اور انفراسٹرکچر کی بحالی کا مطالبہ کیا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں مسلسل تاخیر کی وجہ سامنے آگئی
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد مسلسل تاخیر کا شکار ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلز پارٹی کے قائدین نے تاحال متبادل قائد ایوان کی نامزدگی نہیں کی اور بلاول بھٹو زرداری کی وطن واپسی پر ہی پیپلز پارٹی کی جانب سے تحریک عدم اعتماد جمع کرانے کا فیصلہ متوقع ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر مسلم لیگ ن کے قبل از وقت انتخابات کا مطالبہ تاخیر کی وجہ ہے جبکہ آزاد کشمیر حکومت کا 80 فیصد ترقیاتی بجٹ ابھی خرچ ہونا باقی ہے۔ذرائع کے مطابق موجودہ اسمبلی کی مدت جولائی 2026 میں ختم ہو رہی ہے جبکہ مسلم لیگ ن کا مطالبہ ہے کہ مارچ 2026 میں انتخابات کرائے جائیں۔ذرائع کا بتانا ہے کہ اگر مسلم لیگ ن کا مطالبہ تسلیم کیا جاتا ہے تو انتخابات سے 2 ماہ قبل جنوری ہی میں نئی حکومت اختیارات سے محروم ہو جائے گی جبکہ دسمبر اور جنوری میں پیپلزپارٹی مطلوبہ سیاسی اہداف حاصل نہیں کر پائے گی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا اسمبلی کی مدت پوری کرنے پر اصرار ڈیڈلاک کی مبینہ وجہ ہے۔خیال رہے کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر اتفاق کر چکی ہیں تاہم مسلم لیگ ن کا کہنا ہے کہ وہ آزاد کشمیر حکومت کا حصہ نہیں بنیں گے اور اپوزیشن بینچز پر بیٹھیں گے۔