پنجاب، بلوچستان میں بارشوں سے نظام زندگی درہم برہم، 11 افراد جاں بحق، متعدد زخمی (240729) -- RAWALPINDI (PAKISTAN), July 29, 2024 (Xinhua) -- Commuters are seen on a flooded road during heavy monsoon rain in Rawalpindi, Pakistan, on July 29, 2024. (Str/Xinhua) WhatsAppFacebookTwitter 0 10 July, 2025 سب نیوز

لاہور(آئی پی ایس) پنجاب کے دارالحکومت لاہور، اس کے مضافاتی اضلاع اور بلوچستان کے کچھ حصوں میں شدید مون سون بارشوں نے تباہی مچا دی، بارشوں کے نتیجے میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوئی اور کئی علاقوں میں معمولاتِ زندگی درہم برہم ہو گئے، کم از کم 11 افراد جان کی بازی ہار گئے جبکہ کئی دیگر زخمی ہوئے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور میں شدید بارشوں سے نشیبی علاقے اور اہم سڑکیں زیرِ آب آ گئیں، جس سے شہر کا ناقص نکاسی آب کا نظام بے نقاب ہوگیا۔

واسا کے مون سون کنٹرول روم کے اعداد و شمار کے مطابق لاہور میں اوسطاً 58.

8 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جن میں نشتر ٹاؤن میں سب سے زیادہ 84 ملی میٹر، لکشمی چوک میں 78 ملی میٹر اور پانی والا تالاب میں 74 ملی میٹر بارش ہوئی۔

بارش کا پہلا سلسلہ رات 2 بج کر 45 منٹ سے صبح 5 بج کر 40 منٹ تک جاری رہا، جب کہ دوسرا، زیادہ شدید سلسلہ صبح 10 بج کر 45 منٹ سے دوپہر 12 بج کر 11 منٹ تک جاری رہا۔

بارشوں نے لاہور کے نکاسی آب کے نظام کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا، جہاں جیل روڈ (63 ملی میٹر)، قرطبہ چوک (68 ملی میٹر) اور واسا ہیڈ آفس گلبرگ (69 ملی میٹر) جیسے علاقوں میں پانی جمع ہو گیا، بارش کے پانی میں سیوریج شامل ہونے سے صحت عامہ کا بحران پیدا ہو گیا، کیوں کہ شہریوں کو گندے پانی میں سفر کرنا پڑا۔

یکی گیٹ پر ایک بچہ ننگی تار سے کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا، جب کہ شہر بھر میں لیسکو کے متعدد فیڈرز ٹرپ کر گئے جس کے باعث ہزاروں افراد کئی گھنٹوں تک بجلی سے محروم رہے۔

مغلپورہ کی رہائشی رُخسانہ بی بی نے کہا کہ ہم صبح سے بجلی سے محروم ہیں اور سڑکوں پر کھڑا پانی ہمیں گھروں سے نکلنے نہیں دے رہا۔

برکی روڈ کے رہائشیوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ان کا کہنا تھا کہ شام تک سڑکوں سے پانی نکالنے کے لیے کوئی مشینری نہیں بھیجی گئی، جب کہ واسا اور ضلعی انتظامیہ نے صرف اشرافیہ کے علاقوں پر توجہ دی۔

لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی (ایل ڈبلیو ایم سی) نے دعویٰ کیا کہ صفائی کے لیے ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں اور 6 ہزار سے زائد کچرے کے ڈبے صاف کیے جا چکے ہیں، تاہم شہریوں نے بہتری نہ ہونے کی شکایت کی۔

لکشمی چوک کے ایک دکاندار آصف محمود نے کہا کہ اہم سڑکیں اب بھی پانی میں ڈوبی ہوئی ہیں اور انتظامیہ کا کوئی نمائندہ یہاں نہیں آیا۔

فاروق آباد (49 ملی میٹر) اور جوہر ٹاؤن (39 ملی میٹر) جیسے نشیبی علاقوں میں صورت حال انتہائی خراب تھی، جہاں نکاسی کا کوئی مؤثر نظام موجود نہیں۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران پنجاب کے کئی دیگر اضلاع میں بھی بارش ہوئی، خانیوال میں 51 ملی میٹر، راولپنڈی 42، ساہیوال 44، مری 41، اوکاڑہ 30، منڈی بہاؤالدین 27، منگلا 24 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں 13 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔

گوجرانوالہ، بہاولپور، گجرات، قصور، بہاولنگر، سرگودھا، ملتان اور جھنگ میں بھی بارشیں ہوئیں۔

اموات اور زخمی

ریسکیو 1122 کے مطابق صوبے بھر میں بارشوں سے متعلقہ واقعات میں 9 افراد جاں بحق ہوئے اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔
شیخوپورہ میں بارش کے باعث ایک مکان کی چھت گرنے سے 2 بچے جاں بحق ہوگئے، پاک پتن میں گرنے والے مکان کے ملبے تلے دبے چار افراد کو بچایا گیا۔ جہلم ویلی میں کلاؤڈ برسٹ سے مکانات اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا، جبکہ سڑکیں تباہ ہو گئیں۔

محکمہ موسمیات (پی ایم ڈی ) کے مطابق آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران لاہور سمیت پنجاب کے کئی علاقوں میں مزید شدید بارشوں کی پیش گوئی ہے۔

پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ بارشوں کا سلسلہ 13 جولائی تک جاری رہنے کا امکان ہے، جمعرات کو جہلم، منڈی بہاؤالدین، سیالکوٹ، نارووال، گجرات، لاہور اور حافظ آباد میں گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے، حکومتِ پنجاب نے دریاؤں اور نہروں کے اردگرد دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے مطابق کابل، سندھ، چناب اور جہلم دریاؤں میں پانی کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے، جب کہ تربیلا، کالا باغ، چشمہ اور تونسہ کے مقامات پر دریائے سندھ میں نچلے درجے کے سیلاب کی پیش گوئی ہے۔

ہیڈ مرالہ اور کھنکی (چناب)، منگلا (جہلم) پر بھی نچلے درجے کے سیلاب کا خدشہ ہے، جب کہ سوات اور پنجکوڑہ کے دریاؤں کی معاون ندیوں میں بھی سیلاب کا خطرہ ہے۔

دریائے سندھ کے پہاڑی ندی نالوں میں (ڈیرہ غازی خان اور راجن پور) پانی کا بہاؤ بڑھنے کا امکان ہے، بلوچستان کے ضلع جھل مگسی، کچھی، سبی، قلعہ سیف اللہ، ژوب اور موسیٰ خیل کے مقامی ندی نالے بھی متاثر ہو سکتے ہیں۔

بلوچستان کے خضدار اور مستونگ اضلاع میں بدھ کو الگ الگ حادثات میں 2 افراد جاں بحق اور ایک زخمی ہو گیا، خضدار میں تیز ہواؤں اور بارش کے باعث دیوار گرنے سے محمد عارف جاں بحق اور احسان اللہ زخمی ہو گیا۔

مستونگ کے علاقے کانک میں بارش کے باعث سڑک پھسلن کا شکار ہوئی اور ایل پی جی کا ٹینکر ایک شخص پر الٹ گیا، متاثرہ شخص، محمد یعقوب، موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا۔

گلگت بلتستان میں سیلاب، مٹی کا کٹاؤ، نقصانات

گرمی کی حالیہ لہر نے گلگت بلتستان میں گلیشیئرز کے پگھلنے کی رفتار میں اضافہ کر دیا ہے، جس کے باعث سیلاب، مٹی کے کٹاؤ، سڑکوں کی تباہی، مکانات و فصلوں کو نقصان اور بجلی و پانی کی فراہمی معطل ہو گئی ہے۔
دریاؤں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھنے سے نشیبی علاقوں کو شدید خطرہ لاحق ہے، ضلعی انتظامیہ کے مطابق ہوپر، ہسپر اور نگر خاص کے راستے بند ہو چکے ہیں۔

سپولتر نالے کے سیلابی پانی نے ایک بار پھر ٹوکرکوٹ میں آر سی سی پل اور زرعی زمین کو نقصان پہنچایا ہے، ہامری نالہ اور سپولتر نالے سے نگر خاص اور ہوپر کے رہائشیوں کو پینے اور آبپاشی کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ہامورکھی کے قریب گلیشیئر سے نکلنے والا پانی مسلسل زمین کو کاٹ رہا ہے، جس سے قریبی دیہات کے مکانات کو خطرہ ہے، اپر ہنزہ میں خنجراب دریا کی سطح بلند ہونے سے بجلی کے 2 پول بہہ گئے، جس سے کئی دیہات بجلی سے محروم ہو گئے۔

پانی کی قلت، تباہ شدہ پل، فصلیں اور پینے کے نظام نے نگر اور ہنزہ کے لوگوں کو بنیادی سہولتوں سے محروم کر دیا ہے۔

گلگت میں شیگر دریا کی بلند ہوتی سطح نے کے ٹو روڈ کو نقصان پہنچایا ہے، جس سے سیکڑوں مقامی افراد اور سیاح پھنس گئے، حکام کے مطابق بلتورو گلیشیئر کے پگھلنے سے پانی کی مقدار میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔

بابوسر ویلی، چلاس میں آنے والے سیلاب نے 10 گھروں کو نقصان پہنچایا اور فصلیں تباہ کر دیں، چلاس میں بند ہونے والی قراقرم ہائی وے کو جمعرات کو دوبارہ کھول دیا گیا، جس سے ہزاروں مسافر، بشمول سیاح، اپنی منزلوں کی طرف روانہ ہوئے۔

گلگت کے علاقے جُٹل میں پانی کی بلند سطح نے مکانات اور کھیتوں کو نقصان پہنچایا، اور دریا کے قریب رہنے والے افراد شدید خطرے میں ہیں، حکام نے خبردار کیا ہے کہ صورت حال اب بھی نازک ہے اور کئی علاقے بجلی، پانی اور سڑکوں کی سہولت سے محروم ہیں۔

گلگت بلتستان انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی (جی بی ای پی اے) نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث علاقے میں پانی کے شدید بحران کے خدشے کا اظہار کیا ہے، کیوں کہ برفباری میں کمی اور گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔

جیو فینسڈ ایس ایم ایس الرٹس
دریں اثنا، جاز اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے شراکت داری کے تحت جیو فینسڈ ایس ایم ایس الرٹس کا آغاز کیا ہے، تاکہ سیلاب کے خطرے سے دوچار علاقوں میں موجود کروڑوں افراد کو خبردار کیا جا سکے۔

ڈیزاسٹر ارلی وارننگ سسٹم (DEW-3) کے تحت، این ڈی ایم اے کی نشاندہی کردہ حساس علاقوں میں رہنے والے 2 کروڑ 30 لاکھ سے زائد جاز صارفین کو ان کے مقام کی بنیاد پر سیلاب کے ممکنہ خطرات سے متعلق الرٹس موصول ہوں گے، اس اقدام کا مقصد بروقت انخلا یا احتیاطی اقدامات کو یقینی بنانا ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسردار یاسر الیاس وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کو آرڈینیٹر برائے سیاحت مقرر،نوٹیفکیشن جاری سردار یاسر الیاس وزیرِ اعظم شہباز شریف کے کو آرڈینیٹر برائے سیاحت مقرر،نوٹیفکیشن جاری الیکشن کمیشن، مخصوص نشستوں کی تقسیم سے متعلق کیس کی سماعت 14جولائی کو ہوگی شریف خاندان پنجاب کے عوام کا پیسہ لندن منتقل کر رہا ہے، بیرسٹر سیف تحریک کا حصہ بننا عمران خان کے بیٹوں کا حق ہے، سلمان اکرم راجا پی ٹی آئی بھی مخصوص نشستوں کی تقسیم کے خلاف پشاور ہائیکورٹ پہنچ گئی پاکستان کسی گروپ کو ملک کے اندر یا باہر دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیتا،بلاول بھٹو کا بھارتی میڈیا کو انٹرویو TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: افراد جاں بحق

پڑھیں:

بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان

امرتسر(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 ستمبر ۔2025 )ریکارڈ مون سون بارشوں میں بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے بھارتی ریاست پنجاب میں مرجھائی ہوئی فصلوں سے بھرے کھیت، ہوا میں سڑتی ہوئی فصلوں اور مویشیوں کی بدبو بھری ہوئی ہے برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ریاست پنجاب کو بھارت کا ”غلہ گھر“ کہا جاتا ہے تاہم رواں سال طوفانی بارشوں اور سیلاب نے کھیتوں کو نگل لیا ہے ، متاثرہ کھیتوں کا رقبہ لندن اور نیویارک سٹی کے برابر بنتا ہے.

(جاری ہے)

بھارت کے وزیر زراعت نے حالیہ دورہ پنجاب میں کہا کہ فصلیں تباہ اور برباد ہو گئی ہیں جب کہ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ نے اس تباہی کو دہائیوں میں بدترین سیلابی آفت قرار دیا ہے امرتسر سے 30 کلومیٹر شمال میں واقع شہزادہ گاﺅں کے رہائشی 70 سالہ بلبیر سنگھ نے کہا کہ پرانی نسل کے لوگ بھی اتفاق کرتے ہیں کہ آخری بار ایسا سب کچھ تباہ کرنے والا سیلاب ہم نے 1988 میں دیکھا تھا ابلتے پانی نے بلبیر سنگھ کے دھان کے کھیت کو دلدل میں بدل دیا اور ان کے مکان کی دیواروں میں خطرناک دراڑیں ڈال دی ہیں.

جون سے ستمبر کے دوران برسات کے موسم میں سیلاب عام ہیں لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ ماحولیاتی تبدیلی اور غیر منصوبہ بند ترقی ان کی تعداد، شدت اور اثرات کو بڑھا رہی ہے. محکمہ موسمیات کے مطابق اگست میں پنجاب میں اوسط کے مقابلے میں بارش تقریباً دو تہائی بڑھ گئی جس سے کم از کم 52 افراد ہلاک اور 4 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے پنجاب کے لیے تقریباً 18 کروڑ ڈالر کے امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے تور گاﺅں تباہ حال ہے، جہاں اجڑے کھیت، مویشیوں کی لاشیں اور گرے ہوئے مکانات کا ملبہ ہر طرف بکھرا ہے، کھیت کے مزدور سرجن لال نے بتایا کہ 26 اگست کو نصف شب کے بعد پانی آیا یہ چند منٹوں میں کم از کم 10 فٹ تک پہنچ گیا.

سرجن لال نے کہا کہ پنجاب کے سب سے زیادہ متاثرہ ضلع گرداس پور کا یہ گاﺅں تقریباً ایک ہفتے تک پانی میں گھرا رہا ہم سب چھتوں پر تھے ہم کچھ نہیں کر سکتے تھے کیونکہ پانی سب کچھ بہا لے گیا ہم جانور اور بستر تک سے محروم ہوگئے ان کے قریبی سرحد کے آخری بھارتی گاﺅں لَسیا کا کسان راکیش کمار اپنے نقصان گن رہا تھا اپنی زمین کے علاوہ میں نے اس سال کچھ زمین لیز پر بھی لی تھی میری ساری سرمایہ کاری برباد ہو گئی.

راکیش کمار کو مستقبل دھندلا لگ رہا ہے، اسے خدشہ ہے کہ اس کے کھیت وقت پر گندم بونے کے لیے تیار نہیں ہوں گے، جو پنجاب کی پسندیدہ ربیع کی فصل ہے، انہوں نے کہا کہ پہلے یہ سارا کیچڑ سوکھے گا اور پھر ہی بڑی مشینیں آ کر مٹی کو صاف کر سکیں گی عام حالات میں بھی، یہاں بھاری مشینری لانا ایک مشکل کام ہے کیونکہ یہ علاقہ مرکزی زمین سے ایک عارضی پل (پونٹون برج) کے ذریعے جڑتا ہے جو صرف خشک مہینوں میں چلتا ہے.

زمین سے محروم مزدور 50 سالہ مندیپ کور کی غیر یقینی اور بھی زیادہ ہے، وہ کہتے ہیں کہ ہم بڑے زمینداروں کے کھیتوں میں مزدوری کر کے روزی کماتے تھے مگر اب وہ سب ختم ہو گئے اس کا مکان پانی میں بہہ گیا اور اسے صحن میں ترپال کے نیچے سونا پڑ رہا ہے یہ خطرناک صورت حال ہے کیوں کہ سانپ ہر طرف نم زمین پر رینگتے ہیں پنجاب بھارت کے غذائی تحفظ پروگرام کے لیے چاول اور گندم کا سب سے بڑا سپلائر ہے جو 80 کروڑ سے زائد لوگوں کو رعایتی اناج فراہم کرتا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سال کے نقصانات سے اندرونِ ملک سپلائی کو خطرہ نہیں ہوگا کیونکہ بڑے ذخائر موجود ہیں، مگر اعلیٰ درجے کے باسمتی چاول کی برآمدات متاثر ہونے کا امکان ہے نئی دہلی میں انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے اویناش کشور نے کہا کہ اصل اثر باسمتی چاول کی پیداوار، قیمتوں اور برآمدات پر ہوگا کیونکہ بھارتی اور پاکستانی پنجاب دونوں میں پیداوار کم ہوگی. 

متعلقہ مضامین

  • اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش میں شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ ‘18 افراد ہلاک
  • مزید بارشوں کی پیشگوئی، پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل جاری
  • بارشوں اور سیلاب سے بھارتی پنجاب میں فصلوں کو بڑے پیمانے پر نقصان
  • سیلاب اور بارشوں سے کپاس کی فصل شدید متاثر
  • مون سون بارشوں کے 11 ویں سپیل کا آغاز، ایبٹ آباد اور دیگر علاقوں میں طوفانی بارش
  • پنجاب میں مون سون کا 11واں اسپیل، کن شہروں میں بارش کا امکان؟
  • بھارت نے ستلج میں پھر پانی چھوٹدیا ، سندھ ، پنجاب کے متعدد دیہات بدستور زیرآب : علی پور سے 11نعشیں برآمد
  • محکمہ موسمیات نے آج رات سے 19 ستمبر تک مزید بارشوں کی پیش گوئی کردی
  • مون سون کا 11 واں اسپیل: پنجاب میں شدید بارشوں کی پیشگوئی، ندی نالوں میں طغیانی کا خدشہ
  • پنجاب کا بڑا حصہ ڈوب گیا، سندھ کے بیراجوں پر پانی کا دباؤ، کچے کے متعدد دیہات زیر آب