سلمان خان کے شو ’’بگ باس‘‘ پر نئے الزامات، مقبولیت میں کمی
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
بالی ووڈ سپر اسٹار سلمان خان کی میزبانی میں جاری ریئلٹی شو ’’بگ باس‘‘ نئے تنازعات اور الزامات کی زد میں آکر اپنی مقبولیت کھونے لگا ہے۔
’’بگ باس‘‘ شو میں اس ہفتے گھر سے جس مہمان کو رخصت کیا گیا اس کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے بگ باس انتظامیہ پر ناانصافی اور جانب داری کے الزامات عائد کیے ہیں۔
بگ باس میں اس ہفتے مقابلہ حسن جیتنے والی نیہال اور ایم ٹی وی روڈیز میں اپنی پہچان بنانے والے بصیر علی کو مقابلے سے آؤٹ کیا گیا۔ صارفین نے بصیر علی کے نکالے جانے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بگ باس انتظامیہ اپنی پسند کے امیدوار کو جتانا چاہتی ہے۔
یاد رہے کہ بصیر علی شو کی ابتدائی سے ہی ٹاپ فائیو فائنلسٹ میں شامل قرار دیے جارہے تھے اور ان کا گیم بھی دیگر ممبران کے مقابلے میں زیادہ جاندار اور شو میں دلچسپی کا باعث بن رہا تھا۔
سوشل میڈیا پر صارفین اس بات پر حیرت کا اظہار کرتے نظر آئے کہ بصیر علی کے مقابلے میں کئی گھر والے بہت زیادہ کمزور اور غیر دلچسپ ہیں، لیکن ووٹنگ کا بہانہ کرکے بصیر کو اس ہفتے گھر سے بے گھر کردیا گیا۔
بصیر علی کی غیر منصفانہ بے دخلی کا گھر کے دیگر ممبرز بھی تذکرہ کرتے نظر آئے، یہاں تک کہ فرحانہ بھٹ نے بھی شو میں یہ کمنٹس کیا کہ عوام کے ووٹ سے پہلے بگ باس انتظامیہ کا فیصلہ اہم ہے۔
نئی صورتحال میں صارفین کی دلچسپی شو میں کم ہونے کے باعث مقبولیت میں کمی ہونے لگی ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بگ باس پر اسکرپٹڈ ہونے کے الزامات بھی لگائے جاتے تھے لیکن حالیہ الزامات نے صارفین کو شو سے مزید بد دل کردیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بصیر علی
پڑھیں:
کیا پاکستان نے سلمان خان کو دہشت گرد قرار دیا ہے؟ حقیقت سامنے آگئی
پاکستانی حکام نے بھارتی میڈیا کی جانب سے بولی وڈ اداکار سلمان خان کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کرنے کے دعوے کو مکمل طور پر مسترد کر دیا۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ سلمان خان کو پاکستان کے انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) کے فورتھ شیڈول میں شامل کر لیا گیا ہے۔
یہ دعویٰ سلمان خان کے سعودی عرب کے شہر ریاض میں منعقدہ ’جوائے فورم 2025‘ کے دوران بلوچستان کے حوالے سے دیے گئے تبصرے کے حوالے سے کیا گیا۔
بھارتی میڈیا نے ایک مبینہ سرکاری نوٹیفکیشن شیئر کیا جس میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے سلمان خان کو بلوچستان کا آزاد حمایتی قرار دیتے ہوئے انہیں فورتھ شیڈول میں شامل کیا ہے، یہ نوٹیفکیشن بلوچستان ہوم ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے 16 اکتوبر 2025 کو جاری ہونے کا کہا گیا تھا۔
یہ فہرست اُن افراد کے لیے مخصوص ہے جن پر دہشت گردی سے تعلق کا شبہ ہوتا ہے، اس نوٹیفکیشن میں سلمان خان کو ’آزاد بلوچستان کا حمایتی‘ قرار دیا گیا تھا، تاہم یہ اصطلاح پاکستان کی کسی سرکاری دستاویز میں کبھی استعمال نہیں کی گئی۔
پاکستانی ٹی وی ڈیجیٹل نے اس مبینہ نوٹیفکیشن کا جائزہ لیا اور اس میں کئی تضادات دریافت کیے، سب سے پہلے، مبینہ نوٹیفکیشن کا اجرا نمبر No. SO (Judl: II)/8 (1)/2025/ATA/5995-6018 وہی ہے جو بلوچستان ہوم ڈیپارٹمنٹ کی ایک تصدیق شدہ دستاویز پر موجود ہے، جو شالے بلوچ نے 21 اکتوبر کو سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔
اس کے علاوہ نوٹیفکیشن میں تاریخ 16 اکتوبر درج ہے، جب کہ جوائے فورم 17 اکتوبر کو منعقد ہوا تھا اور سلمان خان نے اس پروگرام میں شرکت کی تھی۔
دستاویز کا فارمیٹ، فونٹس اور الائنمنٹ بھی سرکاری نوٹیفکیشنز سے مختلف تھے۔
اس کے علاوہ ولدیت کا خانہ پاکستانی ریکارڈز کے معیار کے مطابق نہیں تھا، نوٹیفکیشن میں ’آزاد بلوچستان کا حمایتی‘ کا ذکر تھا، لیکن پاکستان کی سرکاری دستاویزات میں ایسا لفظ کبھی استعمال نہیں کیا گیا۔
مزید برآں دستاویز کے لیٹرہیڈ میں بلوچستان کے املا میں غلطی کی گئی اور شناختی کارڈ نمبر بھی پاکستان کے سرکاری فارمیٹ سے مطابقت نہیں رکھتا تھا، سب سے اہم بات یہ کہ دستخط والا حصہ شالے بلوچ کے نوٹیفکیشن کے عین مطابق تھا، جس میں ڈیجیٹل ایڈیٹنگ کے آثار نظر آ رہے تھے۔
بعد ازاں انٹیلی جنس ذرائع سے تصدیق کے بعد یہ واضح ہوگیا کہ ایسا کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تھا، بلوچستان ہوم ڈیپارٹمنٹ کے حکام نے اس مبینہ نوٹیفکیشن کو جعلی قرار دیتے ہوئے بھارتی میڈیا کے دعووں کو مسترد کر دیا۔
گزشتہ دنوں سلمان خان نے سعودی عرب میں منعقدہ ’جوائے فورم 2025‘ میں شاہ رخ خان اور عامر خان کے ساتھ شرکت کے دوران بھارتی فلم انڈسٹری کی عالمی مقبولیت اور خاص طور پر مشرقِ وسطیٰ میں اس کے بڑھتے اثرات پر گفتگو کی۔
سلمان خان نے کہا تھا کہ اگر یہاں بولی وُڈ، تمل، تیلگو یا ملیالم فلم ریلیز کی جائے تو وہ فوراً کامیاب ہو جاتی ہے، کیونکہ یہاں مختلف ممالک کے لوگ کام کرنے آتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہاں بلوچستان، افغانستان اور پاکستان سے لوگ کام کر رہے ہیں۔
سلمان خان کے یہ الفاظ سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہوئے، لیکن پاکستانی حکام کی جانب سے کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔