ایوان میں گرے نوٹ اور اٹھتے ہوئے سوالات
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251215-03-5
عبد الرشید اعوان
اسلامی جمہوریہ پاکستان کی پارلیمنٹ وہ اعلیٰ قانون ساز ادارہ جس کے اراکین پر آئین کی دفعات 62 اور 63 کے تحت صداقت اور امانت بنیادی شرائط ہیں گزشتہ روز ایک ایسے واقعے کا گواہ بنی جس نے نہ صرف ایوان، بلکہ پورے جمہوری نظام کے وقار پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ اجلاس کے دوران فلور سے کچھ گرے ہوئے کرنسی نوٹ کی ملنے اطلاع ملی۔ اسپیکر نے رقم اُٹھا کر باقاعدہ اعلان کیا کہ جس رکن کی یہ رقم ہو وہ آگے بڑھے۔ چند لمحوں کے اندر بارہ اراکین نے اس رقم پر اپنا حق جتایا۔ یہ منظر ایوان کی روایت، پارلیمانی تہذیب اور عوامی اعتماد کے بالکل برعکس محسوس ہوا۔
ایوان میں موجود سی سی ٹی وی کیمروں کی موجودگی کے باعث یہ بات یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ حقیقت جاننا مشکل نہیں ہوگا۔ اس کے باوجود متعدد اراکین کا ایک ہی رقم کی ملکیت کا دعویٰ کرنا نہ صرف افسوسناک ہے بلکہ اخلاقی معیار پر بھی کاری ضرب ہے۔ ایسے میں لازمی سوال اٹھتا ہے کہ اگر معمولی رقم کے معاملے میں وضاحت اور دیانت مشکوک ہو جائے تو بڑے قومی فیصلوں میں اعتماد کس بنیاد پر قائم رہے گا؟
یہ واقعہ اس وسیع تر مسئلے کی علامت ہے جس کا سامنا ملکی سیاست کو طویل عرصے سے ہے یعنی اخلاقی زوال، جماعتی نظم میں کمزوری، اور پارلیمانی ضابطوں کی مسلسل پامالی۔ اسی لیے یہ سوال بھی اپنی جگہ موجود ہے کہ اس رویے پر کارروائی کون کرے گا؟ سیاسی جماعتیں جن کے پلیٹ فارم سے یہ اراکین منتخب ہو کر آئے؟ یا خود پارلیمانی قیادت جو ایوان کے تقدس کی ذمہ دار ہے؟ یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی منتخب ایوان کا وقار اس کے اراکین کے کردار سے قائم رہتا ہے۔ ایسے واقعات نہ صرف عوامی اعتماد کو مجروح کرتے ہیں بلکہ پارلیمانی جمہوریت کے مستقبل کے بارے میں بھی تشویش پیدا کرتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ اس واقعے کی شفاف تحقیقات ہوں، ذمے داری کا تعین کیا جائے، اور واضح اصول طے کیے جائیں تاکہ ایوان کا تقدس برقرار رکھا جا سکے۔ قومی سیاست کو اس وقت سنجیدگی، شفافیت اور اخلاقی بالادستی کی اشد ضرورت ہے۔ اگر ہم معمولی ترین آزمائشوں میں بھی اپنی ساکھ کھو دیں تو بڑے قومی معاملات میں استحکام کیسے ممکن ہوگا؟
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بھارت میں اخلاقی پستی اور لیجنڈ کھلاڑی کی مہمان نوازی کی بدترین مثال قائم
لیجنڈری فٹبالر میسی کے ساتھ بھارت نے بدترین اور ذلت آمیز مہمان نوازی کرکے شرمناک داستان رقم کردی۔
تفصیلات کے مطابق کولکتہ اسٹیڈیم میں سیکیورٹی کی شرمناک ناکامی کے باعث فٹبال لیجنڈ لیونل میسی کو جان کے خوف سے اسٹیڈیم چھوڑنا پڑا۔
بھارت میں عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی کے ساتھ جاہلانہ رویہ مودی کے بھارت کی اصل تصویر ہے۔ میسی کے ساتھ بد اخلاقی بھارتی عوام کی زہریلی ذہنیت اور بے حس مودی کے گھٹیا پن کی انتہا ہے۔
غاصب مودی کے ہندوتوا راج میں بھارت کی عالمی سطح پر جگ ہنسائی معمول بن چکی ہے۔
اسٹیڈیم میں بے قابو ہجوم، مودی کے ’شائننگ انڈیا‘ کے جھوٹے دعووں کو ریزہ ریزہ کرگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لیونل میسی کا کولکتہ ایونٹ ناقص سیکیورٹی کی وجہ سے بد ترین بد نظمی کا شکار ہوا اور سالٹ لیک اسٹیڈیم میدان جنگ بن گیا۔
کولکتہ میں سالٹ لیک اسٹیڈیم میں بھارتی ہجوم نے لیونل میسی کی طرف بوتلیں اچھالیں، کرسیاں توڑیں اور اسٹیڈیم کے انفرااسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچایا۔
انتہا پسند بھارتیوں نے جھنڈے لہرا کر ’جے شری رام‘ کے نعرے لگائے۔