10 دسمبر ، انسانی حقوق کا عالمی دن اور مزدور طبقہ
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
10 دسمبر 1948 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ منظور ہواتھا، اسے انسانی حقوق کا عالمی اعلامیہ کہا جاتا ہے۔ اس لیے 10 دسمبر کو پوری دنیا میں انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن اقوام متحدہ کی طرف سے انسانی حقوق کے عالمی منشور کو اپنانے کی یاد میں منایا جاتا ہے۔
انسانی حقوق وہ حقوق ہیں جن کا ہر فرد، مرد ہو یا عورت، لڑکا ہو یا لڑکی، بچہ ہو یا بوڑھا، صرف انسان ہونے کے ناطے اس کا حقدار ہے۔ انسانی حقوق کی حیثیت عالمگیر ہے۔ بنیادی انسانی حقوق کسی کو نہیں دیے گئے بلکہ ہر انسان پیدا ہوتے ہی ان حقوق کا حقدار ہے۔ جب تک آپ انسان ہیں آپ ان حقوق سے محروم نہیں ہو سکتے۔ انسانی حقوق کو تقسیم نہیں کیا جا سکتا۔ حقوق کی تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے اور مختلف مذہبی، ثقافتی، فلسفیانہ اور قانونی نظریات پر مبنی ہے۔ بہت سے قدیم دستاویزات اور بعد کے مذاہب اور فلسفے مختلف تصورات کے حامل ہیں۔ انہیں انسانی حقوق کہا جا سکتا ہے۔ قوم کے حقوق بنیادی طور پر تین چیزوں سے جڑے ہوتے ہیں، جان، مال اور مذہب، اس کے علاوہ دیگر حقوق بھی ان میں آتے ہیں۔
اسلام نے شہریوں کے حقوق کا مکمل تحفظ کیا ہے۔ شہری کا مطلب کسی ملک یا ریاست میں رہنے والا شخص ہے جسے اس ملک میں رہنے کے قانونی حقوق حاصل ہیں۔اگرچہ شہری کا لفظی معنی شہر میں رہنے والا ہے۔ لیکن شہری کا لفظ کسی ملک میں رہنے والے ہر فرد کو کہتے ہیں۔ شہر میں رہیں یا دیہات میں۔ یہ سب شہری کہلاتے ہیں، رنگ، مذہب اور نسل کا کوئی فرق نہیں۔ لیکن ہر کوئی ایک ایسا شخص ہے جو کسی ملک یا ریاست کی حدود میں رہتا ہے۔ اور حکومت کے قوانین کی پابندی کرتے ہوئے وہ اس ملک کا شہری ہے۔ چاہے وہ وقتی طور پر حکومت کی اجازت سے کسی دوسرے ملک میں چلا جائے۔ پھر بھی وہ اپنے ہی ملک کا شہری ہے۔ اس کی وضاحت اس وقت ہونی چاہیے جب یہ کہا جائے کہ اسلام نے شہریوں کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ تو یہ نہیں سوچتے کہ گاؤں والوں کے حقوق کا ذکر کیوں نہیں کیا گیا؟ اس لیے لفظ شہری کا مفہوم واضح کر دیا گیا۔ اسلام نے ہر شہری کے حقوق کا تحفظ کیا ہے۔ شہریوں کے حقوق کو چار اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے
: (1) مذہبی حقوق، (2) سیاسی حقوق، (3) معاشی حقوق، (4) سماجی حقوق۔ سماجی حقوق سب سے اہم حق ہیں۔ ایک اسلامی ریاست ہر شہری کی جان کی حفاظت کی ذمہ دار ہے، اسلام نے جان کی حفاظت کے لیے باقاعدہ قوانین بنائے ہیں اور سخت سزائیں مقرر کی ہیں۔ آنحضرت محمدؐ کے آخری خطبہ (خطبہ الوداعی) کا اقتباس ملاحظہ فرمائیں۔ مکہ مکرمہ میں حج کے موقع پر خدا کی حمد و ثنا کے بعد فرمایا:
اے انسان! جس طرح تم اس دن، اس مہینے اور اس شہر کا احترام کرتے ہو، اسی طرح ہر مسلمان کے جان و مال کا بھی احترام کرو۔ جن کی امانتیں آپ کے پاس ہیں انہیں ان کے حقداروں کو واپس کر دیں۔
تمام انسان آدم و حوا کی اولاد ہیں، کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں ہے۔ کسی گورے کو حبشی پر کوئی فضیلت نہیں ہے اور نہ حبشی کو کسی گورے پر سوائے تقویٰ کے۔ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں۔ اور مسلمانوں کے درمیان بھائی چارے کا رشتہ ہے، کسی دوسرے مسلمان کا کسی دوسرے مسلمان کی جائیداد پر کوئی حق نہیں ہے جب تک کہ یہ جائیداد اسے اپنی مرضی سے نہ دی جائے اور اس کا حساب نہ لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام انسان آدم کی اولاد ہیں، تمام انسان برابر ہیں اور کسی کو دوسرے پر کوئی برتری حاصل نہیں۔
1945 میں لیگ آف نیشنز کی جگہ اقوام متحدہ نے لے لی۔ اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کے بین الاقوامی قوانین بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ اقوام متحدہ اور اس کے اراکین نے بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین سے متعلق مواد اور قواعد تیار کیے ہیں۔
(جاری ہے)
علی اختر بلوچ
گلزار
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسانی حقوق کا عالمی اقوام متحدہ کے حقوق کا اسلام نے پر کوئی شہری کا
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیا ع پر کراچی بھر میں دھرنوں کا اعلان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: نامیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر نے کہا ہےکہ ٹریفک حادثات میں انسانی جانوں کے ضیاع اور اسٹریٹ کرائم پر پولیس اور صوبائی حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ حق دو کراچی تحریک کا اگلا مرحلہ شروع کررہے ہیں، اب ظلم کے نظام کے خلاف شہر بھر میں دھرنے دیے جائیں گے،
کراچی میں ٹریفک حادثات کے خلاف جماعت اسلامی کراچی کی جانب سے نمائش چورنگی پر دھرنا دیا گیا۔جس میںخطاب کرتے ہوئے منعم ظفرخان نے کہا کہ ارباب اختیار بتائیں کہ ہیوی ٹریفک حادثات پر کیوں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے، پیپلز پارٹی کی حکومت اور میئرکراچی کو اس کا جائز حق دینے کے لیے تیار نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت 17 سال سے قابض ہے اور جس کی وفاق میں اتحادی مسلم لیگ ن اور ایم کیوایم بھی ہیں،ان سب لوگوں کے گٹھ جوڑ نے شہر کو تباہ کردیا ہے ، یہ شہر دنیا ان شہروں میں شامل ہے جو رہائش کے قابل نہیں۔
منعم ظفر خان کا کہنا تھا کہ ایک جانب ٹینکر مافیا ہے تو دوسری جانب ڈمپر مافیا ہے جبکہ ہیوی ٹریفک سے شہرکے عوام کچلےجارہے ہیں،نوجوان اپنی زندگی سے ہاتھ دھورہے ہیں، طالب علم جان سے جارہےہیں بچوں کے سروں پرٹائر گزرہے ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ارباب اختیار نے ان حادثات پر خاموشی اختیار کررکھی ہے۔ لوگ اپنے پیاروں کے لاشیں اٹھارہے ہیں۔ ایک جانب ہیوی ٹریفک سے حادثات معمول ہیں تو دوسری جانب ای چالان کے نام پر لوٹ مار کا دھندہ شروع کردیا گیا ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ شہرمیں ہونے والے حادثات ہوں یا ای چالان کا معاملہ ،کراچی کے انفرااسٹرکچر کی تباہی ہو یا پانی کے مسائل جماعت اسلامی ان مسائل پر خاموش نہیں رہے گی ہم ان ظالم حکمرانوں کو تعاقب کرتے رہیں گے ان کو بھاگنے نہیں دیں گے ۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے اعلان کیا کہ حق دو کراچی تحریک کا اگلا مرحلہ شروع کررہے ہیں، اب ظلم کے نظام کے خلاف شہر بھر میں دھرنے دیے جائیں گے۔ شاہراہ فیصل، شاہراہ اورنگی اور شاہراہ کورنگی سمیت اہم شاہراہوں پر دھرنے دیے جائیں گے، ہمارا مطالبہ ہے کہ ہیوی ٹریفک کو متبادل راستوں پر چلنے پر مجبور کیا جائے۔