Express News:
2025-12-12@07:59:50 GMT

طالبان دور میں خواتین پر بے مثال جبر، اقوام متحدہ سمیت دنیا کا شدید احتجاج

اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT

‍‍‍‍‍‍

افغانستان میں طالبان حکومت کے تحت خواتین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر عالمی برداری نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔

افغان میڈیا ’’آماج نیوز‘‘ کے مطابق 56 ممالک نے مشترکہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ افغانستان میں خواتین کو منظم امتیازی سلوک، بے توقیری اور بنیادی حقوق کی شدید پابندیوں کا سامنا ہے۔

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ملک میں خواتین کی تعلیم، ملازمت اور آزادانہ نقل و حرکت پر سخت پابندیاں عائد ہیں، جبکہ لڑکیوں کی ثانوی اور اعلیٰ تعلیم پر چار سال سے مکمل پابندی جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی نائب خصوصی نمائندہ برائے افغانستان جیورگیٹا گیگنن نے کہا کہ طالبان حکومت خواتین اور لڑکیوں کو عوامی زندگی کے تمام شعبوں سے باہر کر چکی ہے۔

اقوام متحدہ کے معاون سیکرٹری جنرل ٹام فلیچر کا کہنا تھا کہ افغانستان میں بھوک سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ 74 لاکھ تک جا پہنچی ہے۔ سلووینیا کی نمائندہ ٹانجا فایون نے کہا کہ طالبان انتظامیہ میں مسائل کے حل کی کوئی سنجیدہ کوشش دکھائی نہیں دیتی۔

چین کے مستقل نمائندے فو کانگ نے افغانستان میں انسانی بحران اور دہشت گردی کے خطرات پر گہری تشویش ظاہر کی۔ کوریا کے نمائندے نے کہا کہ طالبان کے سخت اقدامات خواتین کو اقوام متحدہ اور دیگر امدادی تنظیموں میں کام کرنے سے روک رہے ہیں۔

روسی نمائندے واسلی نیبنزیا نے افغانستان میں بنیادی آزادیوں کے تحفظ کی فوری ضرورت پر زور دیا، جبکہ یونانی نمائندے کے مطابق خواتین، لڑکیوں اور اقلیتی گروہوں کیلئے حالات نہایت خطرناک ہو چکے ہیں۔ ڈنمارک کی نمائندہ کرسٹینا مارکس لسن نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر طالبان سے متعلق فیصلوں میں خواتین کے حقوق کو مرکزی اہمیت دینا ضروری ہے۔

برطانوی نمائندے نے کہا کہ طالبان کے چار سالہ دور میں خواتین پر جبر میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پانامہ کے نمائندے ایلوی الفارو ڈی البا کے مطابق افغان خواتین اس وقت دنیا کی سب سے سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ ایرانی نمائندے نے کہا کہ تعلیم اور روزگار پر پابندیاں اسلامی تعلیمات اور انسانی وقار کے منافی ہیں۔

عالمی برداری نے مشترکہ طور پر واضح کیا کہ طالبان کی آمرانہ پالیسیاں آزادی اظہار، انسانی حقوق اور خواتین کے مستقبل کو شدید خطرات میں ڈال رہی ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: نے کہا کہ طالبان افغانستان میں اقوام متحدہ میں خواتین

پڑھیں:

پنجشیر میں مزاحمتی فورس کا حملہ، اہم شخصیت سمیت 17 طالبان ہلاک

افغانستان کے نیشنل ریزسٹنس فرنٹ (این آر ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے جنگجوؤں نے صوبہ پنجشیر میں طالبان کے ایک اڈے پر رات گئے کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 17 طالبان اہلکاروں کو ہلاک اور 5 کو زخمی کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں حکومت کی تبدیلی کے لیے طالبان مخالف رہنماؤں کا ماسکو میں گٹھ جوڑ

دوسری جانب افغانستان میں طالبان رجیم کے نمائندوں کی جانب سے تاحال اس دعوے کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی ہے۔

این آر ایف کے مطابق یہ آپریشن اتوار اور پیر کی درمیانی شب ضلع دارہ کی عبداللہ خیل وادی میں کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ ہلاک شدگان میں طالبان کی وزارت دفاع کی اسپیشل بریگیڈ کے ایک بٹالین کے چیف آف اسٹاف بھی شامل ہیں۔

مزاحمتی گروہ کے مطابق کارروائی میں طالبان کا پورا اڈہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جبکہ این آر ایف کے کسی جنگجو کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔

مقامی ذرائع اور رسائی کی پابندیاں

افغان میڈیا نے مقامی رہائشیوں کے حوالے سے بتایا کہ رات گئے علاقے میں ایک بڑا دھماکہ سنا گیا۔ دھماکے کے بعد طالبان اہلکاروں نے قریبی گھروں کی تلاشی بھی لی۔

مزید پڑھیے: افغانستان میں طالبان حکومت نے کھڑکیوں پر پابندی کیوں لگائی؟

طالبان کی جانب سے پنجشیر میں سخت پابندیوں کے باعث آزاد ذرائع سے معلومات کی تصدیق ممکن نہیں۔

2 مراحل میں کارروائی، بارودی دھماکا اور راکٹ فائر

این آر ایف کے مطابق حملہ 2 مراحل میں کیا گیا۔ پہلے مرحلے میں ایک بارودی دھماکا کیا گیا اور اس کے بعد طالبان کے اڈے پر متعدد راکٹ داغے گئے۔

گروہ نے دعویٰ کیا کہ یہ اڈہ طالبان کی ایک بڑی اسٹریٹیجک پوزیشن تھی جہاں سے وہ آس پاس کی آبادی پر دباؤ ڈالتے تھے۔

افغان میڈیا کے مطابق حملے کا آغاز ایک تجارتی کوآڈ کاپٹر ڈرون سے کیے گئے دھماکے سے ہوا جس کے بعد مارٹر اور مشین گن فائر بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں خودکش دھماکا، 5 افراد جاں بحق، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

مقامی ذرائع نے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 40 تک بتائی ہے تاہم اس اعداد و شمار کی آزادانہ تصدیق نہیں ہو سکی۔

ڈرون کے بڑھتے ہوئے استعمال کی اطلاعات

افغان میڈیا کی رپورٹس کے مطابق این آر ایف نے حالیہ مہینوں میں تجارتی ڈرونز میں ترمیم کرکے ان کا استعمال بڑھا دیا ہے جس سے وہ بغیر کسی جانی نقصان کے طالبان یونٹس کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔

طالبان فورسز کے پاس زیادہ تر ہلکا اسلحہ اور بنیادی جیمنگ سسٹم موجود ہیں جو پنجشیر کے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں مؤثر ثابت نہیں ہو رہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں دہشتگردی میں شدت، ٹی ٹی پی افغانستان سے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے

ابتدائی معلومات کے مطابق حملے میں ایک ہی ڈرون نے طالبان اہلکاروں کے اس گروہ کے قریب دھماکا کیا جو کلئیرنس آپریشن کی تیاری میں تھا۔

پنجشیر میں مزاحمت کی تاریخ اور موجودہ صورتحال

مقامی اطلاعات کے مطابق حملے کے بعد طالبان کی اضافی نفری راتوں رات پنجشیر منتقل کی گئی تاہم طالبان قیادت نے اب تک کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

پنجشیر طویل عرصے سے طالبان کے خلاف مزاحمت کا گڑھ رہا ہے۔ این آر ایف کی قیادت احمد مسعود کر رہے ہیں جو سابق کمانڈر احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے ہیں۔

یہ گروہ زیادہ تر سابق افغان نیشنل ڈیفنس اینڈ سیکیورٹی فورسز پر مشتمل ہے۔

این آر ایف نے سنہ 2021 میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے پنجشیر، کابل اور دیگر صوبوں میں سیکڑوں حملوں کا دعویٰ کیا ہے۔

مزاحمت کا ایک اور گروہ، افغانستان فریڈم فرنٹ (اے ایف ایف) بھی سرگرم ہے۔

مزید پڑھیں: افغانستان کے ساتھ حالت جنگ میں ہیں، اسلام آباد اور وانا حملوں کا ایسا جواب دیں گے کہ دنیا دیکھے گی، خواجہ آصف

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ طالبان نے پنجشیر میں متعدد افراد کو مزاحمتی گروہوں سے تعلق کے شبے میں حراست، تشدد اور قتل کیا ہے تاہم طالبان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • امسال انٹرنیشنل ماؤنٹین ڈے کا تھیم کیا ہے؟
  • کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد کشمیر شاخ کے وفد نے اقوام متحدہ کے دفتر کو یادداشت پیش کی
  • پاکستان کا افغانستان میں موجود ٹی ٹی پی دہشت گردوں کیخلاف کارروائی کا عندیہ
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی پاکستان کے لیے سنگین خطرہ، عاصم افتخار
  • معرکہ حق میں فتح سے مسئلہ کشمیر ایک بار پھر عالمی بحث کا موضوع بن گیا ہے، وفاقی وزیر
  • پنجشیر میں مزاحمتی فورس کا حملہ، اہم شخصیت سمیت 17 طالبان ہلاک
  • اقوامِ متحدہ خاموش کیوں؟ کشمیریوں کا عالمی انسانی حقوق کے دن پر سوال
  • مشرقی بیت المقدس میں اقوامِ متحدہ کے ایجنسی دفتر پر اسرائیلی چھاپہ، اقوامِ متحدہ کا شدید احتجاج
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا دن آج منایا جا رہا ہے