خانہ کعبہ کا سالانہ غسل: خوشبو، تقدس اور روحانیت سے بھر پور مراحل
اشاعت کی تاریخ: 10th, July 2025 GMT
حرمین شریفین کی انتظامیہ کے مطابق مسجد الحرام میں خانہ کعبہ کی سالانہ تطہیر کے روح پرور اور تقدس سے لبریز عمل کی تفصیلات جاری کی گئی ہیں جو خوشبو، روحانیت اور شوقِ عبادت سے معمور 3 مراحل پر مشتمل ہے۔
اس مبارک عمل کا پہلا مرحلہ تیاری پر مشتمل ہوتا ہے جس میں 20 لیٹر آب زمزم کو 80 ملی لیٹر خالص عود کے تیل کے ساتھ آمیزش دے کر ایک خوشبودار محلول تیار کیا جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خانہ کعبہ کی تاریخ کو واضح کرتے 13 حصے کون سے ہیں؟
دوسرا مرحلہ غسل کہلاتا ہے جس میں خانہ کعبہ کو 540 ملی لیٹر طائف شہر کے گلاب کے پانی، 11 لیٹر مخصوص خوشبو اور 3 ملی لیٹر خالص مشک سے دھویا جاتا ہے تاکہ اس مقدس مقام کی فضاؤں میں پاکیزگی اور روحانی تازگی بھر دی جائے۔
تیسرے اور آخری مرحلے میں 500 ملی لیٹر گلاب کا تیل خانہ کعبہ پر لگایا جاتا ہے جبکہ 500 گرام اعلی درجے کا عود جلایا جاتا ہے جس سے پورا حرم معطر اور نورانی ماحول میں ڈھل جاتا ہے۔
ادھر خانہ کعبہ سے متعلق 2 اہم رسومات ہر سال مقررہ تواریخ پر انجام دی جاتی ہیں۔ پہلی رسم غلاف کعبہ کی تبدیلی ہے جو ہر سال 9 ذوالحجہ کو حج کے رکن اعظم یعنی یوم عرفہ کے موقعے پر فجر کی نماز کے بعد انجام دی جاتی ہے۔ اور یہ اس وقت کیا جاتا ہے جب حجاج میدان عرفات کی طرف روانہ ہو چکے ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: تپتی دوپہر میں بھی خانہ کعبہ کا فرش ٹھنڈا کیوں رہتا ہے؟
دوسری رسم خانہ کعبہ کی تطہیر کا عمل ہے جو سال میں 2 بار یعنی 15 محرم الحرام اور 15 شعبان المعظم کو ادا کیا جاتا ہے
اس موقعے پر خانہ کعبہ کی دیواروں کو عطر، عود اور گلاب کے پانی سے دھویا جاتا ہے اور اس میں اعلیٰ حکومتی شخصیات اور حرمین شریفین کی انتظامیہ کے اراکین شریک ہوتے ہیں جو اس فریضے کو نہایت محبت سے انجام دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
خانہ کعبہ خانہ کعبہ کو غسل عطر عود گلاب معطر خانہ کعبہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: خانہ کعبہ کو غسل گلاب خانہ کعبہ کی ملی لیٹر جاتا ہے
پڑھیں:
کابینہ نے کمپنی بورڈز میں شامل بیوروکریٹس کی ایک ملین روپے سالانہ فیس کی حد ختم کردی
وفاقی کابینہ نے اعلیٰ بیوروکریٹس کی بورڈ فیس سالانہ ایک ملین روپے تک محدود کرنے کا اپنا ایک سال پرانا فیصلہ واپس لے لیا ہے، کیونکہ اکثریت نے اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں کیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار جون 2024 میں کابینہ کے اس فیصلے کے روح رواں تھے، جس کے تحت بیوروکریٹس کو ایک ملین روپے تک بورڈ فیس رکھنے اور زائد رقم قومی خزانے میں جمع کرانے کی ہدایت دی گئی تھی۔
کچھ سرکاری اداروں کی بورڈ فیس ایک اجلاس کے لیے 5,000 ڈالر تقریباً 14 لاکھ روپے تک جاتی ہے، جبکہ اکثر معاملات میں یہ فیس چند ہزار سے لے کر کئی لاکھ روپے تک ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے بہت بڑی سیاسی قیمت ادا کی، وزیراعظم شہباز شریف
وزارت خزانہ کی جانب سے رواں ماہ جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق، کابینہ ڈویژن نے 22 جون 2025 کو یہ فیصلہ باضابطہ طور پر واپس لے لیا ہے۔
نوٹیفکیشن میں لکھا گیا ہے کہ کابینہ ڈویژن کے فیصلے مورخہ 22 جون 2025 کی پیروی میں، وزارت خزانہ کا خط مورخہ 10 جولائی 2024 اور اس سے متعلقہ دفتر یادداشت کو از خود منسوخ سمجھا جائے۔
گزشتہ برس جون میں وزیراعظم اور نائب وزیراعظم کا مؤقف تھا کہ بیوروکریٹس کو بھاری فیس کا صرف کچھ حصہ رکھنا چاہیے اور باقی قومی خزانے میں جمع کرانا چاہیے۔
مزید پڑھیں:
وزیراعظم نے بعض بورڈ اجلاسوں کے لیے 5,000 ڈالر یا 14 لاکھ روپے تک فیس لینے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ دو سرکاری ادارے — پاک عرب ریفائنری لمیٹڈ اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن لمیٹڈ ہر بورڈ اجلاس کے لیے تقریباً ایک ملین روپے یا اس سے زائد فیس دیتے ہیں۔
وزارت خزانہ، پیٹرولیم، نجکاری اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے سیکریٹریز ان بورڈز کے رکن ہیں، بعض دیگر بورڈز میں فی اجلاس فیس 1 لاکھ سے 2.5 لاکھ روپے کے درمیان ہے۔
سال 2023 میں اُس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اعلان کیا تھا کہ سرکاری افسران سالانہ زیادہ سے زیادہ 6 لاکھ روپے بورڈ فیس رکھ سکتے ہیں، باقی قومی خزانے میں جمع کرائیں گے، تاہم اس فیصلے پر عمل نہیں ہو سکا۔
مزید پڑھیں:
وزارت خزانہ کی طرف سے جاری کردہ دفتر یادداشت میں کہا گیا تھا کہ سرکاری ملازمین جو کمپنیوں یا تنظیموں کے بورڈ کے رکن کے طور پر فیس کے حقدار بنتے ہیں، وہ سالانہ زیادہ سے زیادہ 10 لاکھ روپے تک رکھ سکیں گے۔ اس سے زائد رقم قومی خزانے میں جمع کروائی جائے گی، اور متعلقہ وزارت/ڈویژن کے انتظامی ونگ کو اس کی رپورٹ دی جائے گی۔
چونکہ شاید ہی کسی بیوروکریٹ نے اس پر عمل کیا، اس لیے وفاقی کابینہ نے یہ فیصلہ واپس لے لیا جیسے یہ کبھی کیا ہی نہ گیا ہو۔
کفایت شعاری کے اقداماتوزارت خزانہ نے مالی سال 2025-26 کے لیے کفایت شعاری اقدامات کے تسلسل کا بھی اعلان کیا ہے۔ یہ اقدامات وفاقی حکومت کے تمام منسلک اداروں، ریاستی ملکیت کے اداروں اور قانونی اداروں بشمول ریگولیٹری اتھارٹیز پر لاگو ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، ریاستی اداروں کے معاملے میں یہ اقدامات 2023 کے ایس او ایز ایکٹ کی دفعہ 35 اور متعلقہ قوانین کی دفعات کے تحت حکومت کی ہدایت تصور ہوں گے۔
یہ اقدامات ہر سال حکومتی اخراجات کم کرنے کے لیے متعارف کرائے جاتے ہیں، جن میں خالی آسامیوں کا خاتمہ، نئی گاڑیوں و مشینری کی خریداری پر پابندی، اور سرکاری افسران کے غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر قدغن شامل ہے۔
مزید پڑھیں:کفایت شعاری مہم، اسپیکر قومی اسمبلی کا سیکرٹریٹ کے اخراجات میں کمی کا فیصلہ
نوٹیفکیشن کے مطابق صرف آپریشنل گاڑیاں، جیسے ایمبولینس، طبی آلات کی گاڑیاں، فائر بریگیڈ، تعلیمی اداروں کے لیے بسیں و وینز، کوڑا کرکٹ اٹھانے والی گاڑیاں، اور موٹرسائیکلیں، ضرورت پڑنے پر خریدی جا سکیں گی۔
ایکسپریس ٹریبیون کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے حال ہی میں وزرا اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے افسران کے لیے گاڑیاں خریدی ہیں، ایف بی آر لوگو والی نئی گاڑیاں نجی استعمال میں بھی دیکھی گئی ہیں۔
اسی طرح، مختلف سرکاری محکموں کے لیے مشینری و آلات کی خریداری پر بھی پابندی عائد ہوگی، صرف اسپتالوں، لیبارٹریز، زراعت، مائننگ اور اسکولوں کے لیے درکار مشینری خریدی جا سکے گی۔
مزید پڑھیں:کفایت شعاری مہم: حکومت نے وزرا اور سرکاری افسران پر کون سی سفری پابندیاں عائد کی ہیں؟
وزارت نے نئے مستقل یا عارضی عہدوں کے قیام پر بھی پابندی لگا دی ہے، سوائے ان عہدوں کے جو پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے تحت ہوں، جو آسامیاں گزشتہ 3 سال سے خالی ہیں، انہیں ختم کر دیا جائے گا۔
پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام فنڈ سے خریداری اس پابندی سے مستثنیٰ ہو گی، بیرونِ ملک حکومتی خرچ پر علاج اور تمام غیر ضروری غیر ملکی دوروں پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
ایڈہاک تنخواہ میں اضافہوزارت خزانہ نے مسلح افواج، سول آرمڈ فورسز، وفاقی حکومت کے تمام سول ملازمین، دفاعی اخراجات سے تنخواہ پانے والے سویلینز، اور کنٹریکٹ ملازمین کے لیے 10 فیصد ایڈہاک تنخواہ اضافے کا بھی نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے، مذکورہ فیصلہ بجٹ میں کیا گیا تھا۔
اسی طرح وفاقی حکومت کے تمام سول پینشنرز کے لیے پینشن میں 7 فیصد اضافہ بھی کیا گیا ہے، جو کہ 1954 کی پینشن کم گریجویٹی اسکیم اور 1977 کے لبرلائزڈ پینشن رولز کے تحت دی گئی فیملی پینشنز پر بھی لاگو ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایڈہاک تنخواہ ایس او ایز ایکٹ پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام پینشن کم گریجویٹی اسکیم دفاعی اخراجات سول آرمڈ فورسز سول ملازمین لبرلائزڈ پینشن رولز وزارت خزانہ وفاقی حکومت